سہرسہ، مظفرپور کے مصراولیاء اور دربھنگہ کے برھی گاؤں میں ہوئی حالیہ فرقہ وارانہ کشیدگی میں مسلمانوں کے ساتھ پولیس نے جو ظالمانہ رویہ اپنایا ہےوہ نہ صرف قابل مذمت بلکہ انتہائی تکلیف دہ ہے، ان مقامات پرشرپسند عناصر کے ساتھ پولیس کی ملی بھگت سے فرقہ وارانہ کشیدگی میں بڑی تعداد میں بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں آئی اور دہلی و یوپی کے طرز پر دنگائیوں کے ساتھ پولیس نے مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر بے رحمی سے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی ظلم وتشدد کا نشانہ بنایا اور خوف ودہشت پھیلانے میں پولیس نے اہم کردار ادا کیا، اس لئے تحقیقات کے بعد فوری طور پر ان خاطی پولیس اہل کاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ آئندہ کسی علاقہ میں پولیس ایسی جرأت اور غلطی نہ کرسکے –
پولیس ایسے مشکل حالات میں انسانی جان کے تحفظ اور فرقہ وارانہ ماحول کو بہتر بنانے کیلئے ہوتی ہے لیکن حالیہ کئی واقعات نے بہارکے پولیس افسران کی شبیہ کو داغ دار اور مشکوک بنادیاہے۔ مظفرپور کے مصراولیاء گاؤں میں کشیدگی کے بعد بہار کے اعلی حکام کی طرف سے مظلومین کو یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ جلد ہی ان قصور وار پولیس والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور بے قصور نوجوانوں کو رہا کردیا جائے گا لیکن ابھی تک اس یقین دہانی پرعمل نہیں ہوسکاہے جو بیحد افسوس ناک ہے۔ شمالی بہارمیں یکے بعد دیگرے فرقہ وارانہ کشیدگی اتفاق نہیں؛ بلکہ ایک منصوبہ بند سازش کا نتیجہ ہے۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار ان واقعات کو ہلکے میں نہ لیں اور پولیس کے ساتھ جو لوگ بھی ان فسادات کے قصوروار ہیں، ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے، ورنہ بہار میں ان فرقہ پرست طاقتوں کے حوصلے مزید بلند ہوجائیں گے اور اس سے پوری ریاست کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دربھنگہ میں فساد متاثرہ علاقے کے مقامی ایم ایل اے فرازفاطمی اور بہارکے مسلم رہنماؤں کی مجرمانہ خاموشی بھی معنی خیز ہے، کشیدگی کے بعد آپسی بھائی چارہ اور امنو شانتی کے نام پر قصورواروں کو بچانا سرکار اور ضلع انتظامیہ کی ناکامی اور بزدلی کی علامت ہے۔ علاقائی سطح پر جہاں بھی ایسے فسادات یا فرقہ وارانہ کشیدگی ہوتی ہے ،وہاں ضلع انتظامیہ اور مقامی تھانہ کو جب تک جواب دہ نہیں بنایا جائے گا ان جیسے واقعات کو روکنا نا ممکن ہے۔ بہارکے وزیراعلیٰ نتیش کمار، اعلی حکام اور ملی و سماجی اور سیاسی شخصیات کو چاہیے کہ وہ پے درپے رونما ہونے والے ایسے تشویشناک واقعات کا نوٹس لیں اور بہار کو فرقہ وارانہ فسادات سے روکنے کیلئے ٹھوس لائحہ عمل طے کریں ۔