Home قومی خبریں جمعیۃعلماء ہند کے وفد نے کھرگون کے فسادزدہ علاقوں کادورہ کیا،متاثرین کی مالی معاونت،اگرسرکارہی عدالت ہے تو پھر عدالتوں کا کیا کام ہے؟:مولاناارشدمدنی

جمعیۃعلماء ہند کے وفد نے کھرگون کے فسادزدہ علاقوں کادورہ کیا،متاثرین کی مالی معاونت،اگرسرکارہی عدالت ہے تو پھر عدالتوں کا کیا کام ہے؟:مولاناارشدمدنی

by قندیل

نئی دہلی:جمعیۃعلماء ہندکو ہندوستانی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم اسی لئے کہاجاتاہے کہ یہ ہردکھ کی گھڑی میں مذہب سے اوپراٹھ کر تمام مصیبت زدہ لوگوں کے ساتھ کھڑی نظرآتی ہے ، گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے کھرگون شہرمیں منصوبہ بندطریقہ سے مسلمانوں پر جس طرح ظلم وستم کے پہاڑتوڑے گئے اورقانونی کارروائی کانام دیکر جس طرح یکطرفہ طورپر بے بس ومظلوم مسلمانوں کے گھروں اوردوکانوں کو بلڈوزرکے ذریعہ مسمارکیا گیا، اس کی مکمل تفصیل اخبارات اورسوشل میڈیاکے ذریعہ منظرعام پر آچکی ہے ، گھروں اوردوکانوں کو اس طرح مسمارکئے جانے کے خلاف جمعیۃعلماء ہندنے پورے ملک کے مظلوموں کوانصاف دلانے اورآئین وجمہوریت کو بچانے اورقانون ودستورکی بالادستی قائم رکھنے کے لئے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرچکی ہے ، جس پر 9 مئی کو دوبارہ سماعت متوقع ہے ، مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر جمعیۃعلماء ہند کے ایک نمائندہ وفدنے ناظم عمومی مفتی معصوم ثاقب کی سربراہی میں حقائق کا پتہ لگانے کے لئے کھرگون کے فسادزدہ علاقوں کادورہ کیاہے ، متاثرین اوردیگر مقامی افرادسے گفتگوکے بعد یہ افسوسناک حقیقت سامنے آئی ہے کہ ابتدامیں رام نومی کے جلوس کے راستہ اوروقت کولیکر انتظامیہ اورجلوس کے ذمہ داروں کے درمیان اختلاف پیداہوا حالانکہ جلوس کے لئے راستہ اوروقت کاتعین کردیاگیاتھا ، لیکن اکثریت فرقہ کے لوگ مسلم اکثریتی علاقوں سے جلوس نکالنے پر بضدتھے، اس کو لیکر کافی دیرتک انتظامیہ اور جلوس کے ذمہ داران میں نوک جھونک ہوتی رہی، جس کے نتیجہ میں پولس کو لاٹھی چارج بھی کرناپڑا، اسی درمیان کسی نے جلوس پر پتھرپھینک دیا، معتبرذرائع کا کہناہے کہ یہ سب کچھ منصوبہ کے تحت ہوا ، اس معمولی واقعہ کو بہانابناکر جلوس میں شامل لوگوں نے مسلم علاقوں پر حملہ کردیااور دہلی میں دوسال قبل ہوئے فسادکی طرزپر مسلمانوں کی دوکانوں کو لو ٹنااورجلاناشروع کردیا، ایک شخص ایریز عرف صدام کو بری طرح زدوکوب کرکے مارڈالاگیا،اور کرفیونافذہونے کے بعد بھی لوٹ ماراور آتش زنی کا سلسلہ جاری رہا ، ایک مسجد میں جبرامورتی بھی رکھ دی گئی ، انتظامیہ جب حرکت میں آئی تواس نے وہی کیا جو ہر فسادکے موقع پر ہوتارہا ہے ، یعنی فسادکی تمام ترذمہ داری مسلمانوں کے سرمونڈھ دی گئی اوربے قصورمسلمانوں کی اندھادھندگرفتاریاں شروع ہوگئیں ، کل 185لوگوں کوگرفتارکیا گیا ہے جن میں مسلمانوں کی تعداد 175ہے ، مسلم محروسین کو تھانوںمیں زدوکوب کرنے کی شکایتیں بھی وفدکو ملیں ، وفدنے صدام کے لواحقین سے ملاقات کی اورجمعیۃعلماء ہند کی جانب سے اس کی والدہ کو ایک لاکھ اوربیوہ کو چارلاکھ روپے کا امدادی چیک بھی پیش کیا ، یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی کہ جمعیۃعلماء ہند صدام مرحوم کے یتیم بچوں کی پرورش اور تعلیم کے سلسلہ میںہر ممکن مددفراہم کرے گی ۔ وفد نے تمام متاثرہ علاقوں کو دورہ کیا البتہ بعض علاقوںمیں موجودکشیدگی کے پیش نظر مقامی افراد نے وفدکو وہاں کا دورہ نہیں کرنے کا مشورہ دیا، وفد نے شدت سے محسوس کیا کہ اکثرعلاقوںمیں اب بھی خوف ودہشت کاماحول ہے، تمام عبادت گاہیں مکمل طورپر بند ہیں ، مسلمان گھروں پر ہی نمازادارکررہے ہیں ، شام 5بجے سے صبح 8بجے تک کا کرفیواب بھی جاری ہے ، لیکن رمضان کے آخری جمعہ کے روز یہ نظام بدل دیا گیا، انتظامیہ نے دوپہر12بجے سے سہ پہر 3بجے تک کرفیونافذ کردیا تاکہ مسلمان جمعہ کی نماز مسجدوں میں ادانہ کرسکیں، تجاوزات کے نام پر ریاستی حکومت کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے جو کارروائی کی ہے وہ تعصب اورامتیازکا منھ بولتاثبوت ہے ، انتالیس دوکانون اورمکانوں کو مسمارکیا گیا ہے جن میں دومسجدوں کے ملحق دوکانیں بھی شامل ہیں ،یہ تمام دوکانیں بغیر نوٹس کے مسمارکردی گئیں ۔جن میں 9دوکانیں اورمکانات ایسے ہیں جن کے پاس مکمل قانونی دستاویزات موجودہیں ۔ بلاکسی وجہ صرف اورصرف تعصب کی بنیادپر منہدم کردیا گیا ۔جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں: (۱) امجد خان ولد کلو خان (۲)امجد پٹیل ولد رشید پٹیل (۳) زاہد علی ولد منیر علی (۴) رشید خان ولد رحیم خان (۵) عتیق علی ولد مشتاق علی(۶) علیم شیخ ولد اقلیم شیخ (۷) رفیق بھائی ٹھیکیدار (۸) ڈاکٹر مومن (۹) سعد اللہ بیگ ولد خلیل اللہ بیگ۔

