Home تجزیہ بات جنگ کی !شکیل رشید

بات جنگ کی !شکیل رشید

by قندیل

مسلم دنیا اور مسلم عوام ذہنی پستی کی چاہے جس سطح کو پہنچ چکے ہوں ، لیکن ملّت کی ڈور سے کٹنے کے لیے آمادہ نہیں ہیں ۔ اِس کا ایک ثبوت ایران و عزرا ئییل کی جھڑپ کے دوران اور بعد کے ردعمل ہیں ۔ میں نے سوشل میڈیا پر ایسے متعدد ’ مفکروں ‘ کے ردعمل دیکھے ہیں ، جو پہلے عزرا ئییلی حملے میں یا تو معروف سائنس دانوں و اعلیٰ فوجی افسروں کی شہادتوں کا قصور وار ایران ہی کو بتا رہے تھے ، یا پھر ایران اور عزرا ئییل کے درمیان گٹھ جوڑ کے ثبوت میں بڑی بڑی دلیلیں پیش کر رہے تھے ، لیکن اب ایران کے جوابی حملے کے بعد اللہ اکبر کے نعرے بلند کرنے اور ایران کی فتح کی دعائیں مانگنے لگے ہیں ۔ پہلے کا ردعمل مسلکی تعصب کی بنیاد پر تھا ، اور بعد کا ردعمل ایک ہی ملّت سے تعلق کی بنیاد پر ہے ۔ یقیناً مسلکی تنازعات اور جھگڑے امت کو تقسیم کرنے کا ایک بڑا سبب بنے ہیں ، لیکن وقت آنے پر امّت ایک ہی ملّت کی ڈور میں بندھنا بھی خوب جانتی ہے ۔ یہ ملّت کی ڈور دراصل اللہ کی رسی ہے جسے مضبوطی کے ساتھ تھامے رہنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ ایران سے سنّی دنیا اور سنّی عوام کو لاکھ اختلافات ہو سکتے ہیں – بلکہ ہیں – لیکن اختلافات کا یہ مطلب نہیں کہ غاصب ریاست کی حمایت کی جائے اور ایران کو صرف اس لیے چھوڑ دیا جائے کہ وہ مسلکی طور پر مخالف خیمے کا ہے ! یہ تو انتہائی بدترین عمل ہے ! اب یہ دیکھیں کہ قبلہ اوّل کے دشمن پر میزائل داغے جا رہے ہیں اور راستے میں مسلم ممالک ہی ان میزائلوں کو تباہ کیے دے رہے ہیں تاکہ مسجد اقصٰی کے دشمنوں کو گزند نہ پہنچے ، جبکہ وہ پوری امّت اور ملّت کے مشترکہ دشمن ہیں ! یہ رویہ افسوس ناک بھی ہے اور شرم ناک بھی ۔ کیا ایسے رویے سے بچا نہیں جا سکتا ؟ مجھے علماء کونسل کے قیام کے دن یاد آ رہے ہیں ، مولانا عبدالقدوس کشمیری حیات تھے ، اور کہا کرتے تھے کہ ہر ایک اپنے اپنے مسلک پر قائم رہ کر بھی متحد ہو سکتا ہے ؛ یعنی ملّت کے ساتھ رہ سکتا ہے ۔ یہی ہونا چاہیے ، لیکن ہوتا یہ ہے کہ اکثر لوگ مسلک کو ’ دشمنی ‘ اور اس کے نتیجے میں ’ انا ‘ کا مسٔلہ بنا لیتے ہیں ۔ عرب اور مسلم دنیا کو اُس خول سے ، جس میں وہ خود کو قید کیے ہوئے ہے ، باہر نکلنا چاہیے ۔ سب جانتے ہیں کہ دشمن چاہتا ہے کہ ایران ایٹمی طاقت نہ بنے ، جبکہ وہ خود ایٹمی طاقت ہے ۔ یاد رہے یہ چاہت صرف ایران کے ایٹمی توانائی کے حصول تک محدود نہیں ہے ، بلکہ وہ سارے مشرق وسطیٰ میں ہر ملک کو اپنا دشمن سمجھتا ہے ، اور چاہتا ہے کہ کوئی بھی اُس سے کسی بھی طرح کی جنگ کرنے کے قابل نہ رہ جائے تاکہ وہ ایک ’ گریٹر عزرا ئییل ‘ کے اپنے بد خواب کو پورا کر سکے ۔ اور یہ بات بلا کسی تردید کے خوف کے کہی جا سکتی ہے کہ اگر اس نے ایران کو دھول چٹا دی تو سمجھ لیں سارے مسلم اور عرب ممالک کا وہ حاکمِ اعلیٰ بن جائے گا ، کوئی اس کا بال بیکا نہیں کر سکے گا ۔ امریکہ اس کا ساتھی ہی نہیں محافظ بنا ایران کو نیست و نابود کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے ۔ کیوں جناب ! ایران کیوں ایٹمی توانائی نہ حاصل کرے؟ بالکل کرے گا تاکہ تم سب کے دھونس کا سامنا کر سکے ۔ ایران کے سامنے ڈھیروں مشکلات ہیں ۔ ایک مشکل اُن ایمان فروش ایرانیوں سے ہے جو اسرائیل کے جاسوس بنے ہوئے ہیں ، اور خفیہ معلومات دے کر اپنے ہی سائنس دانوں اور جرنلوں کو شہید کروا رہے ہیں ۔ آئندہ آنے والے دن دیکھتے ہیں کیا تصویر سامنے لاتے ہیں ۔

(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں)

You may also like