Home قومی خبریں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہروں پرملی تنظیموں اورمختلف مذاہب کے نمایندگان کی میٹنگ

سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مظاہروں پرملی تنظیموں اورمختلف مذاہب کے نمایندگان کی میٹنگ

by قندیل

30جنوری کو دہلی میں وسیع احتجاج کا اعلان،یوپی کے دورے پروفد جائے گا، بین مذاہب کمیٹی کی تشکیل

نئی دہلی:مختلف مذہبی، سماجی و سیاسی جماعتوں سے وابستہ قائدین پر مشتمل ایک مشاورتی اجلاس نئی دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقد ہوا، جس میں قائدین نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ملک گیر پیمانے پر ہو رہے احتجاجات کی صورتحال پر بحث کی اور آئینِ ہند کے ذریعہ دئے گئے شہریت کے بنیادی حق کے لئے ان عوامی مظاہروں کو باہم مربوط اور مضبوط کرنے کے لئے سنوِدھان سرکشا آندولن (دستور بچاؤ تحریک) شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس کی صدارت مولانا محمد ولی رحمانی (جنرل سکریٹری، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ و امیر شریعت، امارتِ شریعہ، بہار، جھارکھنڈ و اڑیسہ) نے کی۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ ہم ایک بے حد نازک دور سے گذر رہے ہیں،جس میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر ذمہ دار شہری اور جماعت آگے بڑھ کر ہمارے ملک اور اس کی آئینی اقدار کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کرے۔اجلاس میں یہ کہا گیا کہ ہندوستان کے کونے کونے میں ہو رہے حالیہ مظاہروں میں پورے ملک کا احساس صاف نظر آ رہا ہے، جس میں صرف دائیں بازو کی فسطائی طاقتوں کو چھوڑ کر سماج کے ہر ایک طبقے نے بلاتفریق بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ اجلاس نے تعلیمی اداروں میں طلبہ اور قصبوں حتیٰ کہ گاؤں دیہات میں خواتین کے ذریعہ نبھائے گئے قائدانہ کردار کی ستائش کی۔ اجلاس میں بی جے پی حکومت کے عوام مخالف منصوبوں کو شکست دینے تک حالیہ احتجاجات کو جاری رکھنے اور اسے زیادہ سے زیادہ مضبوطی دینے لئے مختلف وسائل اور طریقوں پر بھی مذاکرہ کیا گیا اور اس پر اہم فیصلے بھی لئے گئے۔سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف عوامی تحریک کی نگرانی، ربط اور مضبوطی کے لئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی، جس میں درج ذیل ممبران شامل ہیں:
جسٹس بی جی کولسے پاٹل (صدر، لوک شاسن آندولن)، وامن میشرام (صدر، بامسیف)، مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی (اسلامی دانشور)، ایم کے فیضی (صدر، ایس ڈی پی آئی)، چندر شیکھر آزاد (چیف، بھیم آرمی)، فادر سوسائی سیبسٹین (وکار جنرل، دہلی آرک ڈیوسس)، مولانا عبیداللہ اعظمی (خدمتِ خلق، مسلم پرسنل لاء بورڈ)، ڈاکٹر اسماء ظہراء (بانی، مسلم ویمن ایسوسی ایشن)، ڈاکٹر مائکل ولیم (صدر، یونیائٹڈ کرسچن فورم)، فادر ڈینزل فرنانڈیز (سابق ڈائرکٹر، انڈین سوشل انسٹی ٹیوٹ)۔ ساتھ ہی راج رتن امبیڈکر (صدر، دی بدھسٹ سوسائٹی آف انڈیا) اور محمد شفیع (قومی جنرل سکریٹری، ایس ڈی پی آئی) دونوں کو جنرل سکریٹری کے طور پر منتخب کیا گیا۔اس تحریک میں خواتین کے کردار کو مضبوطی دینے کے لئے خواتین کی ایک سہ رکنی ٹیم بھی تشکیل دی گئی جس میں یاسمین فاروقی بطور کنوینر، اور ڈاکٹر اسماء ظہرا ء اور مہرالنساء خان شامل ہیں۔:اجلاس میں درج ذیل قائدین بھی شریک رہے:ایڈوکیٹ محمود پراچہ، فادر اجیت پیٹرک،ایڈوکیٹ اے محمد یوسف (سکریٹری، این سی ایچ آر او)، ایم محمد علی جناح (جنرل سکریٹری، پاپولر فرنٹ آف انڈیا)، لال منی پرساد (سابق ایم پی و سابق وزیر، یوپی)، بھائی تیج سنگھ (قومی صدر، امبیڈکر سماج پارٹی)، ای ایم عبدالرحمن (رکن، قومی مجلس عاملہ، پاپولر فرنٹ آف انڈیا)، سید سرور چشتی (خادم، خواجہ اجمیر شریف)، مجتبیٰ فاروق (ڈائرکٹر، رابطہئ عامہ و رکن مرکزی مجلس شوریٰ، جماعت اسلامی ہند)، بھانو پرتاپ سنگھ (قومی صدر، آر جے ایس پی)، ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی (قومی سکریٹری، ایس ڈی پی آئی)، عبدالسلام (سابق ایم ایل اے، آعظم گڑھ، یوپی)۔(راج رتن امبیڈکر (صدر، دی بدھسٹ سوسائٹی آف انڈیا(محمد شفیع (قومی جنرل سکریٹری، ایس ڈی پی آئی

You may also like

Leave a Comment