ڈاکٹر منموہن سنگھ ہندوستان کے اُن وزرائے اعظم میں سے ایک تھے ، جن کے بارے میں آنکھ بند کرکے کہا جا سکتا ہے ، کہ دنیا اُن کا نام ہمیشہ عزت اور احترام سے لے گی ۔ عزت اور احترام پانے والے وزرائے اعظم ہیں ہی کتنے ! اُنہیں انگلیوں پر گنا جا سکتا ہے ! کیا خوبی تھی ڈاکٹر منموہن سنگھ میں ؟ اس سوال کا جواب اگر مجھے ایک لفظ میں دینا ہو ، تو میں کہوں گا ’ انسانیت ‘ ۔ انسانیت ایک ایسی صفت ہے جس سے اب سیاست داں خالی ہوتے جا رہے ہیں ۔ اب تو جو سیاست داں جس قدر غیر انسانی اخلاق کا مظاہرہ کرتا ہے ، جس قدر غیروں کو اپنے سے کمتر سمجھتا ہے ، جس قدر کرپشن میں غرق رہتا ہے ، جس قدر مذہب کے نام پر لڑاتا اور لوگوں کی جانیں بھینٹ چڑھواتا ہے اور جس قدر نفرت اور تعصب کا پرچار کرتا اور کرواتا ہے ، اُسے اُس کے ’ بھکت ‘ اسی قدر بڑا سیاست داں سمجھتے اور باقاعدہ اس کی تشہیر کرتے ہیں ، اور وہ خود ۵۶ انچ کا سینہ تانے ( جبکہ اُس کا سینا اتنا چوڑا نہیں ہوتا ) خود کو ملک اور بیرون ملک دنیا کا سب سے بڑا مدبّر بنتا اور کہلاتا گھومتا ہے ۔ مطلب یہ کہ وہ سیاست داں جو انسانیت کی صفت سے خالی ہیں اور غیر انسانی حرکتیں کرتے گھومتے ہیں ، آج خود کو بہت بڑے لیڈر کہلواتے ہیں ۔ لیکن کوئی اُن کی عزت اور اُن کا احترام دل سے نہیں کرتا ، بلکہ ایک ڈر اور خوف کی وجہ سے اُن کے سامنے سَر جھکاتا ہے ۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ میں حقیقتاً انسانیت تھی ؛ وہ ایک شریف النفس انسان تھے ، ساری زندگی اُن کی کوشش رہی کہ اُن کی ذات سے لوگوں کا نقصان نہیں ، بھلا ہو ۔ اُن کی زندگی میں تعصب اور نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی ۔ ظاہر ہے کہ ایک ایسا شخص اُن افراد کو ، جِن کے دِل نفرت سے بھرے ہوئے ہوں ، جو صرف یہ چاہتے ہوں کہ اس دنیا میں بس اگر کوئی رہے تو وہی رہیں ، کیسے ایک شریف النفس اور انسانوں کے لیے محبت اور ہمدردی رکھنے والے سیاست داں کے لیے جگہ ہو سکتی ہے ! بالکل نہیں ہو سکتی ۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے پہلے وزیر خزانہ کی حیثیت سے ہندوستان کو خوش حال بنانے کے لیے اصلاحات کیں پھر وزیراعظم کی حیثیت سے ، لیکن اِن نفرتیوں کو اُن کی اصلاحات کا کوئی احساس نہیں ہے ! یہ ڈاکٹر صاحب ہی تھے جنہوں نے معاشی اور تجارتی اصلاحات کی تھیں جن کی وجہ سے ہندوستان کے لیے ساری دنیا کے دروازے کھل گیے تھے ، اور ملک نے تیز رفتار ترقی کی ۔ آج کے جو حکمراں ہیں وہ ملک کو بس تباہی کی طرف لے جانے ہی کی سوچ سکتے ہیں ، بلکہ اسی پر عمل کر رہے ہیں ۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی یادگار کے لیے ’ راج گھاٹ ‘ پر جگہ نہ دینا بلاشبہ ایک ایسے وزیراعظم کی توہین ہے جو ملک کو آگے لے جانے کے لیے اور ملک میں امن و امان کے قیام کے لیے سرگرم رہا ۔ آج ڈاکٹر منموہن سنگھ ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن وہ ہمیشہ یادوں میں ، عزت اور احترام کے ساتھ زندہ رہیں گے ۔ ہم اردو والوں کو وہ اس لیے بھی عزیز رہیں گے کہ وہ خود اردو والے تھے ۔ الوداع ڈاکٹر منموہن سنگھ الوداع ۔