Home ادبیات بھارتی نوجوانوں کا ترانہ- علی زریون

بھارتی نوجوانوں کا ترانہ- علی زریون

by قندیل

 

جو کاغذ تم نے مانگا ہے
وہ کاغذ تو مِرے پاس نہیں
مِرے پاس تو بس یہ آنسو ہیں
تمہیں اشکوں کا احساس نہیں
میں غیر نہیں ہوں اپنا ہوں
مجھے بوجھ سمجھ بیٹھے ہو تم؟
میں گاندھی جی کا سپنا ہوں
مرے پاس تو صرف ترنگا ہے
تم یہ بھی چھیننا چاہتے ہو؟
مِرے خون میں خوشبو ہے اِس کی
مِرا خون بہانا چاہتے ہو؟
میں دروازہ اس گھر کا ہوں
تم گھر کو گرانا چاہتے ہو؟
میں گھر میں بسنا چاہتا ہوں
تم کیوں بٹوارہ چاہتے ہو؟

تم کاغذ مانگنے آئے ہو ؟
میں تم کو ترنگا دیتا ہوں
گر ہمت ہے تو آگے بڑھو
مِرا رنگ نکالو جھنڈے سے
مِری ماں کی دعا یہ جھنڈا ہے
مِرے باپ کی بھی پہچان ہے یہ
تمہیں صرف ترنگا لگتا ہے ؟
ارے پورا ہندوستان ہے یہ
جو کاغذ تم نے مانگا ہے
وہ کاغذ تو مِرے پاس نہیں
مِرے پاس تو بس کچھ آنسو ہیں
مِرے پاس تو بس یہ دھرتی ہے
مِرے پاس تو صرف ترنگا ہے
تمہیں کیوں اس کا احساس نہیں

You may also like

Leave a Comment