Home تجزیہ مدارس ملحقہ کے اساتذہ و ملازمین کے مسائل پر ایک نظر – مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

مدارس ملحقہ کے اساتذہ و ملازمین کے مسائل پر ایک نظر – مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

by قندیل

مدارس ملحقہ سے میرا گہرا تعلق رہا ہے ، اس لئے  مجھے ان کے احوال و کوائف سے پوری واقفیت ہے ،واقفیت ہی نہیں ،بلکہ مدارس  سے ہمدردی رکھتے ہوئے ان کی تنظیموں کے ساتھ میٹنگز میں شرکت بھی کرتا رہا ہوں ،خوشی کی بات ہے کہ حکومت سے مدارس ملحقہ کی تنظیموں نے مدارس ملحقہ اور ان کے مسائل کو حل کرانے کے لئے بڑی کوشش کی ، میں اس کا حصہ رہا اور اللہ کا فضل رہا کہ تنظیموں کو کامیابی ملی۔ اس موقعے پر مرحوم غلام سرور صاحب کا تذکرہ ضروری ہے، ان کے اہم کارناموں میں سے ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ انہوں نے مدارس ملحقہ کے اساتذہ کو حکومت کی جانب سے تنخواہ دینے کے معاملے کو آگے بڑھایا اور حکومت سے تنخواہ کی ادائیگی کو منظوری دلائی ، اسی زمانے میں مدارس ملحقہ کے دیگر مسائل بھی پیش نظر تھے ،مگر قانونی پیچیدگی کی وجہ سے دیگر مراعات کی منظوری نہیں ہو سکی ، اسی زمانے میں پینشن کا معاملہ بھی پیش نظر تھا ، مگر اس کو منظوری نہیں ملی، تو تنظیموں کی طرف سے اس معاملے کو آگے بڑھایا کہ پینشن نہیں دیا جاسکتا ہے ،تو اس کی کوئی ایسی صورت ہو کہ اساتذہ کو پینشن مل سکے ،اس زمانے میں مدرسہ اولڈ بوائز کی تنظیم بھی بہت متحرک تھی ،میں نے بھی اس میں  بھرپور حصہ لیا ، سی پی ایف کے آفس میں گیا ،وہاں کے افسران سے بات کی ، انہوں نے مشورہ دیا کہ مدرسہ بورڈ  ہر مہینہ اساتذہ و ملازمین کی تنخواہ میں سے رقم کاٹ کر میرے یہاں جمع کرے تو میں مدارس ملحقہ کو بھی اپنی اسکیم میں شامل کروں گا ،مگر کچھ لوگوں نے اس کو غلط راستہ پر ڈال کر سی پی ایف کے بجائے ایل آئی سی میں ڈال دیا ،ایل آئی سی کے ایجینٹ نے مدرسہ بورڈ کو گمراہ کر کے پنشن کو غلط راستہ پر ڈال دیا ،مدارس کے اساتذہ کی رقم بھی کاٹی گئی ،وہ رقم بھی برباد ہوگئی اور کچھ نہیں ہوسکا۔

 

 

اس موقعے پر اس کی وضاحت ضروری ہے کہ پنشن کی دو شکلیں ہوتی ہیں ،ایک کو جی پی ایف یعنی جنرل پروویڈنٹ فنڈ کہتے ہیں ،یہ سرکاری ملازمین کے لئے ہے ،دوسرا سی پی ایف یعنی کمٹریبیوٹری پنشن فنڈ کہتے ہیں ،یہ پرائیویٹ ملازمین کے لئے ہے ،یہ بھی سرکار کے ذریعے منظور کمیٹی چلاتی ہے ،اس میں رقم کے ڈوبنے کا کوئی خطرہ نہیں رہتا ہے۔

 

 

مدارس ملحقہ کے اساتذہ و ملازمین کے پنشن اور دیگر مراعات منظور کرنے میں یہ دشواری رہی کہ مدارس ملحقہ پرائیویٹ ادارے ہیں ،یہ انودان کے زمرے میں ہیں ،یعنی حکومت کی جانب سے ان اداروں کو انودان کی رقم سے فنڈ دیا جا تا ہے ، یہ مستقل سرکاری ملازم نہیں ہیں ،اس لئے ان کو پینشن اور دیگر مراعات نہیں دیے جاسکتے ہیں ، اسی وجہ سے مدارس ملحقہ کے اساتذہ و ملازمین کے لئے پنشن کو منظوری نہیں ملی ،اس کا افسوس ہم لوگوں کو بھی رہا ، مدارس ملحقہ کو ریگولر زمرہ میں لانے کی بھی کوشش رہی ،مگر چونکہ یہ ادارے مجلس منتظمہ کے تحت چلتے ہیں ،اس لئے ریگولر زمرے میں شامل ہونے میں بھی دشواری رہی ، اقلیتی اسکول کو سرکاری مراعات ملتی ہے ،اس کے لئے بھی کوشش کی ،مگر سرکار نے اس کو بھی نہیں مانا ، مولانا ظہیر الحق صاحب نے اپنی تنظیم کی طرف سے کیس بھی کیا کہ اقلیتی اسکول کے اساتذہ کی طرح مدارس کے لوگوں کو بھی پینشن دیا جائے ، کورٹ نے اس کی اپیل کو رد کرتے ہوئے کہا کہ مدارس اقلیتی ادارے نہیں ہیں ،سرکار سے اقلیتی ادارہ منظور کراکر لائیے ،پھر اس پر غور کیا جائے گا ،کوشش کے باوجود سرکار نے مدارس ملحقہ نہیں منظور کیا ،اس طرح پینشن کا معاملہ حل نہیں ہوسکا ،اس لئے اب ضروری ہے کہ سرکار سے درخواست کی جائے کہ مدارس کو انودان کے زمرے سے نکال کر ریگولر ملازمین کے زمرے میں لائے یا مدارس ملحقہ کو اقلیتی ادارے کی طرح اقلیتی ادارہ قبول کرے اور اس کو منظوری دے ،اس نہج پر کام کرنے کی ضرورت ہے ،ویسے حکومت کا معاملہ ہے ،حکومت دلچسپی لے ،تو سب کچھ چند دنوں میں ہو سکتا ہے ۔ اللہ تعالی کامیابی عطا فرمائے ۔

You may also like

Leave a Comment