Home متفرقاتمراسلہ آتم نربھر، رفاہی ریاست، پرائیویٹائزیشن – مسعود جاوید

آتم نربھر، رفاہی ریاست، پرائیویٹائزیشن – مسعود جاوید

by قندیل

 

ہندوستان ایک سوشلسٹ رفاہی ریاست ہے۔ سوشلسٹ ریاست کا مفہوم یہ ہوتا ہے کہ ریاست سماج کے ہر طبقے کے فلاح و بہبود کے لیے کام کرے نہ کہ صرف سرمایہ داروں کو ترجیح دے۔ حکومت کی پالیسی ایسی ہو کہ جس میں بالخصوص ملک کے پسماندہ طبقات کو خصوصی مراعات دینا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہو۔

رفاہی ریاست welfare state کا مفہوم یہ ہے کہ ریاست اور اس کی حکومت بلا استثنا ہر طبقے کی سہولیات بہم پہنچانے کے لیے کوشاں رہے۔ سڑک بجلی پانی سیوریج تعلیم و صحت (اسکول اور ہسپتال) مفت ہر شہر گاؤں اور قصبوں میں مہیا کرے۔ عام آدمی کی قوت خرید purchasing power کو مد نظر رکھتے ہوئے پبلک ٹرانسپورٹ کا بندوبست کرے۔ عام آدمی کی قوت خرید کے لحاظ سے اشیا خوردونوش اور دیگر اشیاے ضروریہ essential goods مہیا کرائے۔

سبسڈی : اشیاے ضروریہ، مقامی پیداوار ہوں یا امپورٹڈ درآمد کی ہوئیں، اگر ان کی خرید کے مطابق قیمت فروخت طے کی جاتی ہے تو عام آدمی اسے خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا ایسی صورت میں حکومت تاجروں اور کسانوں کو پوری قیمت ادا کرتی ہے لیکن عام آدمی کو لاگت سے کم پر فروخت کراتی ہے خرید اور فروخت میں جو فرق ہے اسے حکومت اپنے خزانے سے ادا کرتی ہے۔

امپورٹ ایکسپورٹ سبسیڈی: پٹرول فرٹیلائزر اور بعض مخصوص مصنوعات ملک میں درآمد کرنے کے لئے حکومت سبسڈی دیتی ہے۔ اسی طرح بعض مقامی مصنوعات کے برآمد کو فروغ دینے کے لئے حکومت ٹیکس وغیرہ میں کمی کر کے سبسڈی دیتی ہے۔

پرائیویٹائزیشن : رفاہی ریاست کے برعکس پرائیویٹ انٹرپرائز کو اس سے کوئی مطلب نہیں کہ آپ کی قوتِ خرید کیا ہے۔ وہ محض منفعت حاصل کرنے کی غرض سے مکمل تجارتی انداز میں صارفین کو اشیاے ضروریہ، تعلیم ،صحت اور کمیونیکیشن مختلف خدمات پوری قیمت کے عوض میں پیش کرتے ہیں۔ سرکاری بس میں دہلی سے آگرہ کا کرایہ لاگت کے حساب سے اگر دو سو روپے ہونا چاہیے لیکن عام آدمی اس کا متحمل نہیں تو کرایہ سو روپے طے کر دیا جاتا ہے مگر پرائیویٹ بس والے عام آدمی کی جیب کے سائز کو دیکھ کر کرایہ طے نہیں کرتے بلکہ لاگت کے ساتھ نفع مد نظر ہوتا ہے۔ گرچہ حکومت پرائیویٹ انٹرپرائز کو مناسب قیمت فیس یا سروس چارج کے لئے گائیڈ لائن دیتی ہے مگر عموماً اس کا خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوتا۔

کیا ہندوستان کے متوسط اور ادنیٰ طبقات پرائیویٹائزیشن کے متحمل ہو سکتے ہیں ؟

You may also like

Leave a Comment