Home قومی خبریں اردو اکادمی، دہلی کے زیر اہتمام بیسویں صدی میں دہلوی اردو نثرپر سہ روزہ سمینار اختتام پذیر 

اردو اکادمی، دہلی کے زیر اہتمام بیسویں صدی میں دہلوی اردو نثرپر سہ روزہ سمینار اختتام پذیر 

by قندیل

نئی دہلی:دلّی ہر دور میں اپنی تہذیبی ،تمدنی اور لسانی امتیاز کی حامل رہی ہے،دلّی کی تاریخ کئی صدیوں پر محیط ہے ۔ خوش آیند ہے کہ اردو اکادمی،دہلی اسی قیمتی اثاثے،ورثے اورسرمائے کا احیا کررہی ہے۔اس طرح ایک بار پھر اس کی اہمیت و افادیت اور معنویت کا احساس پیدا ہورہا ہے۔مذکورہ خیالات کااظہار اردو اکادمی، دہلی کے زیر اہتمام ، بیسویں صدی میں دہلوی اردو نثر کے عنوان سے تیسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر قاضی عبیدالرحمن ہاشمی نے کیا ۔

انھوں نے اپنے خطاب میں اس سیشن میں پیش کیے گئے تمام مقالوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس سیشن میں پیش کیے گئے مقالے تو گہرے اور سنجیدہ مطالعے کے غماز ہیں، ساتھ ہی دلّی کی گمشدہ وراثتوں کی بازیافت کی شان دار کوشش کی گئی ہے،اس کے لیے تمام ہی مقالہ نگاران خصوصی مبارک باد اور تہنیت کے حامل ہیں۔

اجلاس کے دوسرے صدر پروفیسر خالد علوی نے تمام مقالوںپر فرداً فرداً تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ دہلوی نثر مثالی نثر ہے جو بے نظیر بھی ہے اور لازوال بھی چنانچہ اس کا تحفظ ہم سب کی ذمے داری ہے۔میں تمام مقالہ نگاروں کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انھوں نے اس شان دار سلسلے کو باقی رکھنے میںنہایت جاں فشانی سے کام لیاہے اور اپنے ہنر سے کام لیاہے۔

اجلاس کے تیسرے صدر پروفیسر عبد الحق (پروفیسر ایمرٹس ،دہلی یونیورسٹی)نے اپنے خطاب میںتمام مقالوں پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقالوں کو سن کر یوں لگا کہ یہ مٹی نہایت زرخیز ہے اور اس پر دور دورتک بھی خزاں کے سائے نہیں ہیں۔ انھوں نے دہلوی زبان اور تہذیب کا تفصیل سے جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ ہمیں گزشتہ پچاس ساٹھ برسوں کے ادب اور ادیبوں کا بھی جائزہ لینا چاہیے ۔مجھے امید ہے کہ اگر ان پر کام ہوگا تو یقینا کئی ایسے نام اس دہلوی زبان و تہذیب کی سنہری کڑی میں جڑیں گے جن کے کارنامے بے مثال ہیں ۔ مزید یہ بھی کہاکہ اس طرح کے سلسلے جاری رہنے چاہئیں ،ان سے ہماری قدروں اور روایتوں کی یاددہانی ہوتی ہے اور ان کے تئیں ہمیں اپنی ذمے داری کا احساس بھی ہوتا ہے۔

اس اجلاس میں کل سات مقالے پڑھے گئے جن میں پروفیسر خالد اشرف(قاری سرفراز حسین عزمی دہلوی کا ناول ’’شاہد رعنا‘‘)پروفیسر احمد محفوظ (میرے زمانے کی دلّی: دلّی کا ایک مورخ ملا واحدی)سہیل انجم (امداد صابری کی کتاب’’دلّی کی یادگار شخصیتیں‘‘ایک جائزہ)ڈاکٹر شمیم احمد (مرزا محمود بیگ کی نثر)ڈاکٹر ابو شہیم (اسلم پرویز کی نثر نگاری’’گھنے سائے‘‘ کے آئینے میں) ڈاکٹر محمد مقیم (آغا محمد اشرف کی طویل کہانی ’’ڈاکٹر صاحب‘‘کا اسلوبیاتی مطالعہ )ڈاکٹر عالیہ(حمیدہ سلطان کی افسانہ نگاری)شامل ہیں۔اجلاس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ثاقب عمران نے نہایت خوبصورت انداز میں انجام دیے۔

