Home قومی خبریں بابری مسجد شہادت کیس: عدالت نے کہا:اڈوانی ،جوشی ،اوما بھارتی وغیرہ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ، انہوں نے تو ہجوم کو روکنے کی کوشش کی تھی 

بابری مسجد شہادت کیس: عدالت نے کہا:اڈوانی ،جوشی ،اوما بھارتی وغیرہ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ، انہوں نے تو ہجوم کو روکنے کی کوشش کی تھی 

by قندیل

 

نئی دہلی: سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے بدھ کے روز ایودھیا بابری مسجد شہادت کیس کے فیصلے میں تمام ملزموں کو بری کردیاہے۔ خصوصی عدالت کے جج ایس کے یادو نے فیصلے میں کہا کہ انہدام کا واقعہ منصوبہ بند نہیں تھا،یہ ایک حادثاتی واقعہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملزمین کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا، بجائے اس کے ملزمین نے مشتعل ہجوم کو روکنے کی کوشش کی تھی۔ خصوصی سی بی آئی عدالت کے جج ایس کے یادو نے 16 ستمبر کو اس کیس کے تمام 32 ملزموں کو فیصلہ کے دن عدالت میں پیش ہونے کو کہا تھا۔ تاہم بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق نائب وزیر اعظم ایل کے اڈوانی ، سابق مرکزی وزراء مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی ، اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ ، رام جنم بھومی نیاس کے صدر مہنت نرتیہ گوپال داس اور ستیش پردھان مختلف وجوہات کی بنا پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ کلیان سنگھ مسجد انہدام کے وقت اترپردیش کے وزیر اعلی تھے۔ رام مندر تعمیرٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے بھی اس معاملے میں شامل تھے۔ اس کیس کے کل 49 ملزمین تھے ، جن میں سے 17 کی موت ہوچکی ہے۔ فیصلہ سنانے سے ٹھیک پہلے تمام ملزمین کے وکلا نے ضابطۂ فوجداری کے سیکشن 437-A کے تحت ضمانت نامزدگی جمع کروائے۔ عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں جو تصاویر ، ویڈیوز ، فوٹو کاپیاں پیش کی گئیں ان سے کچھ بھی ثابت نہیں ہو رہا ہے۔ عدالت نے سماعت کے دوران کہا کہ مسجد کے انہدام کا پہلے سے منصوبہ نہیں تھا۔ یہ واقعہ اچانک پیش آیا اور ان ملزمین کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ کچھ انتشار پسند عناصر نے یہ کام انجام دیا۔ وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی صدر جے پی نڈا نے مسجد انہدام کے فیصلے کے بعد ایل کے اڈوانی سے بات کی ہے۔

You may also like

Leave a Comment