ترجمہ: نایاب حسن
1) مطالعے کا سب سے مشکل حصہ اسے شروع کرنا ہے۔
2) بورنگ کتابوں کو چھوڑ کر شان دار کتابوں کے مطالعے کو ترجیح دیں۔
3) ایک کتاب کے مطالعے سے آپ کی زندگی نہیں بدل سکتی؛ لیکن روزانہ کا مطالعہ سب کچھ بدل سکتا ہے۔
4) نئی کتابیں کم پڑھیں، کلاسیکی کتابیں زیادہ پڑھیں۔
5) اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کے پاس مطالعے کا وقت نہیں ہے، تو ذرا دیکھیں کہ آپ موبائل فون کے ساتھ چوبیس گھنٹے میں کتنا وقت گزارتے ہیں۔
6) آج کے زمانے میں ہر قسم کا پڑھنا مطالعہ ہی شمار کیا جاتا ہے….. مطبوعہ کتابیں، ای بکس، اور آڈیو بکس میں سے جو آپ کو بہتر لگے ، اس کا انتخاب کریں۔
7) مطالعے کے لیے آپ کو کتنی کتابیں ملتی ہیں یہ اہم نہیں ہے، کتنی کتابیں آپ حاصل کرتے ہیں، یہ اہم ہے۔
8) اپنے فون کو سائلنٹ موڈ پر رکھیں؛ بلکہ مطالعے سے پہلے اسے دوسرے کمرے میں چھوڑ دیں،ایسے میں کتاب میں آپ کا انہماک 10 گنا بڑھ جائے گا۔
9) اچھی کتابیں ایک بار پڑھیں، عظیم کتابیں مکرر پڑھیں اور عدیم النظیر کتابیں دوبارہ خریدیں۔
10) آپ پہلے قاری بن کر کتابیں پڑھنا شروع نہیں کرسکتے،کتابیں پڑھنا شروع کریں گے پھر قاری بنیں گے۔
11) کسی خاص کتاب کو نہ پڑھنا، سرے سے مطالعہ چھوڑ دینے سے بہتر ہے۔
12) اگر کسی کتاب نے آپ کی زندگی بدل دی ہے، تو ہر سال کم از کم ایک بار اسے پڑھنے کا عہد کریں۔
13) جن کتابوں کا مطالعہ پرلطف نہ ہو، انھیں واپس کردیں، کسی کو ہدیہ کردیں ،کسی دوسری کتاب سے تبادلہ کرلیں۔
14) تیزرفتار مطالعے کا مطلب یہ ہے کہ آپ معمول سے دوگنی رفتار سے مطالعہ کریں؛ تاکہ پڑھی گئی کم سے کم آدھی چیزیں آپ کو یاد رہ جائیں ۔
15) مطالعے کے لیے بہترین مقامات ہوائی جہاز، سمندر کا کنارہ اور پارک ہیں۔
16) ایک قاری کو کو اپنے لیے خود کتابیں منتخب کرنے کا ہنر سیکھنا چاہیے، نہ یہ کہ دوسرے مثلا والدین اور اساتذہ اس کے لیے کتابوں کا انتخاب کریں ۔
17) کسی کتاب کی تلخیص پڑھ کر یہ سوچنا کہ آپ نے پوری کتاب پڑھ اور سمجھ لی ، ایسا ہی ہے جیسے کسی فلم کا ٹریلر دیکھ کر یہ سوچنا کہ آپ نے پوری فلم دیکھ اور سمجھ لی۔
18) سرعتِ مطالعہ کی ستم ظریفی یہ ہے کہ جس کتاب کو آپ تیزی سے پڑھ سکتے ہیں،وہ عموماً قابلِ مطالعہ ہی نہیں ہوتی ۔ بہترین کتابیں تیزی سے نہیں پڑھی جاسکتیں؛ کیونکہ وہ آپ کو ہر سطر پر ٹھہرنے اور سوچنے پر مجبور کرتی ہیں۔
19) مطالعے کا مقصد پڑھے ہوئے کو عملی زندگی میں برپا کرنا ہے، محض ذہن میں جمع کرنا نہیں۔ معلومات کو ذہن نشیں کرنے کی کوشش میں وقت ضائع کرنا بند کریں اور اس کی بجاے حاصل شدہ معلومات کو عملی طور پر برتنے کی کوشش کریں۔
20) اگر آپ اپنے کو مطالعے کاعادی بنانا چاہتے ہیں، تو ابتداءاً ہر روز صرف 2 منٹ پڑھنے کا ہدف مقرر کریں۔ یہ اتنا معمولی ہدف ہے کہ اسے حاصل نہ کرسکنے کے لیے کوئی معقول عذر پیش کیا ہی نہیں جا سکتا۔
