Home ستاروں کےدرمیاں آہ! شفیق الرحمٰن برق-شکیل رشید

آہ! شفیق الرحمٰن برق-شکیل رشید

by قندیل

 

 ( ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز)

ایم پی شفیق الرحمٰن برق نہیں رہے، اِناّ للہ وَاِناّ اِلیہ رَاجعُون۔ شفیق الرحمٰن برق ایک مخلص لیڈر تھے ، ان کا جانا ، وہ بھی آج کے حالات میں ، اس ملک کے لیے، جمہوریت پسندوں کے لیے ، سیکولر قدروں اور آئین پر یقین رکھنے والوں کے لیے اور مسلمانوں کے لیے ایک بہت بڑا صدمہ ہے ۔ صدمے کے ساتھ ہی یہ ایک ایسے سپاہی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محروم ہونے کا سانحہ بھی ہے جو اپنی موت تک فرقہ پرستی کے خلاف شمشیر برہنہ رہا ، جس نے ہر طرح کے دباؤ کو نظرانداز کیا، اور کبھی جابرانِ وقت کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے۔ یہ سانحہ مراد آباد اور سنبھل والوں کے لیے ، کہ شفیق الرحمٰن برق سنبھل سے رکن پارلیمنٹ تھے ، صدمہ عظیم ہے ، اس لیے کہ مرادآبادو سنبھل ہمیشہ فرقہ پرستوں کی زد پر رہا ہے ، وہاں کی مسلم آبادی اور ان کی خوش حالی ہمیشہ فرقہ پرستوں کو کھٹکتی رہی ہے ، لیکن مرادآباد وسنبھل والوں کے لیے مرحوم ہمیشہ فرقہ پرستوں کے خلاف اور جابرانِ وقت کے خلاف ایک مضبوط ڈھال بنے رہے ۔ وہ کیا بات تھی کہ مرادآباد اور سنبھل والوں نے ۹۴ برس کی عمر تک مرحوم شفیق الرحمٰن برق پر بھروسہ قائم رکھا ؟ مرحوم چار بار رکنِ اسمبلی رہے اور پانچ بار ممبرپارلیمنٹ۔ بھروسے کا بنیادی سبب مرحوم کا اپنے ووٹروں کے تئیں خلوص تھا ، وہ ان کے کاموں کو ، ان کے مسائل کے حل کو ترجیح دیتے تھے ۔ اور جب بھی اُن پر آفت آتی تھی وہ آگے بڑھ کر مقابلہ کرتے تھے ۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ صرف مرادآباد اور سنبھل والوں کے لیے ہی نہیں مرحوم برق صاحب اس ملک کے جمہورپسندوں کے لیے بالعموم اور مسلمانوں کے لیے بالخصوص آواز اٹھانے میں پیش پیش رہتے تھے ۔ وزیراعظم نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک کے جو حالات ہیں مرحوم برق صاحب اُن حالات کا سامنا کرنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے ۔

 

آج ان کی وفات کے موقع پر مرکزی حکومت کا ایک اعلان آیا ہے کہ جلد ہی سی اے اےنافذ کردیا جائے گا ، مرحوم برق صاحب جب تک زندہ رہے اُس وقت تک سی اے اے کے خلاف پوری شدت سے آواز اٹھاتے رہے ، باوجود اس کے کہ اترپردیش (یوپی) کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سی اے اے مخالفین کی کمر توڑنے پر اتارو تھے ۔ مرحوم نے کبھی اصولوں پر مفادات کا سودا نہیں کیا ۔ جب لوگ ’وندے ماترم‘ کے خلاف بیان دیتے ہوئے ڈرتے تھے تب مرحوم شفیق الرحمٰن برق نےلوک سبھا میں ’وندے ماترم‘ کی مخالفت میں زوردار آواز اٹھائی تھی اور مستقل آواز اٹھاتے رہے تھے۔ 2019میں جب وہ جیت کر آئے تھے تب انہوں نے ببانگ دہل یہ اعلان کیا تھا کہ ’وندے ماترم‘ اسلام مخالف ہے اور مسلمان اسے کسی بھی صورت میں نہیں پڑھ سکتے ۔ مرحوم بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر بھی تھے اور ایودھیا میں بابری مسجد کو شرپسندوں اور فرقہ پرستوں سے بچانے کے لیے انہیں ہمیشہ اگلی صف میں دیکھا گیا ۔ اِن دنوں فلسطین اور اسرائیل کی جو جنگ جاری ہے مرحوم اس پر بھی بولتے رہے ، انہوں نے اسرائیل کے مظالم کی بڑھ چڑھ کر مذمت کی ۔ مرحوم سماج وادی پارٹی سے وابستہ تھے ۔ انہوں نے سیاست کا الف ب کسان لیڈر چودھری سنگھ سے سیکھا تھا اور آخر عمر تک چودھری چرن سنگھ کی راہ پر چلتے رہے ، جو فرقہ پرستوں کے خلاف جدوجہد کی راہ ہے ۔ جب مسلم پرسنل لاء کی زوروشور سے مخالفت کی جارہی تھی تب مرحوم برق صاحب نے آگے بڑھ کر مسلم پرسنل لاء کی حمایت میں آواز اٹھائی ۔ مودی حکومت کے شریعت مخالف احکامات کی مرحوم نے کھل کر مذمت کی ، انہوں نے تین طلاق پر سرکاری پابندی کو ناجائزقرار دیا ، یونیفارم سوِل کوڈ پر سوالات اٹھائے ، حجاب اور پردے پر پابندی کے خلاف مہم چلائی ۔ مرحوم شفیق الرحمٰن برق کی فرقہ پرستی کے خلاف ایک توانا آواز تھی ، آج وہ آواز خاموش ہوگئی ہے ۔ جو نیک صفت انسان اٹھ جاتے ہیں ان کی خالی جگہوں کے پُرہونے کی امیدیں تو ہوتی ہیں لیکن یہ امیدیں عام طور پر بَر نہیں آتیں ۔ اللہ کرے پھر مرحوم برق صاحب جیسا کوئی قائد اس ملک کو اور اس ملک کے جمہور پسندوں اور مسلمانوں کو ملے ۔ اللہ رب العزت مرحوم کی مغفرت فرمائے اور انہیں کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں جگہ دے ۔

You may also like