Home تجزیہ کو رونا کو مذہبی چشموں سے دیکھنے کی مجبوری

کو رونا کو مذہبی چشموں سے دیکھنے کی مجبوری

by قندیل

ڈاکٹر مشتاق احمد
پرنسپل سی ۔ایم ۔کالج دربھنگہ
9431414586
کورونا وائرس ایک قدرتی آفت ہے اور اس سے اس وقت پوری دنیا جوجھ رہی ہے اور ہر ملک اپنے شہری کی حفاظت کیلئے اپنے طور پر ہر قسم کی کوشش کر رہا ہے کیوں کہ اس وبا نے انسانی معاشرے کو خوف و ہراس میں جینے پر مجبور کر دیا ہے ۔اب تک لاکھوں افراد اس وبا کے شکار ہو گئے ہیں اور چالیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں ۔دنیا بھر میں اس وبا سے مقابلہ کرنے کے لئے طبی معائنہ اور خود ساختہ بندی کو ضروری اقدامات کے طور پر اپنایاجارہاہےـ امریکہ اور اٹلی جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی اس کی کوئی دوا تلاش نہیں کر سکے ہیں ۔چین جہاں سے یہ وبا پھیلی ہے اس نے بھی ایک علاقے ووہان میں لاک ڈاؤن کر کے ہی قابو پایا ہے ۔اس لئے اپنے ملک میں بھی یہی ترکیب اپنائی گئی ۔اگر چہ کچھ دیر سے یہ قدم اٹھایا گیا لیکن ملک کے عوام نے اس وبا سے لڑنے کیلئے جو حوصلہ دکھایا ہے وہ قابل ذکر ہی نہیں بلکہ قابل تحسین ہے ۔مگر آفسوس ہے کہ ہمارے ملک کی میڈیا جو اب صرف اور صرف حکومت کی خیر خواہی اور مذہبی منافرت پھیلانے کو ہی صحافت سمجھتی ہے اور ایسا اس کی مجبوری بھی ہے کہ موجود حکومت بھی اس طرح کی روش کو پسند کرتی ہے ۔اس نے اس قدرتی آفت کو بھی مذہبی رنگ دے کر ملک میں نفرت پیدا کرنے کی مذموم سازش کی ہے ۔جہاں تک تبلیغی جماعت کی جانب سے کی گئی کوتاہی کا سوال ہے تو اس پر ٹھیک اسی طرح تبصرہ کرنے کی ضرورت تھی جس طرح دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں میں بھی لاک ڈاؤن شروع ہو جانے کی وجہ سے لوگ وہاں سے باہر نکل نہیں سکے اور انتظامیہ کے پاس کوئی راستہ نہیں تھا کہ ان کو باہر بھیج سکے ۔ایسی صورتحال میں صرف سرکاری ذرائع ہی مدگار ہو سکتے تھے ۔جیسا کہ تبلیغی جماعت انتظامیہ نے مقامی انتظامیہ یعنی نظام الدین پولس اسٹیشن کے انچارج انسپکٹر سے مل کر مسجد میں رہ گئے ملکی اور غیر ملکی افراد کو کہیں دوسری جگہ لے جانے کی گزارش کی تھی ۔مگر اس وقت کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور جب زعفرانی میڈیا نے شور مچایا تو دہلی حکومت اور مرکزی حکومت نے جماعت کو ہی مورد الزام ٹھہرا دیا ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ جماعت کے سربراہ مولانا سعد اللہ کاندھلوی کو بھی کوئی تدبیر کرنی چاہئے تھی اوراگر اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا گیا ہوتا تو یہ نوبت نہیں آتی۔لیکن اس وقت جس طرح مسلمانوں کی صفوں میں دراڑ نظر آ رہی ہے وہ ٹھیک نہیں ہے ۔جماعت اسلامی ہو کہ تبلیغی جماعت یا پھر کوئی دیگر مسلکی جماعت اس سے ہمارا نظریاتی اختلاف اپنی جگہ لیکن اس وقت جماعت کے بہانے پوری قوم کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ملک میں یہ غلط پیغام دیا جا رہا ہے کہ مسّلم طبقے کی وجہ سے کورونا پھیل گیا ہے یہ بات بے بنیاد اور گمراہ کن ہے ۔اس لئے مسّلم طبقے کے جو لوگ اس وقت تبلیغی جماعت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں وہ اپنے حق میں بھی بہتر نہیں کر رہے ہیں ۔اگر تبلیغی جماعت کا عمل غیر قانونی ہوگا تو اس پر قانون اپنا کردار ادا کرے گا لیکن ہمیں اس سازش کا شکار نہیں ہونا چاہئے جو کسی کے اشارے پر قومی میڈیا نے کی ہے ۔
