کل گذشتہ شب(23/صفر،1442ھ،مطابق/10/اکتوبر، 2020ء) پاکستان کے بڑے باپ کے بڑے بیٹے حضرت مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان شہید رح بن حضرت مولانا سلیم اللہ خان رح کو چند اسلام دشمن نے گولی مار کر شہید کردیا، آپ رح کے ساتھ آپ کا ڈرائیور بھی جاں بحق ہوگئے۔ انا لله وانا اليه راجعون
پڑوسی ملک میں ایسے حادثات رونما ہوتے ہی رہتے ہیں، ان کی زد میں آکر اب تک بڑی بڑی ہستیاں جام شہادت نوش کرچکی ہیں، سال گذشتہ ہی عالم اسلام کی عبقری اور ہردل عزیز شخصیت شیخ الاسلام حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم پر بھی حملہ ہوا تھا لیکن اللہ تعالی نے حضرت والا کی معجزاتی طور پر حفاظت فرمائی۔
حضرت مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان رحمہ اللہ اپنے والد کے انتقال کے بعد پاکستان کی معروف دینی درسگاہ ”جامعہ فاروقیہ ،کراچی“ کے مہتمم اور شیخ الحدیث کے عہدہ پر فائز تھے۔
آپ عمرکی ترسٹھویں منزل میں تھے، 1973/میں جامعہ فاروقیہ سے سند فراغت حاصل کی، اس کے بعد کراچی یونیورسٹی سے ”بی اے“ ”ایم اے“اور پھر 1992 میں”اسلامک کلچر“میں”پی ایچ ڈی“کی ڈگری سے سرفراز ہوئے۔1980میں جامعہ فاروقیہ سے جاری ہونے والے ماہنامہ”الفاروق“اردو عربی اور انگریزی کے ایڈیٹر بنائے گئے اور تاحال رہے۔
کچھ عرصہ امریکا رہے جہاں آپ نے اسلامی سینٹر قائم کیا، پھر ملیشیا آگئے، اور ملیشیا کی مشہور”کوالالمپور یونیورسٹی“میں بطور پروفیسر 2010/سے 2018 تک خدمت انجام دی، آپ کی حسن کارکردگی پر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
باری تعالیٰ نے ڈاکٹر صاحب کو بے شمار خوبیوں سے نوازا تھا، اردو، عربی اور انگلش میں مہارت تامہ رکھتے تھے، بے مثال خطیب اور کامیاب مدرس تھے، علوم القرآن، علوم الحدیث، تاریخ وسیر ہر فن میں دسترس رکھتے تھے۔
حضرت ڈاکٹر صاحب رحمہ اللہ کا نام سے واقفیت زمانہ طالب علمی میں ہوا، اس کی تقریب کچھ اس طرح ہوئی کہ 2014میں پاکستان سے ایک وفد جس میں بڑی بڑی شخصیتیں تھیں دارالعلوم دیوبند تشریف لایا تھا، وفد میں حضرت ڈاکٹر صاحب کے برادر صغیر حضرت مولانا عبیداللہ خالد صاحب دامت برکاتہم بھی تھے، دارالعلوم دیوبند کے مہمان خانہ میں یہ حضرات تشریف رکھتے تھے، میرے رفیق درس مفتی یاسر مجید ندوی قاسمی نے کہا کہ معین الدین بھائی اپنی ڈائری لے لو اور مہمان خانہ چلتے ہیں پاکستان کے چوٹی علماےکرام تشریف لائے ہوئے ہیں ان سے دعائیہ کلمات لکھوائیں گے۔
ڈائری لےکر مہمان خانہ پہنچا، الحمدللہ! ان بزرگوں نے دلجوئی کرتے ہوئے ہم دونوں کی ڈائری پر دعائیہ اور نصیحت آمیز کلمات تحریر فرمائے، جامعہ فاروقیہ کراچی کے ناظم تعلیمات حضرت مولانا خلیل احمد صاحب دامت برکاتہم نے لکھنے بعد ایک عالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان سے لکھواؤ بڑے باپ کے بڑے فرزند ہیں ،فوراً ڈائری حضرت مولانا عبیداللہ خالد صاحب دامت برکاتہم کی طرف بڑھایا حضرت نے ہاتھ میں ڈائری لے کر مندرجہ ذیل کلمات تحریر فرمایا:
بسم اللہ
جتنا لکھا ہوا ہے اس پر عمل کی کوشش فرمائیں۔
عبیداللہ خالد
35/6/7ھ
حضرت مولانا عبیداللہ خالد صاحب دامت برکاتہم کا دستخط تھا ، تو ایک دوسرے عالم نے کہا کہ اپنے سے حضرت کا نام لکھ لو پوچھنے پر معلوم ہوا کہ مولانا موصوف شیخ الکل حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب نوراللہ مرقدہ کے فرزند ارجمند ہیں، اس کے بعد ہی معلوم ہوا کہ مولانا موصوف سے بھی بڑے ایک بھائی ہیں، وہ حضرت مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان شہید صاحب رح تھے۔
آہ! جن سے اب اس فانی عالم میں دید و شنید ناممکن ہوگئی۔
اللہ تعالی ان کی بال بال مغفرت فرما کر جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرمائے، اور پسماندگان خصوصا حضرت مولانا عبیداللہ خالد صاحب دامت برکاتہم کو صبر جمیل عطا فرمائے، اور جامعہ فاروقیہ کراچی کو حضرت کا نعم البدل عطا فرمائے (آمین)