Home تجزیہ کروناوائرس: احتیاط کولازم پکڑیں!

کروناوائرس: احتیاط کولازم پکڑیں!

by قندیل

 

محمد شعیب اکمل

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں کروناوائرس کی سونامی آنے کا شدید خطرہ ہے جس سے 300 ملین لوگ متاثرہوسکتے ہیں۔ ان میں چارسے پانچ ملین لوگوں کی حالت زیادہ خراب ہوسکتی ہے۔ ﷲ تعالیٰ اس بلا کو ٹالے اور سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ اس وقت دنیا میں ہرجگہ اس وبا کے پھیلنے کا شدید خطرہ لاحق ہے، برطانوی اخبار انڈیپینڈینٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں بتایا گیا ہے کہ کیونکہ ہندوستان میں لوگ مشترکہ کنبوں میں رہتے ہیں جن میں ایک دوسرے سے جراثیم لگنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں اور عمررسیدہ لوگوں کو خاص طورپر خطرہ ہے۔

اٹلی میں کرونا وائرس کی وجہ سے بے شمار اموات ہوچکی ہیں, اٹلی میں اس وقت جہاں کورونا اپنے پنجے گاڑ چکا ہے۔ اٹلی میں اموات کی تعداد چین سے زیادہ ہوچکی تھی ۔ اب وہاں یہ حال ہے کہ میتیں اٹھانے کے لیے گاڑیاں نہیں ہیں سو فوجی ٹرکوں میں میتیں بھر کر بغیر کسی غسل وکفن اور آخری رسومات کے دفن کی جارہی ہیں، ایران میں ہر دس منٹ میں کورونا سے ایک موت ہورہی ہے۔ وہ دوائیں خریدنے کے لیے ساری دنیا سے بھیک مانگ رہا ہے کہ بس پابندیاں ہٹالو۔

ہندوستان میں تعداد بڑھتی جارہی ہے, عرب ممالک نے بہت عوامی مقامات بند کرنے کا فیصلہ بہت صحیح وقت پر لیا ہے, ہندوستان کافی پسماندہ ملک ہے, یہاں خود سے ہی احتیاط کرنا پڑے گا, ورنہ یہ کتنے لوگوں میں پھیل جائے گا پتہ بھی نہیں چلے گا, وائرس کے پھیلاؤ کو سنجیدگی سے لینا پڑے گا, اور جو ایکسپرٹس کے ذریعہ جو احتیاطی تدابیر بتائے جا رہے ہیں, انہیں اپنانا بہت ضروری ہے, ورنہ حالات جب قابو سے باہر ہوجائیں گے, تو ہماری ہندوستانی گورنمنٹ بالکل کنٹرول نہیں کر سکے گی, کیونکہ وہ اس کی اہل نہیں ہےـ

اٹلی اور ایران نے بھی احتیاط نہیں برتی تھی جب ان کے یہاں شروعات میں ایک دو کیسیز درج کئے گئے تھے, تو انہوں نے بھی سوچا ہوگا کہ بس یونہی ہی ہے, اب دیکھ لیجئے، سیچویشن ایسی ہو چکی ہے کہ وہ بالکل بھی کنٹرول نہیں کر پارہے ہیں، اور ہمارے ملک میں تو ماشاء اللہ ہے، ہماری گورنمنٹ کے پاس علاج کے نام پر بالکنی میں کھڑے ہوکر تالی بجانے کے سوا کچھ نہیں ہے، یہاں بہت سارے اسٹیٹ میں ایسی شکایتیں درج کی گئی ہیں کہ جب لوگ چیک اپ کے لئے جاتے ہیں،تو انہیں یہ کہہ کر بھگا دیا جاتا ہے کہ جب طبیعت زیادہ خراب ہوجائے گی تب آنا, اور بہت ساری جگہوں پر تو چیک اپ کے لئے ضروری بھی نہیں ہیں،یہاں لوگ انفیکٹیڈ ہو جائیں گے, اور انہیں پتہ بھی نہیں چلے گاـ

اس لئے بہتر ہے کہ آپ اپنی احتیاط آپ کریں, پبلک پلیسیز پر جانے اور پبلک ٹرانسپورٹ وغیرہ میں سفر کرنے سے اجتناب کریں اور اسی طرح بھیڑ وغیرہ سے بھی بچیں،اگر آپ ان شہروں میں ہیں جہاں کرونا وائرس کے کیسیز درج ہوئے ہیں،جیسے کیرلا کا ایرناکلم جہاں تقریبا چالیس کیسز درج کئے گئے ہیں, تو ایسی جگہوں میں مسجدوں میں بھی جانے سے احتیاط کریں, نماز مسجد میں ضروری نہیں ہے, بہت سارے وجوہات کی بنیاد پر ہم اپنے کمروں میں یا گھروں پر ہی نماز پڑھ لیتے ہیں, تو جب حالات اس طرح کے ہیں تو مجھے نہیں لگتا کہ مسجد ضروری ہی ہے کیونکہ پھر سوشل ڈِسٹینسنگ کا کوئی مطلب نہیں نکل پائے گا، آپ کو ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ساتھ ساتھ ذمہ دار انسان بھی بننا پڑے گاـ اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائےـ

