رحمۃ اللعالمین کے در پہ جانے کے لیے
ہے مرا عزم سفر بگڑی بنانے کے لیے
ہاں انہی کے در پہ جاتا ہوں جو ہیں داتا سخی
اپنا کشکول گدائی بھر کے لانے کے لیے
جو رہیں راضی تو پھر راضی رہے اللہ بھی
جا رہا ہوں لو اسی در سے لگانے کے لیے
کیوں کریں ضائع بہاکے اپنے اشکوں کو یہاں
جاتے ہیں رخسار پہ موتی اگانے کے لیے
دل مرا رنجور اپنوں کی جفائیں بے شمار
اس لیے جاتا ہوں اپنا دکھ سنانے کے لیے
ہے جہاں کی خاک بھی خاک شفاء درد دل
کیوں نہیں چلتے دوا اپنی بھی لانے کے لیے
ان سے جو رشتہ ہے میرا وہ کسی سے بھی نہیں
جانا میرا ہے وہی رشتہ نبھانے کے لیے
ان سے رہ کر دور ہم جو کچھ گنوا بیٹھے یہاں
چلیے چلتے ہیں وہاں سب کچھ کمانے کے لیے
قاسمی کیجیے دعا اللہ سے میرے لیے
ہو کبھی طیبہ سفر واپس نہ آنے کے لیے