عجب خوف مسلط تھا کل حویلی پر
ہوا چراغ جلاتی رہی ہتھیلی پر
سنے گا کون مگر احتجاج خوشبو کا
کہ سانپ زہر چھڑکتا رہا چنبیلی پر
شبِ فراق میری آنکھ کو تھکن سے بچا
کہ نیند وار نہ کر دے تیری سہیلی پر
وہ بے وفا تھا تو پھر اتنا مہربان کیوں تھا
بچھڑ کے اس سے میں سوچوں اس پہیلی پر
جلا نہ گھر کا اندھیرا چراغ سے محسن
ستم نا کر میری جاں اپنے یار بیلی پر