Home نظم وہ دیکھ اٹھا ترکی، بستر سے شفا پا کر

وہ دیکھ اٹھا ترکی، بستر سے شفا پا کر

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(08)

فضیل احمد ناصری

استاذحدیث وفقہ جامعہ امام محمدانورشاہ دیوبند

سرچشمۂ طاقت بن، حیدر سا جواں ہو جا
قطروں کی طرح مل کر، دریاے رواں ہوجا
 
محکومئ پیہم سے مر جاتی ہیں تدبیریں
اندازِ عمر ہو جا، "صدیق نشاں” ہو جا
 
زندہ ہے تو زندوں کے اوصاف بھی پیدا کر
صحراے یقیں ہو جا، محرومِ گماں ہو جا
 
ہوتی نہیں خلوت میں رسم و رہِ شبیری
تو رازِ الـہی ہے، دنیا پہ عیاں ہو جا
 
ابلیس کو جھٹکا دے، جبریل سے یاری کر
قرآں کی زباں ہو جا، سنت کا بیــــاں ہو جا
 
پھر کشتئ نکبــت کو، آتش کے حوالے کر
طارق کا لہو بن جا، غازی کی اذاں ہو جا
 
مت دیکھ دوعالم کو یورپ کی نگاہوں سے
اسلام کے ساغر سے جمشیدِ جہاں ہو جا
 
وہ دیکھ اٹھا ترکی، بستر سے شفا پا کر
معمارِ حرم تو بھی، آزارِ بتاں ہو جا
 

You may also like

Leave a Comment