Home ستاروں کےدرمیاں امین سیانی کی یاد میں :شکیل رشید

امین سیانی کی یاد میں :شکیل رشید

by قندیل

( ایڈیٹر ، ممبئی اردو نیوز )

۹۱ سال کی عمر میں مخملی آواز خاموش ہو گئی ! امین سیانی نہیں رہے ! آج کی نسل امین سیانی کو شاید ہی جانتی ہو ، اس لیے کہ اِس نسل کے کانوں سے ’ بہنوں ، بھائیو ‘ کا جملہ کبھی ٹکرایا نہیں ہے ۔ یہ جملہ 42 برسوں تک اپنے منفرد انداز میں ’ ریڈیو سیلون ‘ اور ’ آل انڈیا ریڈیو ‘ سے ’ بناکا گیت مالا ‘ میں گونجتا ، اور اپنے سُننے والوں کے کانوں میں شہد گھولتا رہا ہے ۔ امین سیانی 21 ، دسمبر 1932ء کو ممبئی میں پیدا ہوئے تھے ۔ اور جب انہوں نے ریڈیو کی دنیا میں قدم رکھا تو ان کی آواز کا جادو لوگوں کے دلوں میں گھر کر گیا ، اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ اسٹار بن گیے ۔ امین سیانی نے اپنے کیریئر کا آغاز ’ آل انڈیا ریڈیو ؍‘ ، ممبئی سے بطور ریڈیو پریزنٹر کیا تھا ۔ وہاں ان کے بھائی حامد سیانی نے ان کا تعارف کرایا تھا ۔ ابتدا میں انہوں نے وہاں دس سال تک انگریزی پروگراموں میں حصہ لیا ، پھر آل انڈیا ریڈیو کو ہندوستان بھر میں مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ 1952ء میں شروع ہونے والے ’ بناکا گیت مالا ‘ کی شروعات کی اپنی کہانی بھی کچھ کم دلچسپ نہیں ہے ؛ ایک غیر ملکی اشتہاری کمپنی کے ایک اہلکار ڈینئیل مولینا نے ’ ریڈیو سیلون ‘ پر صارفین کے لیے ہندی فلمی گانوں کی ایک سیریز کی منصوبی بندی کی تھی ، یہ کمپنی ’ بناکا ‘ نام کا ٹوتھ پیسٹ بھی بناتی تھی ۔ امین سیانی کے بھائی ٓحامد سیانی ’ ریڈیو سیلون ‘ پر اُسی کمپنی کے لیے انگریزی گانوں کا پروگرام کامیابی کے ساتھ پیش کر رہے تھے ، لیکن ہندی گانوں کے پروگرام کی نظامت کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں تھا ، کیونکہ اس میں صرف 25 روپیے ملنے تھے ۔ حامد سیانی نے امین سیانی کو تیار کیا ، اور ’ بناکا گیت مالا ‘ کا سفر شروع ہو گیا ، جو 42 برس تک جاری رہا ۔ اس شو میں بعد میں لوگوں کے من پسند گانے پیش کیے جانے لگے ، اور سُننے والے یہ جاننے کے منتظر رہنے لگے کہ کون سا گانا کِس پائیدان پر ہے ۔ اس پروگرام کی مقبولیت کا سبب امین سیانی کی مخملی آواز تھی ، ان کا انداز تھا ، ان کا مذکورہ جملہ تھا ۔ امین سیانی کے اس پروگرام کے بعد ہندی فلمی گیتوں کا کوئی بھی ریڈیو پروگرام ایسا مقبول نہیں ہو سکا ۔ بہت سے لوگوں نے امین سیانی کی نقل اتارنے کی کوشش کی ، لیکن نقل کبھی اصل پر بھاری نہیں پڑ سکی ۔ امین سیانی لفظوں کی ادائیگی کے ماہر تھے ، اردو زبان کے الفاظ اس خوبی سے ادا کرتے تھے کہ سُننے والے مسحور ہو جاتے تھے ۔ امین سیانی کے نام پر 54 ہزار سے زیادہ ریڈیو پروگرام تیار کرنے ، موازنہ کرنے اور وائس اوور کرنے کا ریکارڈ ہے ۔ تقریباً 19 ہزار جِنگلز کو آواز فراہم کرنے پر امین سیانی کا نام ’ لمکا بک آف ریکارڈز ؍‘ میں بھی درج ہے ۔ انہوں نے بھوت بنگلہ ، تین دیویاں ، قتل جیسی فلموں میں بطور اناؤنسر بھی کام کیا تھا ۔ ان کا فلمی ستاروں پر مبنی ریڈیو شو ’ ایس کمارز کا فلمی مقدمہ ؍‘ بھی کافی مقبول ثابت ہوا تھا ۔ لیکن کہتے ہیں کہ ہر عروج کا ایک زوال ہوتا ہے ، کوئی سبب ہوتا ہے ، امین سیانی کے پروگرام کے زوال کا سبب جدید دور کا ٹیلی ویژن بنا ۔ ٹی وی نے جب چھوٹے پردے پر فلمی گیت دکھانے شروع کیے تو امین سیانی کا پروگرام اپنی کشش کھونے لگا ، اور 1994 ء میں بند کر دیا گیا ۔ جدید چیزیں اور جدید آلات اپنے ساتھ اچھائیوں کے علاوہ کچھ خرابیاں بھی لاتے ہیں ، وہ کچھ اچھی چیزیں لوگوں سے چھین لیتے ہیں ، ٹی وی نے امین سیانی کی مخملی آواز چھین لی ، لیکن امین سیانی گمنامی میں نہیں گئے ۔ یہ نام ہر گھر میں سُنا جاتا تھا ، اس لیے اسے فراموش کرنا آسان نہیں تھا ۔ ان کے پروگراموں کی کیسیٹیں بازار میں آ گئیں ، مگر وہ جو ’ لائیو پروگرام ‘ کا اپنا ایک سحر تھا برقرار نہیں رہ سکا ۔ ادھر ایک عرصہ سے امین سیانی بیمار تھے ، کمر میں شدید تکلیف تھی ، اس لیے واکر سے چلتے تھے ، بڑھاپا الگ پریشان کیے تھا ، ہائی بلڈ پریشر اور عارضۂ قلب کے بھی مریض تھے ، جس نے انہیں منگل کے روز چھین لیا ۔ امین سیانی کی مخملی آواز اب خاموش ہو گئی ہے ، اور آج یا کل ہر آواز اسی طرح خاموش ہو جائے گی ، کوئی ہمیشہ رہنے کو نہیں آیا ہے ۔ لیکن کسی شبہے کے بغیر یہ کہا جا سکتا ہے کہ امین سیانی کی آواز مر کر بھی زندہ رہے گی ۔ اللہ انہیں غریقِ رحمت کرے ۔

You may also like