اس وقت ملک میں چندہی صحافی ہیں جو حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کر رہے ہیں اور وہ اپنے اپنے طریقے سے حکومت کی ناکامی کو اجاگر کرنے کا صحافتی فریضہ انجام دے رہے ہیں اور اس سے حکومت کی نیند ار گئی ہےـ لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد لاکھوں افراد دہلی کی سڑک پر نکل آئے اور بے چارے مزدور طبقے کے پاس کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں تھا اور پھر دہلی کی سرکار نے جان بوجھ کر ان غریب عوام کو دہلی سے بھگانے کی سازش کی ۔جس کویہاں کے صرف چند صحافیوں نے اور غیر ملکی میڈیا نے بھارت سرکار کی ناکامی قرار دیا ۔پھر جس طرح اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ یدیو رپا نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کی اس کی بھی مذمت ہونے لگی اور مدھیہ پردیش میں جو سیاسی ڈرامہ ہوا اس کو بھی چند حقیقت پسندانہ عزائم رکھنے والے صحافی طول دینے میں لگے ہوئے ہیں اور سوشل میڈیا پر کافی زور شور سے حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کرنے میں لگے ہوئے ہیں جس سے بین الاقوامی برادری میں مرکزی حکومت کی بدنامی ہوئی ہے کہ اس نے لاک ڈاؤن کے نفاذ میں کوتاہی کی ہے ۔اور غریب عوام کو جو پریشانی اچانک لاک ڈاؤن شروع ہونے سے ہوئی ہے اس پر بھی تبصرہ ہونے لگا تھا اس سے بچنے کیلئے اور ملک کےعوام کے اندر جو غم و غصّہ پیدا ہونے لگا تھا اس کا رخ بدلنے کی غرض سے یہ شو شہ جان بوجھ کر زعفرانی میڈیا کے سہارے چھوڑا گیا ۔اس لئے تبلیغی جماعت کی اس معمولی غلطی کو ہوا دے کر پوری مسلم قوم کو نشانہ بنایا گیا ۔ورنہ ملک بھر کے مندروں اور گرودواروں میں بھی مجبور لوگ پھنسے ہوئے ہیں ۔ٹرینوں بسوں اور ہوائی اڈے بھی بند کر دئے گئے ایسے وقت میں کوئی کہاں جا سکتا تھا ۔اس حقیقت کو حکومت بھی خوب سمجھتی ہے کہ اس نے قدرے تاخیر سے کورونا جیسی مہلک وبا پر فیصلہ کیا اور اچانک لاک ڈاؤن شروع ہونے سے پریشانی بڑھی ہے ۔مگر اب حکومت کو اپنا چہرہ بچانا ہے اور اس کے لئے ملک کی فضا میں مذہبی منافرت پھیلانے سے زیادہ فائدہ اٹھا یا جا سکتا تھا اس لئے ملک کی بے ضمیر میڈیا نے تبلیغی جماعت کا بہانہ بناکر ملک میں قومی اتحاد کی جو مثالی فضا قائم ہو رہی تھی اس کو نقصان پہنچایا ہے ۔واضح رہے کہ اس وباکے پھیل جانے کے بعد اتر پردیش کے بلند شہر میں ایک ہندو نعش کی مسلمانوں نے سمسان میں آخری رسوم ادا کی تو سیکڑوں مسلمان مزدوروں کی ہندو بھائیوں نے مدد کی ۔ ملک میں ایک ایسی انسانی ہمدردی کی فضا قائم ہو رہی تھی جو موجود سیاست کے لئے خطرہ ہے اس لئے اس قدرتی آفت کے وقت بھی فرقہ واریت کو زندہ رکھنے کی کوشش کی گئی ہے ـ تبلغی جماعت کی غلطی قبول، مگر خدا کے واسطے اس سازش کو بھی سمجھیں کہ کس منصوبے کو پورا کرنے کے لئے اچانک قومی میڈیا کا رخ مسلمانوں کی طرف موڑا گیا ہے ۔اور ایک تیر سے دو شکار کیا گیا ہے ۔

You may also like

1 comment

Majboori meaning in English 17 مئی, 2020 - 20:30

A good blog always comes-up with new and exciting information and while reading I have feel that this blog is really have all those quality that qualify a blog to be a one

Leave a Comment