 

 

وفدنے یہاں کے ایس پی سے بھی ملاقات کرکے بے گناہوں کی رہائی اور قصورواوروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ، ایس پی نے وفدکے ارکان کی باتوں کوبغورسنا اور انصاف کی یقین دہانی بھی کرائی ہے ، جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولاناارشدمدنی نے کہا ہے کہ وفدنے دورہ کی جورپورٹ پیش کی اس کے مطالعہ سے ایک بارپھر یہ افسوسناک سچائی سامنے آگئی کہ کھرگون کا فساد ہوانہیں بلکہ کرایاگیا ہے ، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر فسادکے موقع پر پولس یا توخاموش تماشائی کا کردارادارکرتی ہے یا پھر بلوائیوں کی معاونت کرتی ہے ،کھرگون میں بھی اس نے یہی کیا ، شرپسند عناصر مظلوم اوربے بس لوگوں کی دوکانوں اور گھروں کو لوٹتے اورجلاتے رہے مگر پولس نے کوئی ایکشن نہیں لیا ، مولانا مدنی نے کہا کہ پولس اورانتظامیہ کے تعصب اور امتیازی رویہ کا منھ بولتاثبوت یہ ہے کہ 185گرفتاریوںمیں مسلمانوں کی تعداد 175ہے ، انہوں نے کہا کہ اس پرہی بس نہیں کیاگیابلکہ مسلمانوں کے گھروں اور دوکانوں پر بلڈوزرچلواکر ملبہ کا ڈھیر بنادیاگیا ہے ، یعنی جوکام عدالت کاتھا اسے حکومت نے کردیا، اگرسرکارہی عدالت ہے تو پھر یہ عدالتیں کیوں ؟انہوں نے کہا کہ وفدکے اراکین نے ہمیں بتایا کہ خوف ودہشت کا ماحول بدستورقائم ہے کیونکہ مسلمانوں کوہی مجرم بناکر پیش کیا جارہاہے ، یہ باورکرانے کی کوشش بھی ہورہی ہے کہ جو کچھ ہوا مسلمان ہی اس کے ذمہ دارہیں ، یہ سوال کوئی نہیں کرتاکہ جب جلوس کا راستہ طے تھا تو انہوں نے مسلم اکثریتی علاقوں سے جلوس نکالنے کی کوشش کیوں کی، ظاہر ہے کہ شرپسند وہاں فسادبرپاکرناچاہتے تھے اور پولس وانتظامیہ کی نااہلی اورجانبداری سے وہ اپنے ناپاک مقصدمیں کامیاب ہوگئے ، مولانامدنی نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصہ سے قانون وانصاف کا دوہراپیمانہ اپنایا جارہاہے ،ایسالگتاہے کہ جیسے ملک میں نہ تواب کوئی قانون رہ گیاہے یا نہ ہی کوئی حکومت جوان پر گرفت کرسکے، یہ ملک کے امن واتحاد کے لئے کوئی اچھی علامت نہیں ہے ،ہمیں امیدہے کہ عدالت سیکولرزم کی حفاظت کے لئے مضبوط فیصلہ کریگی تاکہ ملک امن وامان کے ساتھ چلتارہے اورمذہب کی بنیادپر کوئی تفریق نہ ہو۔

You may also like

Leave a Comment