(26)تازہ ترین سلسلہ
فضیل احمد ناصری
اسلاف کی دنیا تھی، کردار سے وابستہ
اخلاف کی دنیا ہے، گفتار سے وابستہ
ساحل کے تماشائی! موجوں سے ملا آنکھیں
مستقبلِ گوہر ہے، منجدھار سے وابستہ
ہوتی ہوئی آئی ہے، رسم و رہِ چمنستاں
کانٹے گلِ روشن سے، گل خار سے وابستہ
کر بند مرے رہبر! یہ دور دعاؤں کا
مسلم کی ترقی ہے، تلوار سے وابستہ
رکتیں نہ فتوحاتیں، ہوتا نہ حرم رسوا
ہوتے نہ اگر مومن، اغیار سے وابستہ
اس قوم کی تامحشر تطہیر نہیں ممکن
جو قوم ہو فلموں کے فن کار سے وابستہ
فلمیں ہوں، سیاست ہو، یا کھیل کا میداں ہو
یہ تین کے تینوں ہیں، زنار سے وابستہ
مسلم ہیں بہت، لیکن سب نام کے مسلم ہیں
ہر فرد ہے صہیونی افکار سے وابستہ
جو لوگ مقاصد سے منہ موڑ کے چلتے ہیں
ہوتے ہیں وہی اکثر دیوار سے وابستہ
وہ دور خداوندا پھر ہم کو عطا فرما
دن رزم سے، راتیں ہوں مینار سے وابستہ