Home نظم اگر نہ ہو اتحادِ محکم، پٹے گی یوں ہی صفِ مسلماں

اگر نہ ہو اتحادِ محکم، پٹے گی یوں ہی صفِ مسلماں

by قندیل

(30)تازہ ترین سلسلہ

فضیل احمد ناصری

زمانہ ہتھیار بند ہو کر کئی صدی سے مصاف میں ہے
مگر فداے حجاز یارب! ہنوز اپنے لحاف میں ہے
وہی بغاوت ہے طاعتوں سے، وہی ہے اندازِ کافرانہ 
وہی، جو دیکھا گیا تھا حج میں، کہ وہ حرم کے غلاف میں ہے
فقیہِ اسلام شرک کر کے بڑا روادار بن رہا ہے
جو سب کو رستہ دکھا رہا تھا، وہ بت کدے کے طواف میں ہے
اگر ہو ممکن تو جا کے سمجھا دو میرجعفر کے بھائیوں سے
مشینِ تکفیر اب بھی ان کی، حماقتِ لام کاف میں ہے
دکھائی دیتے ہیں ملک دشمن، انہیں تہجد گزار بندے
وہ زعفرانی ہے پاک سیرت، جو ملک سے انحراف میں ہے
اگر نہ ہو اتحادِ محکم، پٹے گی یوں ہی صفِ مسلماں
چمن نہیں ہم کہ جس کا سارا نکھار ہی اختلاف میں ہے
نہ وہ *اَعِدّوا* ہی جانتا ہے، نہ. *انفروا* ہی سمجھ رہا ہے
وہ چلہ کش، جو طویل عرصے سے گوشۂ اعتکاف میں ہے
گزر رہے ہیں ہمارے اوقات اپنے لوگوں کو مارنے میں
وہ بولہب اپنے بھائیوں کے کمال کے اعتراف میں ہے
الہی اب تو طلسم ٹوٹے، ہماری امت کے غافلوں کا
ابھی بھی یہ قوم داستانِ پرندۂ کوہِ قاف میں ہے

You may also like

1 comment

ابو العلماء اندرپتی 11 دسمبر, 2017 - 14:22

الہی اب تو طلسم ٹوٹے، ہماری امت کے غافلوں کا
ابھی بھی یہ قوم داستانِ پرندۂ کوہِ قاف میں ہے

Leave a Comment