Home خاص کالم آبادی کنٹرول:ایک قانون کئی نشانے- مولانا محمود احمد خاں دریابادی

آبادی کنٹرول:ایک قانون کئی نشانے- مولانا محمود احمد خاں دریابادی

by قندیل

ایک فرعون تھا جس نے نوزائیدہ بچوں کو مارنے کی اسکیم شروع کی تھی، ایسی ہی ایک اسکیم ہماری یوپی ( یوگی) سرکار شروع کرنے کا ارادہ کررہی ہے، آبادی کنٹرول قانون لایا جارہا ہے، جس کے مطابق جس آدمی کے دوسے زائد بچے ہوں گے وہ سرکاری ملازمت سے محروم رہے گا، اگر کسی سرکاری ملازم کے تیسرا بچہ پیدا ہوگیا تو وہ فورا سرکاری ملازمت سے محروم ہوجائے گا، ذرا تصور کیجئے ایک معمولی سرکاری چپراسی کی بھی ماہانہ تنخواہ پچاس ہزار کے قریب ہوتی ہے، دیگر سہولتیں، پنشن، فنڈ وغیرہ الگ، اگر اس کے یہاں اتفاق سے تیسرا بچہ پیدا ہوگیا تو وہ اس کے علاوہ کیا کرے گا کہ یا تو نوکری سے ہاتھ دھولے یا گلا دبا کر بچہ کو مار ڈالے ـ!

بظاہر اس قانون کا نشانہ مسلمان ہیں، مگر مسلمانوں کو سرکاری نوکری ملتی ہی کب ہے؟ جن کو ملتی ہو وہ سوچیں ـ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ دو سے زائد بچے والے لوکل باڈیز کے الیکشن نہیں لڑپائیں گے، ہماری معلومات کے مطابق یہ قانون تو پہلے سے نافذ ہے، ویسے موجودہ ماحول میں کوئی کنوارا مسلمان بھی بآسانی الکشن کہاں جیت سکتا ہے؟یہ بھی سنا ہے کہ اس قانون کے نفاذ کے بعد ایک راشن کارڈ میں ایک جوڑے کے دو بچوں سے زائد نام نہیں لکھے جائیں گے، انھیں دیگر سرکاری سہولتیں بھی نہیں ملیں گی، گویا یہاں بھی ایک جوڑے کے لئے دو ہی آپشن ہیں، یا تو سرکاری سہولتیں حاصل کرے یا تیسرے بچے کو زہر کھلادے ـ ویسے سرکاری سہولت حاصل کرنے والوں میں مسلمانوں کا نمبر سب سے آخری ہوتا ہے ـ سرکار کی طرف سے ملنے والی سب سے بڑی سہولت رزرویشن ہے مسلمان اس سے بالکل ہی محروم ہیں ـ

ہمارا خیال ہے کہ اس قانون کے ذریعے مسلمانوں کے کندھے پر بندوق رکھ کر ایس سی، ایس ٹی اور اوبی سی طبقات پر نشانہ لگایا گیا ہے، برہمن اور دیگر اعلی ذاتیں برسوں سے پسماندگان کو حاصل رزرویشن ختم کرانا چاہتی ہیں،اگر براہ راست ختم کرتی ہیں تو کرسی سے محروم ہونا پڑے گا، مسلمانوں کے بہانے دونوں بلکہ تینوں کام ہوجائیں گے، رزرویشن اگر ختم نہیں ہوگا تو محدود ضرور ہوجائے گا، کرسی بھی قائم رہے گی، اور پسماندہ طبقے بھی مطمئن رہیں گے ـ
کتنا شاطر ہے وہ مِرا ہمدم
دل میں تیروکمان رکھتا ہے

You may also like

Leave a Comment