(کچھ باتیں بچپن میں ہی ذہن نشین کرانے کی ہوتی ہیں ، جو شخصیت کا حصہ بن جاتی ہیں ، بعد میں ہزار کوششیں بھی رنگ نہیں لاتیں)
1- زمین سے کوئی چیز اٹھاتے وقت ایک ہاتھ سے دوپٹہ سنبھال لیں اور سینے کی ستر پوشی کا خیال رکھیں ، کہیں جھکنے کی وجہ سے ستر کھل نہ جائے ۔
2- عام جگہ پر زمین پر رکھی ہوئی کوئی چیز اٹھاتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ براہ راست نہ جھکیں ، کہ آپ کی کیفیت رکوع کی سی ہو جائے ، بلکہ بیٹھ کر وہ چیز اٹھائیں اور پھر کھڑی ہو جائیں ، تاکہ پیچھے سے بھی آپ کی ستر پوشی باقی رہے۔
3- مردوں کے سامنے پیر پر دوسرا پیر رکھ کر نہ بیٹھیں ( گھر میں بھی ) ، بلکہ پیروں کو سمیٹ کر بیٹھیں – یہ ادب کا تقاضا بھی ہے اور حیا کی دلیل بھی ۔
4- سیڑھیوں پر چڑھتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کے آگے یا پیچھے کوئی غیر محرم تو نہیں ، اگر کوئی ہے تو رک جائیں اور ان کو پہلے جانے دیں ۔
5- کسی اجنبی مرد کے ساتھ لفٹ میں ہرگز نہ داخل ہوں ، کتنی ہی جلدی کیوں نہ ہو ، اس کے نکلنے کا انتظار کریں پھر آپ لفٹ میں داخل ہوں ۔
6- مسکراہٹ مطلوب و مرغوب ہے ،مگر اپنے حدود میں ، زور سے ہنسی اور ٹھٹھا لگانا نسوانیت کے بالکل خلاف ہے ۔
7- کزن ( چچا زاد ، ماموں زاد ،پھوپھی زاد ) سے دوری بہتر ہے ، مصافحہ اور معانقہ تو سمّ قاتل ہے ، خواہ ان کی عمر کتنی ہی کم کیوں نہ ہو ۔
8- کسی سے بھی بات کرتے وقت مطلوب دوری قائم رکھیے ۔ اور بات میں بھی وقار کا دامن چھوٹنے نہ پائے ۔
9- شاہراہ ، گلی اور کالج میں سہیلیوں کے ساتھ ہنسی مذاق نہ کریں ، راستے کے بھی آداب ہیں ، ان کا پاس و لحاظ کریں ۔
10- اگر کسی اجتماعی جگہ(بینک ، میٹرو ، کانفرنس روم وغیرہ ) پر بیٹھی ہیں ، اور کوئی بڑی عمر کا شخص داخل ہو جاتا ہے تو اس کے احترام میں کھڑے ہو جائیں اور اس کے لیے کرسی خالی کر دیں۔
11- بس ، ٹیکسی ، میٹرو میں اپنی زندگی کے صفحات نہ کھولیں ، خواہ آپ کے ساتھ کوئی کتنا ہی عزیز کیوں نہ ہو ، اور کتنی مدت کے بعد کیوں نہ ملے ہوں ، یاد رہے دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں ۔
12- گھر کے کام میں حصہ لینے کی عادت ڈالیں ۔ نفاست اور سلیقہ مندی کی اصل کلاس گھروں میں ہوتی ہے ۔ہوم سائنس کی عملی تربیت گھر کی چہار دیواری میں ہے ۔