عالمی ادارۂ صحت کی مانیں تو کورونا روئے زمین کی خطرناک وباؤں میں ایک خطرناک وبا ہے لیکن ہم میں سے بہت اس وبا کا مذاق بنا رہے ہیں یا اسے ہلکے میں لے رہے ہیں، میری ان تمام حضرات سے درخواست ہے کہ ایک مرتبہ اپنے ارد گرد کے ہسپتالوں کی حالت دیکھ لیں اور سوچیں کہ خدا نخواستہ اگر یہ وبا چین و ایران کی طرح ہمارے یہاں پھیلنے لگے تو کیا ہماری سرکار اس لائق ہے اور اسکے پاس اتنے وسائل ہیں کہ وہ ایمرجینسی میں آئے کورونا متاثرین مریضوں کا علاج کر سکے؟؟؟

اکنامکس ٹائمس کی 18 مارچ 2020 کی خبر کے مطابق 2 کروڑ کی آبادی والے شہر ممبئی میں کورونا ٹیسٹ کے لئے صرف ایک ہاسپٹل ہے پورے مہاراشٹر میں صرف دو اور 130 کروڑ آبادی والے پورے بھارت میں صرف 52 سینٹر ہیں ـ

بہار جیسی پچھڑی اور کثیر آبادی والی ریاست میں صرف ایک سینٹر ہے، صرف کرناٹک میں کورونا ٹیسٹ کے لئے پانچ،راجستھان میں چار

اتر پردیش اور کیرالا میں تین تین اور بقیہ ریاستوں میں صرف دو یا ایک ایک سینٹر ہیں ـ

اسی لئے سرکار پر بالکل اعتماد نہ کرتے ہوے اپنی اور اپنے گھر والوں کی حفاظت کی ذمداری خود کریں اور کورونا یا ان جیسی کسی بھی ناگہانی آفت سے بچنے کے لئے کمر بستہ ہو جائیں،گھر کے راشن کا تھوڑا زائد سٹاک جمع کر لیں،اپنے پڑوسیوں اور رشتداروں میں اس تعلق سے بیداری لائیں، دعاؤں کا اہتمام کریں اور طبی ماہرین کی صلاحوں پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں.، چند لوگوں کی جذباتی تقریروں اور تحریروں سے متاثر نہ ہوں!، اللہ تعالی ہم سب کی حفاظت فرمائے!!

احتیاط بہت لازمی ہوچکی ہے۔

میں آپ کو بتاؤں اصل خطرہ کیا ہے؟ اصل خطرہ یہ ہے مرض جب بگڑتا ہے تو سوائے وینٹی لیٹر کے کوئی چارہ باقی نہیں رہتا اور وینٹی لیٹر نہ ملنے کا مطلب موت ہے۔ اب مجھے بتائیں ہندوستان کتنے وینٹی لیٹرس ہیں اور کتنے کرونا ٹیسٹنگ کٹس ہیں، اس لیے اسکول بند کیے، کالج یونیورسٹی بند اور مارکیٹیں بھی بند ہونے والی ہیں ـ

یہ سب مذاق نہیں ہے، یہ ساری دنیا پاگل نہیں ہے جو اپنے کاروبار سمیٹ کر بیٹھ گئی ہے، آپ اللہ توکل کریں لیکن اپنے انتظامات کرنے کے بعد۔۔ یہ فتویٰ بازی یا فیس بک پر میمز بنانے اور ٹویٹر پر مذاق اڑانے کا نہیں ایک قوم بن کر اس بحران سے نبٹنے کا ہے ۔۔ یہ وبا ہے، یہ تیسری عالمی جنگ کے درجے کی ایمرجنسی ہے، اسے سمجھیں اور اپنا کھلنڈرا پن ایک طرف رکھ کر پوری قوم سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔

تنگی تو یقیناً ہوگی، غذائی قلت اس وقت سب سے بڑا خطرہ بن کر سامنے کھڑی ہے۔۔ ایسے حالات میں ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہمیں خوراک کے معاملے میں محتاط ہونا ہے، فضول ضیاع کو روکیں۔ فالتو کی دعوتیں بند کردیں، فوڈ کا بحران اس وقت دوسرا بڑا چیلنج ہے وینٹی لیٹر کے بعد ۔۔ یاد رکھیں حکومت تنہا اس معاملے سے نہیں نبٹ پائے گی ۔۔ آپ کو، مجھے ہم سب کو مل کر ساتھ کھڑا ہونا ہوگاـ

کورونا تمہیں مارنے نہیں جگانے آیا ہے، تمہیں سائنس اور ٹیکنالوجی کے افیم نے مدھوش و مغرور کر رکھا تھا کہ کورونا نے جھنجھوڑ کر جگا دیا اور بتا دیا کہ میرا حجم دیکھ اور میری تباھی دیکھ، اور میرے خالق کی عظمت دیکھو اور ڈرو اس دن سے کہ جس دن وہ اپنے ہاتھوں تمہیں تباہ کرنے پر تل گیا ۔ یہ وارننگ بلا تفریق ہر ملک اور ہر مذھب یعنی پوری انسانیت کے لئے ہے ۔

اب آخری بات یہ عرض کرنا ہے کہ، احتیاطی تدبیر اپنانا حکمت ہے خوف اور بزدلی نہیں۔

You may also like

Leave a Comment