ترجمہ:عبدالباری قاسمی
بہار ہندوستان کے ان صوبوں میں سے ایک ہے جہاں مخلوط سیاست کا بول بالا رہا ہے، بہار میں بغیر اتحاد کے سیاست نہیں ہوتی ہے، جس جماعت کو اتحاد کا موقع نہیں ملتا ، وہ ایک ٹوٹے ہوئے تارے کی طرح انتخابی آسمان میں ایک طرف سے دوسری طرف گرتا نظر آتا ہےـ
اہمیت اسے ہی دی جاتی ہے جو اتحاد کرتا ہے، گویاکہ اتحاد ہی طاقت کی علامت ہےـ اپنی پارٹی میں ہونے سے زیادہ بڑی بات ہے اتحاد (گٹھبندھن) کا حصہ ہونا، اگر اتحادکہیں سائنس ہے تو وہ بہار ہے، بہار میں نیتا اپنی سیاسی جماعت بناتے ہیں تاکہ الیکشن آنے پر اتحاد کر سکیں، یہاں اس قدر نیتا بن چکے ہیں کہ ایک جماعت میں سب شامل نہیں ہو سکتے مگر قسمت دیکھیے ایک اتحاد میں سب آ جاتے ہیں ـ
اتحاد بھی کئی طرح کے ہوتے ہیں اس لیے اسے سنبھالنے کے لیے بہار نے عظیم اتحاد کو جنم دیاـ
امید ہے کہ اگلے انتخابات تک عظیم اتحاد سے بھی اگلا کوئی برانڈ لانچ ہوگا جس کا نام ہوگا ” سپر مہاگٹھبندھن "، "سوپر ڈوپر مہا گٹھبندھن ”ـ
اتحادی جماعتوں نے ایک دوسرے کو موقع پسند کہنا بند کردیا ہے۔ انہیں پتہ ہے یہ موقع ہی ایسا ہے جو جو اتحادی جماعتوں کو جوڑتا ہےـ گٹھبندھنوں سے سیاست میں موقع پرستی کی اہمیت بڑھی ہے، اتحاد مقدس بھی ہے اور نجس بھی، نیتا ایک اتحادی جماعت کی پریس کانفرنس سے نکل کر دوسرے اتحادی خیمے میں چلے جاتے ہیں، اتحاد میں صرف اعتماد نہیں ہوتا بلکہ ہر اتحاد میں عدم اعتماد بھی ہوتا ہےـ
بھروسہ نہ کرتے ہوئے بھی سیٹ دیتے ہیں، سب کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ سب سے زیادہ سیٹیں اسے ملے مگر جیت اتحاد کی ہویعنی اتحاد میں سب اندر اندر دوسرے کے ہار کی تمنا کرتے ہیں مگر بظاہر اتحاد کی جیت کی امید ہوتی ہے، اتحاد کے اندر بھی سیاسی جماعتیں الگ الگ اتحاد بناتی ہیں، اتحاد کبھی مکمل نہیں ہوتاـ اس کے بننے کی امید اور ٹوٹنے کے خوف میں مقابلہ چلتا رہتا ہےـ بہار میں دو طرح کا اتحاد ہے، ایک اتحاد کا نام بہت بڑا ہے، عظیم اتحاد (مہا گٹھبندھن) دوسرے کا نام بہت چھوٹا ہے راجگ، راجگ میں جے ڈی یو اور بی جے پی کا اتحاد ہے لیکن بی جے پی کا بھی اپنا آزاد اتحاد ہے لوجپا کے ساتھ ـ
چراغ نتیش کی مخالفت کر رہے ہیں مگر بی جے پی کا ساتھ دے رہے ہیں، بی جے پی کہہ رہی ہے کہ نتیش ہی سی ایم بنیں گے اور چراغ کہہ رہے ہیں نتیش کو ووٹ مت دو، بی جے پی چراغ کو کچھ نہیں کہتی کیوں کہ چراغ پی ایم کی قیادت سے متاثر ہیں ـ ساتھ رہ کر لڑنے کا فارمولا کوئی راجگ سے سیکھے، نتیش کو سی ایم بننے سے روکنے والے انہی کو سی ایم بنا رہے ہیں، بہار میں اتحاد کنفیوژن کا نام نہیں ہے، اتحاد ہی تو حق رائے دہندگان کا امتحان ہے، ووٹرس اس لیے مینی فسٹو نہیں پڑھتے، مینی فسٹو پڑھنے میں ہی الیکشن کا زمانہ ختم ہو جائے گا، آخر وہ کس کس کا مین فسٹو پڑھیں، پہلے اتحاد کا مینی فسٹو، پھر جماعتوں کا، پھر نیتاؤں کا وژن لیٹر، الیکشن نہ ہو گیا ہے کہ بورڈ کا امتحان ہوگیا، مینی فسٹو رٹتے رٹتے الیکشن ختم، ہر ووٹر کے پاس الیکشن کی کنجی ہے، کون جیتے گا اس کا تجزیہ ہے، یہاں کی سیاست سمجھنے کا ایک ہی فارمولا ہے، اندازی ٹکر جس کا صحیح ہو گیا وہ بازی جیت گیا، عوام شرط لگانے میں مشغول ہے کہ کون پارٹی کب تک کس اتحاد میں رہے گی، کس اتحاد کا رشتہ اس اتحاد سے ہے، کس نیتا کی سسرال اس نیتا کے اتحاد کے یہاں ہے، چاہے یہ اتحاد مستقل ہو یا عارضی ، ووٹر جانتا ہے کہ یہ مستقل ہے۔ یہاں تک کہ اگر پارٹی کو فائدہ ہوتا ہے تو ، اسے ہارنا پڑے گا۔ اتحاد ایک بس ہے۔ اگلی بس مِس ہوجائے، تو پچھلی بس پکڑلیں ـ