ادبیات
کیا شوخ جوانی ہے اس چاند سے چہرے کی کیا خوب کہانی ہے آنکھوں میں ہیں جو آنسو رت تیرے
ترجمہ : ڈاکٹر ثنا کوثر برہمہ لوک میں’’ دیو رشی نارد‘‘ عمیق فکر میں مبتلا ہیں۔گہری سوچ میں ڈوبے
Email:rais.siddiqui.ibs@gmail.com ٓ اتوار کو میں ہمیشہ کی طرح اپنے دوست پرویز سے ملنے گیا۔ وہ لگ بھگ
وانم باڑی،موبائل: 9894604606 جیسا کہ اُن کا خاصا ہے، جناب بہت تپاک سے ملے، سلام دعا کے بعد چائے کا
میں امین ہوں -رئیس صِدّیقی ؑEmail: rais.siddiqui.ibs @ gmail.com ایک دن کی بات ہے کہ گاؤں کے کچھ بچّے روزانہ
یہ اُس وقت کا واقعہ ہے جب میں قریب سات آٹھ سال کا تھا اور اپنی نانی کے یہاں گرمیوں
ہے کر ونا جا ن لیوا اس سے ر ہنا ہو شیار اسکو نہ ہلکے میں لینا آپ ہرگز میرے
آدم خوربھول بھلّیاں! جی ہاں بھول بھلّیاں!! میں لکھنؤ کی بھول بھلّیاں کی بات نہیں کررہا ہوں بلکہ اُس
میری کہانی کی عورت تمہارے طنز کے اولوں سے گیہوں کی بالیوں کی طرح زمیں دوز نہیں ہوتی! میری
ہاں حسن کو پھر جاننے والا نہیں ملتا آنکھیں تو بہت ہیں، دل بینا نہیں ملتا محسوس یوں ہوتا
اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردو ، جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی تم ہو علم کے طالب تم نے مجھ سے
سَبھی عَکس تیری شبیہ کے مِرے دِل میں ہیں، مِرے پاس ہیں تِرا صِدق، تیرا وجُود ہے تِرے زخم،
اب سو جاؤ اور اپنے ہاتھ کو میرے ہاتھ میں رہنے دو تم چاند سے ماتھے والے ہو اور اچھی
آکولہ مہاراشٹر انڈیا شورش غم سے مری آنکھیں پریشاں ہوگئیں ایڑیاں تھیں رقص میں، زلفیں ہراساں ہوگئیں کان میں چیخیں
شام ڈھلنے کو تھی – دکانوں میں بجلی کے بلب روشن ہونے لگے تھے – ادیبہ اون کے گولے
رئیس صِدّیقی rais.siddiqui.ibs@gmail.com تاریخ عالم میں ہر جنگ کسی نہ کسی مقصد کے لئے لڑی گئی ہے۔ کبھی کوئی جنگ
ڈاکٹر نبیل احمد نبیل ہم ایسے کرب سے خوشیوں کو چھین لائے ہیں کہ دل کی سمت تمھارا یقین
ای میل: rais.siddiqui.ibs @gmail.com مشکلوں کے بیچ ساری زندگی! کب ملی ہے اختیاری زندگی؟ چھوڑ کر دامن تمہارا کیا ملا؟
کھیل دیکھا نہ کبھی کھیل دکھایا ہم نے خود کو ہونے نہ دیا جزوِ تماشہ ہم نے درمیاں حرف
محبت بے تحاشا تھی ، اذیت بھی مثالی ہے ہمارے ہاتھ میں اپنے بدن کی پائمالی ہے وہ
حمیدہ شاہین بُڑھاپا خوبصورت ہے اگر ذرا سا لڑکھڑائیں تو سہارے دوڑ کر آئیں! نئے اخبار لاکر دیں پُرانے
جب ماچس کی اک تیلی نے من میں آگ لگائی تھی جب چمکی تھی تلوار کوئی اور کوکھ میں
ایک جاگیردار کی فصلوں کو بچانے کی خاطر جب راتوں رات نہر کا حفاظتی بند توڑا گیا تو پانی
"آج آنے میں اتنی دیر کردی جانم؟ میں کب سے تمہارا انتظار کر رہا تھا ۔” "کب سے؟” وہ
عارفہ مسعود عنبر مرادآباد وحشت کا عالم ہے کیسے عید منائیں لاشوں کا ماتم ہے کیسے عید منائیں درد و