Home خاص کالم بابا صاحب امبیڈکر کی وراثت-شبیع الزماں

بابا صاحب امبیڈکر کی وراثت-شبیع الزماں

by قندیل

آج بابا صاحب امبیڈکر کا جنم دن ہے ۔ بابا صاحب ہندوستان کی جدید تاریخ کی بڑی شخصیات میں سے ایک ہیں ۔ وہ نہ صرف ایک ریفارمر بلکہ انقلابی شخصیت کے مالک تھے ۔ بابا صاحب کی تحریروں میں گہرائی  ہوتی ہے جس سے ہندوستانی سماج اور یہاں کی نفسیات سے متعلق ان کی سمجھ پتہ چلتی ہے۔

سیاست موقع پرستی کا نام ہے اور اس کا اول اصول یہی ہوتا ہے کہ ہر وہ چیز جو انسان کی نفسیات میں جذباتی احساس رکھتی ہو اسے استعمال کیا جائے ۔بابا صاحب کی شخصیت کا بھی سبھی اپنی اپنی سہولت سے استعمال کرتے رہتے ہیں۔  پہلے صرف وہ پچھڑے سماج کے لیڈر تھے لیکن اب پچھڑے سماج میں ان کا کیا مقام ہے۔  دلتوں نے بابا صاحب کی کوششوں سے معاشی فائدے تو بہت اٹھائے لیکن ان کی نظریاتی وراثت کس حال میں ہے۔  جن قوتوں کے خلاف بابا صاحب زندگی بھر لڑتے رہے آج ان کے ماننے والے اسی بی جے پی(BJP)  اور سنگھ کے ساتھ مل کر سمگرھ ہندوتوا پریوار بنا رہے ہیں۔

دوسری طرف ہندوستان کی سب سے زیادہ موقع پرست پارٹی عاپ (AAP)  ہے جو اپنی نظریاتی بنیادوں کی تلاش میں بھگت سنگھ کے ساتھ بابا صاحب کا آسرا تلاش کررہی ہے۔  تیسری طرف سنگھ ہے جس کا قومی سیاست میں مفاد ہی اصل اصول ہے۔

ایک زمانہ تھا جب سنگھ بابا صاحب کا ناقد (critics) تھا اور اسی بیانیے کو سپورٹ کرنے لیے ارون شوری نے ورشپنگ فالس گاڈ (Worshipping false God) لکھی تھی لیکن اب سنگھ اور بی جے پی انھیں ہندو سماج کا ہیرو تسلیم کر رہے ہیں اور ان کے ہر دفتر نیز جلسوں میں بابا صاحب کی تصاویر دکھائی دیتی ہیں  بلکہ اب سنگھ  تیزی سے ایسا لٹریچر تیار کررہا ہے جس میں بابا صاحب کو ہندو سماج کا ریفارم اور اسلام کے ناقد کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔

رت بدلی تو زمیں کے چہرے کا غازہ بھی بدلا

رنگ مگر خود آسمان نے بدلے کیسے کیسے

 

ان سب بیانیوں میں اگر بابا صاحب کے متعلق کسی کا موقف نہیں بدلا تو وہ ہیں مسلمان جو آج بھی اسی بحث  میں الجھے ہیں کہ بابا صاحب امبیڈکر نے اسلام قبول کیوں نہیں کیا ؟

You may also like

Leave a Comment