جمع و ترتيب: مولوی محمد تسلیم عارفی مظفر نگری و مولوی عبد اللّٰہ شیر خان سہارنپوری
صفحات: 191، قیمت: (درج نہیں)
سنہ اشاعت: 1444ھ بہ مطابق 2023ء
باہتمام: مولوی محمد مرسلین میرٹھی، ترجمان دورۂ حدیث دار العلوم دیوبند (سال: 1443–44ھ بہ مطابق 2022–23ء)
علم حدیث میں سند بہت ہی اہمیت کی حامل ہوتی ہے کہ پورے ذخیرۂ احادیث کا دار و مدار سند پر ہوتا ہے، راوی کے ثقہ اور معتبر ہونے سے حدیث معتبر اور قابل قبول ہوتی ہے اور راوی کے غیر ثقہ اور غیر معتبر ہونے کی بنا پر احکام میں حدیثوں کو قبول نہیں کیا جاتا اور ان سے استدلال نہیں کیا جاتا، اسی اہمیت کے پیش نظر کتب احادیث میں ان کے مصنفین کی اسانید بھی مذکور ہوتی ہیں؛ لیکن عام طور پر ہمارے دیار میں اسانید کو جمع کرنے اور انھیں محفوظ کرنے کا اہتمام بہت ہی کم ہے، اس سے طلبۂ حدیث کو عموماً دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے، اسی سلسلے کی ایک کڑی ”أساتذة دار العلوم و أسانيدهم في الحديث“ نامی پیش نظر کتاب ہے اور اللّٰہ تعالیٰ سے قوی امید ہے کہ یہ کتاب اس سلسلے کی ایک اہم کڑی ثابت ہو۔
پیش نظر کتاب میں دار العلوم دیوبند کے تئیس (23) اساتذۂ حدیث (سولہ موجودہ اساتذۂ دورۂ حدیث دار العلوم دیوبند اور ماضی قریب میں وفات پانے والے سات اساتذۂ دورۂ حدیث) کے حالات زندگی کے ساتھ ساتھ ان کی کتب احادیث کی اسانید کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
اس کتاب کی جمع و ترتیب کا سہرا طلبۂ دورۂ حدیث دار العلوم دیوبند (سال: 1443–44ھ بہ مطابق 2022–23ء) کے دو شرکا مولوی محمد تسلیم عارفی مظفر نگری و مولوی عبد اللّٰہ شیر خان سہارنپوری کے سر ہے، جنھوں نے اپنے دلوں میں پختہ ارادہ لے کر دار العلوم دیوبند کے موجودہ مہتمم و شیخ الحدیث مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی حفظہ اللّٰہ کے زیر نگرانی و سرپرستی دار العلوم دیوبند کے موجودہ اور ماضی قریب کے بعض اساتذۂ حدیث کی اسانید حدیث یکجا کرنے کا فریضہ انجام دیا ہے، جس کی جمع و ترتیب اور تحقیق و تخریج وغیرہ میں ان کے دیگر ساتھیوں مثلاً مولوی محمد مرسلین میرٹھی، مولوی محمد ناصر الدین نعمانی مئوی، مولوی اطہر حسین رانچوی، مولوی احمد وصیف دیوبندی، مولوی عبد الحق گریڈیہوی وغیرہم کی معاونت اور ان کا ساتھ شامل حال رہا۔
