چنڈی گڑھ:پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی حکومت بن چکی ہے۔ بھگونت مان نے وزیر اعلی کے عہدے کا حلف لے لیا ہے۔ حلف کے بعد اپنے اعلان کے مطابق انہوں نے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر اور بھگت سنگھ کی تصویریں ہر سرکاری دفتر میں لگوانے کا کام بھی شروع کر دیا ہے لیکن ان کے دفتر میں لگائی گئی بھگت سنگھ کی تصویر کو لے کر ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ لوگ بھگونت مان کو گھیر رہے ہیں اور اس تصویر کی صداقت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔دراصل سی ایم بھگونت مان نے انتخابی نتائج آنے کے بعد ہی اعلان کیا تھا کہ اب بھگت سنگھ اور ڈاکٹر امبیڈکر کی تصویر ہر سرکاری دفتر میں لگائی جائے گی۔ اس سلسلے میں انہوں نے اپنے دفتر میں ان دونوں کی تصویر بھی لگائی لیکن ان کے دفتر میں بھگت سنگھ کی تصویر میں ان کی پگڑی پیلے رنگ (بسنتی رنگ) کی ہے۔ اس پر تنازع شروع ہو گیا ہے۔ محققین کے مطابق وزیراعلیٰ کے دفتر میں تصویر تخیل سے بنائی گئی ہے اور یہ مستند نہیں ہے۔ دہلی کے بھگت سنگھ ریسورس سینٹر سے وابستہ چمن لال کا کہنا ہے کہ بھگت سنگھ نے کبھی بسنتی یا کیسری پگڑی نہیں پہنی، یہ سب محض ایک خیالی بات ہے۔ بھگت سنگھ کی صرف 4 اصلی تصاویر ہیں۔ ایک تصویر میں وہ کھلے بالوں کے ساتھ جیل میں بیٹھے ہیں، دوسری تصویر میں وہ ٹوپی پہنے ہوئے ہیں، جبکہ دوسری دو تصویروں میں بھگت سنگھ سفید پگڑی میں ہیں۔نیزہی اس تنازع پر بھگت سنگھ کے اہل خانہ نے اسے غیر ضروری قرار دیا۔ ان کی بہن امر کور کے بیٹے بھگت سنگھ کے 77 سالہ بھتیجے جگموہن سندھو کا کہنا ہے کہ یہ سارا تنازعہ غیر ضروری ہے۔ ان کی پگڑی کا رنگ کیسا ہے یہ معنی نہیں رکھتا بلکہ چیز اہم ہے وہ یہ ہے کہ پنجاب اور پورے ملک کے لیے ان کے نقطہ نظر کیا تھے۔
پنجاب: وزیراعلی بھگونت مان کے دفتر میں بھگت سنگھ کی تصویر لگانے پر ہنگامہ
previous post