Home قومی خبریں بی جے نے مشکور عثمانی کو کہا’جناح وادی‘ ، کانگریس کا جوابی حملہ:پرگیہ سنگھ کو پارلیمنٹ پہنچانے والے خاموش رہیں!

بی جے نے مشکور عثمانی کو کہا’جناح وادی‘ ، کانگریس کا جوابی حملہ:پرگیہ سنگھ کو پارلیمنٹ پہنچانے والے خاموش رہیں!

by قندیل

 

پٹنہ: بہار اسمبلی انتخابات میں ایک بار پھر جناح کا جن بوتل سے باہرآ گیا ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری رندیپ سورجے والا نے جالے(دربھنگہ) سے کانگریس امیدوار کے جناح وادی ہونے کے بی جے پی کے الزام کو مکمل طور پر غلط قرار دیاہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور ترجمان سرجے والا نے بتایا کہ اے ایم یو سٹوڈینٹ یونین کا صدر ہوتے ہوئے انہوں نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر اے ایم یو ، پارلیمنٹ اور ممبئی ہائی کورٹ سے جناح کے مجسمے کو ہٹانے کے لئے کہا تھا، لیکن آج تک اس کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ سرجے والا نے بی جے پی پر ہٹ دھرمی کا الزام لگاتے ہوئے بی جے پی کے سابق صدر(لال کرشن اڈوانی)کے جناح کے مقبرے پر حاضری دینے پربھی سوال پوچھا۔
آپ کو بتادیں کہ بہار اسمبلی انتخابات 2020 میں جناح کا جن واپس آگیا ہےاور اس معاملے پر کانگریس اور بی جے پی میں تلواریں کھینچ گئی ہیں۔ سیاسی الزامات اور جوابی الزامات کا دور شروع ہوچکا ہے۔ در حقیقت بہار کی جالے اسمبلی نشست سے کانگریس کے امیدوار مشکور عثمانی کو لے کر کانگریس اور بی جے پی میں سیاسی لڑائی شروع ہوگئی ہے۔ بی جے پی نے کانگریس کے امیدوار پر جناح کا حامی ہونے کا الزام لگایا ہے۔ بی جے پی کے سینئر رہنما اور مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے دعوی کیا ہے کہ عثمانی نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا یونین میں رہتے ہوئے جناح کی تصویر لگائی تھی۔ جب اس یونیورسٹی سے جناح کی تصویر ہٹائی گئی تو اس نے بہت تنازعہ کھڑا کیاتھا۔ بعد میں پولیس کی چھاپے ماری سے اس کے دفتر سے وہ تصویر بر آمد ہوئی تھی۔
یہ خیال کیا جارہا ہے کہ جالے سے رشی مشرا کا ٹکٹ کٹنے کی وجہ سے خود کانگریسیوں کی طرف سے یہ ہنگامہ کھڑا کیا جارہا ہے۔رشی مشرا نے جالے کی سیٹ پر نظر ثانی کرتے ہوئے جناح وادی کے بجائے کسی گاندھی وادی کو ٹکٹ دینے کی مانگ کی ہے۔ مرکزی وزیرگری راج سنگھ نے اپنی عادت کے مطابق کانگریس سے سوال کیا ہے کہ وہ ملک کو کس راستے پر لے جانا چاہتی ہے؟ ہندوستان نے کبھی جناح کا ساتھ نہیں دیا۔ کانگریس کے اس اقدام نے یہ واضح کردیا ہے کہ اس نے گاندھی کا راستہ چھوڑ دیا ہے۔ اس نے صرف اقتدار میں رہنے کے لئے گاندھی کا نام استعمال کیا ہے۔ دوسری طرف بہارکانگریس کے انچارج شکتی سنگھ گوہل اور ریاستی ترجمان ہرکھو جھا نے گری راج سنگھ کے بیان کا جواب دیا ہے۔ مسٹر گوہل نے ایل کے اوانی کا نام لئے بغیرکہا کہ خود بی جے پی کے بڑے بڑے رہنما جناح کے حامی رہے ہیں۔ ہرکھو جھا نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں ہندو انتہا پسند تنظیم کی رہنما اور مالیگاؤں بم بلاسٹ کی ملزمہ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو تاریخی شہر بھوپال سے جمہوریت کے مندر(لوک سبھا) تک پہنچانے والی بی جے پی پہلے اپنے گریبان میں جھانکے۔ بابائے قوم کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو اپنا آئیڈیل سمجھنے والے بھاجپانیتاؤں کو دوسروں پر الزام لگانے کا حق نہیں ہے۔

You may also like

Leave a Comment