سرونج (پریس ریلیز):ہر سال انتساب پبلی کیشنز کے زیرِ اہتمام گلشن کھنّہ کی یاد میں پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اِس بار ۶ جنوری کو اُن کی تیسری برسی کے موقع پر سیفی لائبریری میںڈاکٹر سیفی سرونجی کی کتاب’ انسانیت کا پیکر: گلشن کھنّہ‘ کا رسمِ اجراء عمل میں آیا۔ پروگرام کی صدارت بھوپال کے مشہور شاعر ظفر صہبائی نے فرمائی اور مہمانِ خصوصی کے طور پر اقبال مسعود، ڈاکٹر اعظم اور پروین صبا نے شرکت کی۔نظامت کے فرائض ظفر سرونجی نے بخوبی انجام دیے۔ صدرِ محترم ظفر صہبائی نے سیفی سرونجی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ،’’سیفی سرونجی اپنے سے محبت کرنے والوں کو،اردو سے محبت کرنے والوں کو ہمیشہ یاد کرتے رہتے ہیں،جن میں گلشن کھنّہ بھی شامل ہیں۔‘‘ اقبال مسعود نے کہا ،’’گلشن کھنّہ کی ایک درجن سے زیادہ کتابیں انگریزی، اردو، ہندی اور پنجابی میں ہیں۔ سب سے زیادہ مبارکباد کے مستحق سیفی سرونجی ہیں ۔انھوںنے یہ محفل سجائی ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ہے۔‘‘سیفی سرونجی نے اپنی کتاب کے متعلق اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ،’’اِس کتاب میں گلشن کھنّہ پر مضامین، نظمیں، غزلیں اور اُن کی کئی یادگار تصاویر شامل ہیں۔ یہ ہم نے عہد کیا ہے کہ ہم ہر سال گلشن کھنّہ کی یاد کو اِسی طرح زندہ رکھیں گے۔‘‘اِ س کے بعد شعراء نے کھنّہ صاحب کو منظوم خراجِ عقیدت پیش کی:
وہ تو مر کر بھی کتابوں میں رہیں گے زندہ
کیونکہ شاعر کبھی مرحوم نہیں ہوتے ہیں (ڈاکٹر اعظم)
لندن کی سرزمین کا اِک چاند کھو گیا
ہر موڑ پر حیات کا دھارا بدل گیا (استوتی اگروال)
بھجن کا رنگ برستا تھا جس کے شعروں سے
غزل میں جس کی بسی تھی اذان کی خوشبو (عظمت دانش)
کوئی گلشن کبھی نہیں مرتا
یار جس کا پرم جیت سا ہو (ظفر سرونجی)
اِس کے علاوہ دیگر شعراء نے گلشن کھنہ پر منظوم کلام پیش کیا جن میں سہیل نسیم،شعیب علی،مبارک شاہین،سلیمان آزر،اسعد ہاشمی ،آصف سرونجی اور حبیب ناداں کا نام نمایاں ہے۔اِس کے بعد مشاعرہ کیا گیا جس میں ظفر صہبائی، اقبال مسعود،ڈاکٹر اعظم، پروین صبا،عارف علی، عابد طاظمی، مبارک شاہین، ملک نوید،سراج احمد،عظیم اثر،صادق علی، الیاس رضا،حامد سرونجی اور باصر سرونجی نے اپنے کلام پیش کیے۔ سامعین کے طور پرصبور خاں، سبحان منصوری، فہمید خاں، قیصر خان،اشوک ٹھاکر،عتیق خاں،نعیم اطہر،سعید خان، فرحان خان،واحد خان اور نسیم انجینئر نے شرکت کی۔
افسانہ نگار گلشن کھنّہ کی یاد میں سیفی سرونجی کی کتاب کا اجرا اور مشاعرہ
previous post