سمینار کا آخری اجلاس دوپہر ڈھائی بجے پروفیسر شہزاد انجم،پروفیسر احمد محفوظ اور پروفیسر مظہر احمد کی صدارت میں شروع ہواجس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر فرحت کمال نے انجام دیے۔اس اجلاس میں کل چار مقالے پڑھے گئے جن میںڈاکٹرفیضان حسن(سات طلاقنوں کی کہانیاں )ڈاکٹر معید رشیدی(دہلی کی آخری شمع کا تنقیدی مطالعہ) ڈاکٹروحید الحق(شان الحق حقی کی خود نوشت’’افسانہ درافسانہ‘‘کا تنقیدی مطالعہ)ڈاکٹرعفیفہ بیگم (یوسف بخاری کی کتاب’’یہ دلّی ہے‘‘کا تہذیبی مطالعہ )شامل ہیں۔

اجلاس کے صدارتی خطبے میں پروفیسر شہزاد انجم نے کہا کہ دہلوی نثر ایک شان دار سرمایہ اورقیمتی اثاثہ ہے جسے یقینا اسی نیت اور ارادے سے فروغ دیا جاتارہا ہے۔آج کے حالات میں بھی اس کی سخت ضرورت ہے ۔چنانچہ اردو اکادمی،دہلی کا قدم احسن قدم ہے ۔انھوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے پروگراموں سے نہ صرف ہم اپنا ماضی کی یادیں تازہ کرتے ہیں بلکہ حال اور مستقبل کے تناظر میں بھی ان کے لیے امکانات تلاش کرتے ہیں ۔

اجلاس کے دوسرے صدر پروفیسراحمد محفوظ نے کہا کہ اس اجلاس میں مقالہ نگاری کے تحت ایسے موضوعات کا انتخاب کیا گیا ہے جو اس سے قبل کسی بھی سیمینار میں دیکھنے کو نہیں ملے ،اس طرح اردو اکادمی اپنا امتیاز اور اختصاص برقرار رکھنے میں کامیاب رہی نیز یہ سیمینار دہلی میں منعقد ہونے والے سیمیناروں کی فہرست میں ایک شاندار اضافہ ہے۔ انھوں نے سیشن کے چاروں مقالوں پر تفصیلی اظہار خیال کیا۔

اجلاس کے تیسرے صدر پروفیسر مظہر احمد نے سیمینارے کے خاکے،موضوعات و عناوین ، قلم کاروں و مقالہ نگاران کے انتخاب نیز دہلوی نثر و دہلوی تہذیب کے متعلق بالتفصیل اظہار خیال کیا۔بعد ازاں انھوں نے اردو اکادمی،دہلی اور دلّی سرکار، تمام شرکا،مقالہ نگاران اور سامعین کا شکریہ اداکیا۔

تینوں دن کے اجلاس میں سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی جن میں خصوصی طور پر ڈاکٹرمحمد معین الدین ،ڈاکٹر یوسف رام پوری ،ڈاکٹر عالیہ ، ڈاکٹر خان محمدرضوان،ڈاکٹر جاوید حسن،ڈاکٹر عاشق الٰہی،ڈ ڈاکٹر انوارالحق، ڈاکٹر فرمان چودھری، ڈاکٹر امیر حمزہ، عمران عاکف خان معین شاداب ،ڈاکٹر محمد ریاض ،ڈاکٹر عارف اشتیاق ،ڈاکٹر ندیم احمد ، طٰہٰ نسیم، حبیب سیفی، ڈاکٹر شاداب شمیم، اجے کمار، پونیت، ندھی، دکش سنگھ، امت سریواستوا وغیرہ شامل تھے۔

You may also like