Home قومی خبریں ڈاکٹر منور راہی کی کتاب ’عطا عابدی اور ادب اطفال‘کا اجرا

ڈاکٹر منور راہی کی کتاب ’عطا عابدی اور ادب اطفال‘کا اجرا

by قندیل

دربھنگہ(پریس ریلیز) ادب اطفال کی خدمت و اشاعت بہت بڑی ادبی ذمہ داری ہے لیکن ہم اس کی اہمیت بہت کم سمجھتے ہیں۔ ادب اطفال کی تعریف و توصیف میں ہمارے شعر او اد با کار جحان تکلیف دہ حد تک کم ہے اور جو لوگ ادب اطفال لکھتے پڑھتے ہیں ان کی ہم پذیرائی نہیں کرتے جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں۔ مذکورہ بالا باتیں اردو کے کئی اہل نظر نے یونائٹڈ پبلک اسکول دربھنگہ کے زیر اہتمام ڈاکٹر منور راہی کی کتاب عطا عابدی اور ادب اطفال کی رسم اجرا کے موقع پر کہیں۔ پروفیسر شاکر خلیق کی صدارت میں رسم اجرا کی یہ یادگار تقریب صبح ۰۱بجے سے ایک بجے تک بہت بخوبی جاری رہی۔ اس تقریب میں مہمان اعزازی کے طور پر نیاز احمد سابق (اے ڈی ایم) اور مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر عطا عابدی صاحب شریک رہے۔ محمد ظفر الدین انصاری (سرپرست یونائٹڈ پبلک اسکول) کی مخلصانہ کنویز شپ میں یہ پروگرام جس طرح انجام پایا اس کی تمام لوگوں نے تعریف کی۔ تقریب کا آغاز حافظ نیاز احمد معلم اسکول ہذا کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔جس کے بعد منظر صدیقی نے اپنا حمدیہ کلام پیش کیا۔ شاداب عالم اور صباحت فاطمہ نے نعتیہ کلام پیش کیا طلعت فاطمہ اور آفرین فاطمہ نے استقبالیہ نظم کے ذریعہ شرکا کی آمد پر خیر مقدمی جذبے کا اظہار کیا۔ بعد ازاں میزبان اور کنویز ظفر الدین انصاری صاحب نے کلام پیش کئے۔ اس کے بعد اسکول کے پرنسپل عبد الرحمن نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں آج کی تقریب کی مناسبت سے اپنے خوبصورت جذبات کا والہانہ اظہار کیا۔ ڈاکٹر منور راہی کی کتاب کا اجر امہمانوں کے دست شفقت سے انجام پایا۔ اس تقریب میں پروفیسر شاکر خلیق نے کہا کہ جناب عطا عابدی اردو زبان و ادب کے ایک بلند قامت قلم کار ہیں جنہوں نے نثر و نظم دونوں اصناف میں گراں قدر اضافہ کیا ہے۔ ادب اطفال کے ذریعہ انہوں نے نئی نسل کی آبیاری کے نئے گوشے پیدا کیے ہیں۔ سابق اے ڈی ایم اور مشہور شاعر نیاز احمد نے کہا کہ بزم رہبر کی نسبت سے جناب منور راہی سے متعارف ہوا۔ ابھی بس یہ کہہ کر رخصت ہونا بہتر سمجھتا ہوں کہ کل کا راہی اب رہبری کے مقام کا حقدار ہو گیا ہے۔ شاعری کے ساتھ ساتھ نثری ادب میں بھی انہوں نے اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ پیش نظر کتاب اس کی شہادت میں پیش کی جاسکتی ہے۔ ڈاکٹر عطا عابدی نے اپنے کلام تشکر میں ادب اطفال کے حوالے سے متعلقہ مضمرات و امکانات کی طرف روشنی ڈالتے ہوئے اپنے کلام سے نوازا۔ مولانا ابوالکلام آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی دربھنگہ کے انچارج پر نسپل ڈاکٹر مظفر اسلام نے اس کتاب عطا عابدی اور ادب اطفال کے لیے ڈاکٹر منور راہی اور عطا عابدی کو پر خلوص مبارکباد دی اور اس طرح کے کاموں کی تعریف و تحسین کی ضرورت بتائی۔ ملت کالج در بھنگہ کے استاد ڈاکٹر محمد شہنواز عالم نے اپنی تقریر میں بچوں کی تعلیم و تربیت پر سنجیدہ تعلیمی نظام قائم کرنے کی ضرورت کا اظہار کرتے ہوئے ادب اطفال کی افادیت کو روشن کیا۔ عطاعابدی کے ادب اطفال کے اعتراف میں ڈاکٹر منور راہی نے اپنی اس کتاب میں مشاہیر ادب کے مضامین کو ترتیب دیا ہے۔ اردو دنیا اسے ضرور پسند کرے گی۔ مشہور اردو افسانہ نگار اور فکشن نقاد ڈاکٹر مجیر آزاد نے اس کتاب کے توسط سے ادب اطفال کی اہمیت و افادیت کے مختلف پہلوؤں کو روشن کرتے ہوئے کتاب کے مرتب کو مبارکباد دی۔ اردو کے سر گرم کارکن اور معاون مترجم ( پنڈول بلاک) واصف جمال نے عطاعابدی اور ڈاکٹر منور راہی سے اپنی وابستگی کا حوالہ دیتے ہوئے ان دونوں کی ادبی خدمات کا اعتراف واضح طور پر کیا۔ مفتی آفتاب غازی (ناظم و بانی) معہد الطیبات نے اپنی تقریر میں ادب اطفال کی تعریف بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر منور راہی کی اس خدمت کو خراج محبت پیش کیا۔ محب اردو الحاج انجینئر عمرفاروق رحمانی، اردو کے مشہور ادیب پروفیسر سید احتشام الدین، بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے کوشاں محمد ظفر الدین انصاری، شہر کی ڈپٹی میئر محترمہ نازیہ حسن، مشہور معالج ڈاکٹر طلعت ناہید، ڈاکٹر عصمت جہاں، ڈاکٹر دلیپ کمار پاسوان، ڈاکٹر مینا دیوی نے اپنے اپنے خطاب میں ڈاکٹر منور راہی کی خدمات کو سراہتے ہوئے ادب اطفال پر اس کتاب کی تحسین کی اور آگے بھی ایسے کام کرتے رہنے کا مشورہ دیا۔ اس تقریب میں جن حضرات نے اپنی شرکت سے اردو اور ادب اطفال کے موضوعات سے دلچسپی کا ثبوت دیا ان میں استاد الشعر ار ہبر چندن پٹوی، الحاج صدر الحسن عطار، عرفان احمد پیدل، نسیم اختر بر دآوی ، مشکور عالم ، ڈاکٹر دلدار حسین ، ماسٹر عمران ، اسلم انصاری ، محمد نعیم، محمد یوسف، وجاہت حبیب اللہ ، جناب حسین ، ڈاکٹر محمد سالم، شفیع الزماں رامین ، جنید عالم آروی، ڈاکٹر دستگیر عالم ، خون چندن پٹوی، ایڈوکیٹ ممتاز عالم ، مولانا ریاض ندوی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ ان کے علاوہ طلبہ و طالبات کی اچھی خاصی تعداد نظر آئی۔ پروگرام کے آخر میں اسکول کی معلمہ شاہینہ نے عمدہ الفاظ اور خوبصورت لہجے میں شر کا کا شکر یہ ادا کرتے ہوئے پروگرام کے خاتمے کا اعلان کیا۔ پروگرام کے اختتام کے بعد بھی کئی حضرات ایک دوسرے سے ادب اطفال کی ضرورت کے احساس کا تبادلہ کرتے نظر آئے۔

You may also like