Home متفرقاتمراسلہ بہار اسمبلی انتخابات،مسلمان، حکمت اور حماقت

بہار اسمبلی انتخابات،مسلمان، حکمت اور حماقت

by قندیل

 

مسعود جاوید

اگر اویسی صاحب کی پارٹی ایم آئی ایم قانون، دستور اور الیکشن کمیشن کے قواعد و ضوابط کے اعتبار سے فرقہ پرست پارٹی نہیں ہے وہ قانوناً کسی بھی ریاست میں انتخابات میں حصہ لے سکتی ہے ،بہار اور مہاراشٹر میں جیت درج بھی کرائی ہے تو بہار اسمبلی انتخابات میں سیکولر پارٹیوں کے اتحاد یو پی اے نے مجلس کو کیوں شامل نہیں کیا ہے؟ کیا سنجیدہ سیاسی تجزیہ نگار حضرات اس کی حقیقی وجہ بتا سکتے ہیں ؟

١- بہار میں ایسے کون کون انتخابی حلقے ہیں جہاں مسلم رائے دہندگان انتخابات کے نتیجے پر مؤثر ہو سکتے ہیں ؟

٢- بہار میں پسماندہ طبقات کا ووٹنگ پیٹرن کیا ہے؟ وہ کون سے اسباب ہیں جن کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ ووٹ دیتے ہیں؟

٣- مسلمانوں کا ووٹنگ پیٹرن کیا ہے؟ کس بنا پر وہ کسی پارٹی کو ووٹ کرتے ہیں ؟ کیا ایک سے زیادہ پارٹیاں ان کی توقعات پر پوری اترتی ہیں؟ اگر ایسا ہے تو وجہ ترجیح کیا ہوگی ؟

فرقہ پرست عناصر اور متعصب و جانبدار میڈیا اویسی اور اجمل کی تصاویر مسخ کرنے کے درپے رہے ہیں ـ ہمارے بہت سے لبرلز روشن خیال الٹرا سیکولر مسلمان بھی ان ہی بدخواہوں کی زبان بولتے ہیں۔ آپ کی رائے کیا ہے ؟

٤- کیا سیکولر پارٹیوں میں شامل مسلمان ، یوپی اے یا کسی نام کے سیکولر اتحاد میں، مجلس کو شریک بنانے کے لئے دباؤ ڈال سکتے ہیں؟ کیا یہ سوال پوچھ سکتے ہیں ک آخر کیوں مجلس اچھوت ہے جیسے آسام میں یو ڈی ایف اچھوت تھی؟

کانگریس پارٹی کے لیڈرز پس پردہ اور کھل کر بابری مسجد – رام جنم بھومی تنازعہ کا سہرا کانگریس کے سر باندھنے اور کریڈٹ لینے کے لئے نت نئے بیانات دے رہے ہیں۔ دوسری نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے یا تو خموشی اختیار کی یا مبارکبادپیش کی ـ کیا اب بھی آپ کہیں گے کہ حکمت کا تقاضا ہے کہ کانگریس کا ہاتھ مضبوط کیا جائے اس لئے کہ وہی بی جے پی کو زیر کر سکتی ہے ؟ لوہا ہی لوہے کو کاٹتا ہے آخر یہ بیانیہ کب تک ؟

کیا برادران وطن کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا اپنی پارٹی بنانا اور انتخابات میں حصہ لینا امیدوار کھڑے کرنا اور سیٹ شیئرنگ کے لیے اسٹریٹیجی بنانا حماقت ہے ؟

You may also like

Leave a Comment