نئی دہلی:دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے روز دہلی پولیس کو جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں گذشتہ سال دسمبر میں ترمیم شدہ شہریت ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کے دوران ہونے والے تشدد سے متعلق مختلف درخواستیں داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ جواب داخل نے کا عدالت کا یہ حکم کچھ درخواست گزاروں کے ذریعہ یہ مطلع کئے جانے کے بعدآیاہے کہ دہلی پولیس نے چند درخواستوں میں ہی اپنا جواب داخل کیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس پرتیک جالان کی بنچ نے کہاکہ مدعا علیہان (دہلی پولیس) نے کچھ معاملات میں ایک مستحکم جواب داخل کیا ہے۔ ہم مدعا علیہان کو دو دن میں تمام معاملات میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔ جوابی حلف نامہ اگر کوئی ہو تو چار دن میں دائر کیا جائے گا۔دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے ایڈوکیٹ رجت نایر نے بتایا کہ انہوں نے تمام درخواستوں میں ایک متفقہ جواب داخل کیا ہے۔ اس پربنچ نے کہا کہ ایجنسی کو تمام معاملات میں جواب داخل کرنا ہے۔ بنچ نے یہ بھی کہاکہ کوئی آسان راستہ نہ اپنائیں۔کچھ درخواست گزاروں کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈووکیٹ کولن گونزالیوس نے کہا کہ پولیس نے ان تینوں درخواستوں میں جواب داخل نہیں کیا ہے جس میں مبینہ پولیس کی زیادتی اورپٹائی کرنے سے طلبہ کو شدید چوٹیں آئیں۔ معاوضے کی درخواست اور مجرم افسران کے خلاف کاروائی کی مانگ کی گئی ہے ۔پولیس نے جامعہ تشدد کیس سے متعلق نو درخواستوں میں سے 6 میں مستحکم جوابات داخل کردئے ہیں۔دریں اثنا درخواست گزاروں نے معاملے میں طے شدہ امور کی ایک فہرست درج کی۔انہوں نے کہا کہ انہیں فہرست کل دیر رات ملی ہے اور انہیںان معاملات کا تجزیہ اور ان کا جواب دینے کیلئے وقت دئے جانے کی درخواست کی گئی ہے ۔