Home نظم چشمِ پر خوں سے لہو رنگ ٹپکنا دیکھو

چشمِ پر خوں سے لہو رنگ ٹپکنا دیکھو

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(29)

فضیل احمد ناصری

دل کی دنیا کا کھلی آنکھ اجڑنا دیکھو
چشمِ پر خوں سے لہو رنگ ٹپکنا دیکھو
 
میرے مرنے کی دعائیں جو کیا کرتے تھے
آج تم ان کے گریبان کا پھٹنا دیکھو
 
محسنو! آؤ کہاں بھول کے جا بیٹھے ہو
اپنے چھوڑے ہوے بسمل کا تڑپنا دیکھو
 
تم نے شمعوں کے فدائین بہت دیکھے ہیں
شعلۂ ہند میں پروانے کا جلنا دیکھو
 
تم کہاں ہو مرے اسلاف کی روحو آؤ
اپنی نسلوں کا رہِ حق سے پھسلنا دیکھو
 
چھوڑ کر دین، زمانے کے ہوے بیٹھے ہیں
اہلِ ایمان کا معیار سے گرنا دیکھو
 
مسجدیں آج بھی ویران ہیں ماضی کی طرح
حاملِ دین کے احساس کا مرنا دیکھو
 
صحبتیں عزم کو فولاد بنا دیتی ہیں
بہتے دریاؤں میں قطروں کا اچھلنا دیکھو
 
وہ جو غیروں کے لیے لقمۂ تر رہتے ہیں
ان کا اپنے ہی قبیلے پہ گرجنا دیکھو
 
جتنے بلبل تھے، ہوے سارے گرفتارِ قفس
کرگس و زاغ کا گلشن میں اکڑنا دیکھو

You may also like

Leave a Comment