21) مطالعے کے بعد کتاب کا خلاصہ لکھنے والے کو محض اسے پڑھنے والے سے 10 گنا زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
22) اگر آپ کسی کتاب کے مطالعے کے بعد اپنے طرز عمل یا سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں محسوس کرتے ، تو یا تو کتاب بوگس تھی یا آپ نے اس سے کچھ نہیں سیکھا۔
23) آپ نے اگر کوئی کتاب خریدی ہے، تو فرض نہیں ہے کہ آپ اس کا مطالعہ بھی کریں۔
24) جو شخص سال میں سو سے زائد کتابیں پڑھتا ہے، تو یا تو تصنیف، تدریس، پوڈ کاسٹنگ، تخلیق کے ذریعے اسے مطالعے کا صلہ ملتا ہے یا پھر وہ فکشن کا قاری ہے۔
25) کوئی بھی آدمی ایک ہی کتاب کو دو بار نہیں پڑھتا؛ کیونکہ وہ پہلے والی کتاب نہیں رہتی اور وہ شخص پہلے والا قاری نہیں رہتا۔
26) کتابیں سرمایہ کاری ہیں، صرفہ نہیں۔ 10 ڈالر کی کتاب کے مطالعے سے آپ ایک لاکھ یا ایک کروڑ ڈالر کمانے کی راہ بھی پا سکتے ہیں۔(اس حوالے سے وارن بفیٹ کا مضمونThe Intelligent Investor پڑھا جاسکتا ہے)
27) مطالعے کا ماحول مطالعے کی ترغیب سے زیادہ اہم ہے۔ لائبریری میں اوسط درجے کی کتاب کا مطالعہ راک کنسرٹ میں کسی بے مثال کتاب کے مطالعے کے بالمقابل زیادہ بہتر اور آسان ہے۔
28) جہاں بھی جائیں ایک کتاب اپنے ساتھ رکھیں، نہ معلوم کب اور کہاں آپ کو مطالعے کا وقت مل جائے۔
29) کسی کتاب کے مطالعے میں دل نہیں لگ رہا،تو کم ازکم تین بار اسے پڑھنے کی کوشش کریں، تب بھی وہ آپ کا دل نہ جیت سکے،تو اسے ایک طرف رکھنے میں کوئی جھجھک محسوس نہ کریں۔
30) آج کل مطالعے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنے فون میں کوئی ای بک یا آڈیو بک ڈاؤن لوڈ کرکے رکھیں؛ تاکہ اگر کسی وقت مطالعے کا جی چاہے اور آپ کے پاس کوئی مطبوعہ کتاب نہ ہو، تو ایک متبادل پاس موجود ہو۔
31) کسی مصنف/تخلیق کار کی سب سے زیادہ تعریف جو ہوسکتی ہے، وہ یہ ہے کہ آپ اسے دکھاسکیں کہ آپ نے اس کی کتاب کے مطالعے کے دوران اس میں کہیں کچھ لکھا ہے، کسی حصے کو ہائی لائٹ کیا ہے، کسی اقتباس کو جذب کیا ہے ۔ اگر آپ اسے کتاب جوں کی توں دکھائیں گے، تو وہ سوچے گا کہ آپ نے اسے شاید پڑھا ہی نہیں۔
32) مختصر ضخامت کی کتابوں کے مطالعے میں زیادہ وقت صرف کریں، کہ بعض مختصر ترین کتابوں سے گہرے اسباق حاصل ہوتے ہیں۔
33) سدابہار موضوعات پر سدابہار کتابیں پڑھیں، جدید موضوعات پر نئی کتابوں کا مطالعہ کریں۔
34) کتابیں زندگی کا سب سے اعلیٰ جگاڑ ہیں: دس ڈالر میں اور 10 گھنٹے یا اس سے بھی کم وقت میں آپ 10 سال کا علم و حکمت حاصل کر سکتے ہیں۔
35) (اگر آپ مطالعہ نہیں کرتے تو) آپ کے لیے مطالعہ شروع کرنے کا پہلا بہترین وقت 10 سال پہلے تھا اوردوسرا بہترین وقت آج ہے۔
(مضمون نگار مشہور بلاگر،پوڈ کاسٹر ہیں، سوشل میڈیا( ٹوئٹر یوٹیوب وغیرہ) پر Alex & Books کے نام سے انگریزی زبان میں کتابوں پر تبصرے ، مطالعے کے حاصلات اور کتب بینی کے حوالے سے ترغیبی مواد نشر کرتے رہتے ہیں)