اب کتاب کے مشمولات کا ذکر مختصراً قارئین کے سامنے کرتا ہوں: (1) کتاب کے آغاز میں مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی صاحب کے دعائیہ کلمات، مولانا محمد قمر الدین گورکھپوری صاحب کے حوصلہ افزا کلمات اور مولانا مفتی محمد امین پالن پوری صاحب کی تقریظ شامل ہے، (2) اس کے بعد مقدمہ میں اِسناد حدیث کی لغوی و اصطلاحی تعریف، اقسام، اہمیت، دار العلوم دیوبند کے سلسلۂ سند اور علمائے دیوبند کے سلسلۂ تلمذ پر مختصر اور مدلل کلام کیا گیا ہے، (3) اس کے بعد کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کرکے پہلے حصے میں دار العلوم کے موجودہ سولہ اساتذۂ دورۂ حدیث کے حالات زندگی کو ان کی پڑھی ہوئی کتب احادیث کی اسانید کے ساتھ جمع کیا گیا ہے، (4) پھر پہلے ہی حصے کے اخیر میں طلبۂ دورۂ حدیث دار العلوم دیوبند (سال: 1443–44ھ بہ مطابق 2022–23ء) کی پڑھی ہوئی کتابوں کی سندوں کو قلم بند کیا گیا ہے، (5) کتاب کے دوسرے حصے میں ماضی قریب میں وفات پانے والے سات اساتذۂ دورۂ حدیث دار العلوم دیوبند کے حالات کو ان کی پڑھی ہوئی کتب احادیث کی اسانید کے ساتھ سپرد قرطاس کیا گیا ہے، (6) اساتذہ کے حالات زندگی کو اردو میں اور ان کی سندوں کو عربی میں لکھا گیا ہے، (7) بعض اساتذہ کے حالات ان پر لکھی گئی کتابوں یا مضامین سے استفادہ کرکے اور بعض کے حالات خود انھیں سے دریافت کرکے شاملِ کتاب کیے گئے ہیں، جب کہ وفات یافتہ اساتذہ کے حالات ان پر لکھی گئی کتابوں یا رسالوں میں شامل یا برقی مضامین سے استفادہ کرکے جمع کیا گیا ہے، (8) وفات یافتہ اساتذہ کے حالات نقل کرتے ہوئے گاہے گاہے مآخذِ کتب کا تذکرہ بھی ساتھ میں کیا گیا ہے (ممکن ہے کہ بعض مقامات میں مآخذ کا تذکرہ رہ گیا ہو)، (9) مقدمہ کے اندر سند حدیث پر لکھتے ہوئے، اسی طرح اساتذہ کے حالات لکھنے کے بعد عربی میں ان کی اسانید پر ضروری تحقیق و تعلیق کا کام بھی کیا گیا ہے، (10) اسانید حدیث کے سلسلے میں سند حدیث پر لکھی گئی بعض کتابوں کے ساتھ ساتھ دار العلوم دیوبند کے دفاتر، جیسے دفتر تعلیمات اور محافظ خانہ سے ریکارڈ حاصل کرکے، اسی طرح دیگر ذرائع سے تحقیق کرکے محنت و جانفشانی کا اعلیٰ ثبوت پیش کیا گیا ہے، (11) کتاب کے اخیر میں مجموعی طور پر مآخذ و مصادر کا ذکر رہ گیا ہے (شاید وقت کی تنگی کی وجہ سے ایسا ہوا ہو)۔
اب کتاب میں مذکور اُن اساتذۂ دورۂ حدیث دار العلوم دیوبند کے اسمائے گرامی لکھتا ہوں، جن کے حالات زندگی و اسانید کتاب میں شامل کیے گئے ہیں: (1) سابق شیخ الحدیث و صدر المدرسین دار العلوم دیوبند مولانا نصیر احمد خان بلند شہریؒ، (2) شیخ ثانی مولانا عبد الحق اعظمیؒ، (3) سابق شیخ الحدیث و صدر المدرسین مولانا مفتی سعید احمد پالن پوریؒ، (4) صاحب ترانۂ دار العلوم دیوبند و سابق نائب صدر جمعیت علمائے ہند (میم) مولانا ریاست علی ظفر بجنوریؒ، (5) ابن حجر ثانی مولانا حبیب الرحمن قاسمی اعظمی جگدیش پوریؒ، (6) امارت شرعیہ ہند کے امیر رابع و سابق صدر جمعیت علمائے ہند (میم) مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوریؒ، (7) سابق نائب مہتمم دار العلوم دیوبند مولانا عبد الخالق سنبھلیؒ، (8) دار العلوم دیوبند کے موجودہ مہتمم و شیخ الحدیث مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی حفظہ اللّٰہ، استاذ بخاری جلد اول (9) دار العلوم دیوبند کے موجودہ صدر المدرسین و صدر جمعیت علمائے ہند مولانا سید ارشد مدنی حفظہ اللّٰہ، استاذ ترمذی جلد ثانی (10) اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے موجودہ صدر مولانا نعمت اللّٰہ اعظمی حفظہ اللّٰہ، استاذ ترمذی جلد اول (11) سابق ناظم تعلیمات دار العلوم دیوبند استاذ الاساتذہ مولانا قمر الدین گورکھپوری حفظہ اللّٰہ، استاذ بخاری جلد ثانی (12) نائب مہتمم دار العلوم دیوبند مولانا عبد الخالق مدراسی حفظہ اللّٰہ، استاذ شمائل ترمذی (13) مولانا مفتی محمد امین پالن پوری حفظہ اللّٰہ، استاذ بخاری جلد ثانی (14) سابق ناظم تعلیمات دار العلوم مولانا مجیب اللّٰہ گونڈوی حفظہ اللّٰہ، استاذ مسلم جلد اول (15) سابق ناظم تعلیمات دار العلوم مولانا مفتی محمد یوسف تاؤلوی حفظہ اللّٰہ، استاذ مسلم جلد ثانی (16) سابق ناظم تعلیمات مولانا مفتی محمد خورشید انور گیاوی حفظہ اللّٰہ، استاذ سنن ابو داؤد جلد ثانی (17) دار العلوم دیوبند کے موجودہ نائب مہتمم مولانا مفتی محمد راشد اعظمی حفظہ اللّٰہ، استاذ سنن ابو داؤد جلد اول (18) مولانا مفتی محمد نسیم بارہ بنکوی حفظہ اللّٰہ، استاذ موطأ امام محمد (19) رابطۂ مدارس اسلامیہ دار العلوم دیوبند کے ناظم مولانا شوکت علی قاسمی بستوی حفظہ اللّٰہ، استاذ سنن نسائی (20) مولانا محمد افضل کیموری حفظہ اللّٰہ، استاذ شرح معانی الآثار، (21) نائب صدر جمعیت علمائے ہند [میم] مولانا محمد سلمان بجنوری حفظہ اللّٰہ، استاذ سنن ابن ماجہ، (22) امارت شرعیہ ہند کے نائب امیر مولانا مفتی سید محمد سلمان منصور پوری حفظہ اللّٰہ، استاذ ترمذی جلد ثانی، (23) مولانا محبوب فروغ احمد قاسمی سمستی پوری حفظہ اللّٰہ، استاذ موطأ امام مالک۔
چوں کہ کتاب کا پہلا ایڈیشن منظر عام پر آیا ہے تو ممکن ہے کہ کہیں پر قارئین کو ٹائپنگ یا کسی طرح کی کوئی خامی نظر آئے، اگر کوئی خامی نظر آئے تو مرتبین کی حوصلہ افزائی کے ساتھ انھیں مطلع فرما دیں؛ تاکہ اگلے ایڈیشن میں اس کی تصحیح ہو جائے۔ نیز مرتبین اور حقوق نشر رکھنے والوں کی طرف سے یہ ہدایت ہے کہ براہ کرم کوئی کتاب کی پی ڈی ایف ہرگز نہ بنائے۔
اللّٰہ تعالیٰ اس کتاب کے مرتبین اور اس کے لیے سعی کرنے والے کو جزائے خیر عطا فرمائے اور انھیں دینی، تعلیمی، تدریسی، ملی اور ہر بھلی خدمات کے لیے قبول فرما لے۔ آمین ثم آمین یارب العالمین