شمالی گجرات کے بعض بڑے مدارس کا دورہ کرتے ہوئے ہم پٹن کے مدرسہ کنز مرغوب پہنچے تو وہاں مولانا عمران کو منتظر پایا _ جناب شفیع مدنی مرکزی سکریٹری جماعت اسلامی ہند اور جناب محمد عمر وہورا ناظم علاقہ شمالی گجرات ساتھ تھے _ دینی مدارس کے ذمے داروں سے مدنی صاحب کے خوش گوار تعلقات ہیں۔
مولانا عمران نے بتایا کہ یہ وہی جگہ ہے جہاں پانچ سو برس قبل اس علاقے کے مشہور عالم شیخ محمد بن طاہر نے مدرسہ قائم کیا تھا _ بعد میں یہاں مغل حکم راں اورنگ زیب عالم گیر نے ایک مسجد اور مدرسہ کی ایک عمارت کی تعمیر کی _ ان کی کچھ باقیات اب بھی پائی جاتی ہیں _ اس مدرسہ پر مختلف حالات گزرے _ کچھ عرصہ قبل اس کا احیاء کیا گیا ہے _ اب مدرسہ کنز مرغوب دینی تعلیم کے فروغ کی خدمت انجام دے رہا ہے ۔
شیخ محمد بن طاہر پٹنی کا شمار برصغیر کے ممتاز محدثین میں ہوتا ہے _ ان کو ‘رئیس المحدثین’ کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے ۔ علمِ حدیث میں ان کے فضل و کمال کا شہرہ ہندوستان ہی نہیں ، پورے عالم اسلام میں تھا ۔ ان کی ولادت 913ھ/ 1507ء اور وفات 984ھ/1576ء میں ہوئی ۔
علامہ پٹنی نے صحاح ستہ کے غیر متداول الفاظ کے معنی و شرح کے لیے مجمع بحار الانوار لکھی ، راویانِ حدیث کو اعراب کے ساتھ پڑھنے کے لیے ‘المعنیٰ’ تصنیف کی ، درسی کتابوں : صحیح بخاری ، صحیح مسلم اور مشکوة المصابیح پر حواشی و تعلیقات تحریر کیں ، ایک چہل حدیث بھی مرتب کی ۔ اور بھی کتابیں تصنیف کیں۔
میں نے اصلاحِ معاشرہ کے میدان میں جماعت اسلامی ہند کی خدمات کا مختصر تعارف کرایا ، مثلاً آسان نکاح کے فروغ اور مُسرفانہ رسوم کے ازالہ کی مہم ، تقسیمِ وراثت کی تلقین ، چھوٹے بچوں کی دینی و اخلاقی تربیت کے لیے چلڈرن سرکلس کا قیام ، مسجدوں کے ذریعے سماجی خدمات کی منصوبہ بندی ، نکاح سے قبل نوجوان لڑکیوں کو اسلام کی عائلی تعلیمات کی تفہیم ، فیملی کونسلنگ سینٹرس کے قیام اور علماء کے فورمس کی تشکیل کے ذریعے دینی و سماجی کاموں کی انجام دہی وغیرہ۔ مولانا نے بتایا کہ ہم مدرسے کے اساتذہ کے تعاون سے یہ تمام انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ دروس قرآن کی مجلسیں مردوں اور خواتین دونوں کے لیے علیٰحدہ علیٰحدہ منعقد کرتے ہیں ۔ چھوٹے بچوں کی بنیادی دینی تعلیم کے لیے بہت سے مکاتب چل رہے ہیں۔
مولانا عمران نے رات کا پُر تکلّف کھانا ، جو پٹن کی مخصوص ڈِش پر مشتمل تھا ، ہمیں کھلاکر رخصت کیا۔ واپسی پر راستے میں عید گاہ سے قریب علامہ پٹنی کا مقبرہ ملا ، جس سے متصل ایک مسجد بھی ہے۔
ہندوستان میں علماء نے اسلامی علوم میں جو خدمات انجام دی ہیں ان کی وجہ سے مسلمانانِ ہند کا سر فخر سے بلند ہوجاتا ہے _ اللہ تعالیٰ ان خدمات کو قبول فرمائے ، آمین۔