نایاب حسن
یہ ایک روشن اورناقابلِ انکارحقیقت ہے کہ تین طلاق کامعاملہ بی جے پی کے لیے سیاسی فائدے کا موضوع ہے، اسی طرح، جس طرح بابری مسجد -رام جنم بھومی کامعاملہ، گجرات الیکشن کے نتائج سے اسے پتاچل گیاہے کہ مودی لہرکی ہوانکل چکی ہے اورلوگ ترقی و روزگارجیسے بیسک ایشوزمیں مودی کی ناکامی کومحسوس کرنے لگے ہیں،لہذا اب چوں کہ اگلے سال، ڈیڑھ سال کے اندرہی کئی ریاستوں اور پھر جنرل الیکشن کادورآنے والاہے؛ اس لیے بابری مسجدکے ساتھ ساتھ یہ تین طلاق والی "تھیوری”بھی بڑی عیاری کے ساتھ "اپلائی "کی گئی ہے،تاکہ دوسرے اہم مسائل میڈیاکی سرخیوں اورعوام کے ذہنوں سے غائب ہوجائیں، ساراملک اس حقیقت سے باخبر ہے کہ بیویوں کوچھوڑنے کے سانحات مسلمانوں سے زیادہ برادرانِ وطن کے مابین رونماہوتے ہیں اورملکی اعدادوشمارکے مطابق مسلمانوں میں طلاق کی شرح نہایت ہی معمولی ہے، مگرشاید بی جے پی کویوں لگتاہے کہ اس معاملے کواچھالنے سے انتخابات میں اسے فائدہ ہورہاہے (ممکن ہے اندرخانہ اس نے سروے وغیرہ بھی کروایاہو) اس لیے وہ گزشتہ دوسال کے عرصے سے اس پرخاص فوکس کیے ہوئی ہے، حال ہی میں سپریم کورٹ نے اس مسئلے پر ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے ایک مجلس کی تین طلاق کوسرے سے ناقابلِ عمل قراردیاتھا، یعنی اگرکوئی شخص ایک ساتھ تین طلاق دیتاہے، تووہ بالکل ہی نافذنہیں ہوں گی،ایک بھی نہیں،تب حکومت نے بھی کہاتھاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وہ اپنے طورپرکوئی قانون سازی نہیں کرناچاہتی، پھر اب مسلم خواتین کے تحفظ کے زیرِ عنوان تین طلاق کوناقابلِ ضمانت جرم قراردینے والااورطلاق دینے والے کے لیے تین سال کی سزاتجویزکرنے والا یہ بل آخرکیوں پیش کیاگیا ہے؟ ویسے اس کی اطلاع تو مودی نے گجرات الیکشن کے دوران ہی ٹوئٹرکے ذریعے دے دی تھی کہ اگرکوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاق دے گا تواسے تین سال کی سزاہوگی ـ
آج پارلیمنٹ میں یہ بل پیش ہوا، حزبِ مخالف میں سے زیادہ ترممبران نے اس بل کو ملتوی کرنے، سٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کرنے اور اس کے اطراف وعواقب پرمکمل بحث ونقاش اور متعلقہ فریقوں سے بات چیت کے بعداسے پاس کرنے کی بات کی،بحث کے دوران آسام سے کانگریس کی ایم پی سمترا دیونے حکومت کواچھی طرح گھیرا، انھوں نے کانگریس کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے موجودہ بل کے حوالے سے حکومت سے چھ اہم سوالات پوچھے کہ جب سپریم کورٹ نے پہلے ہی ایک نشست کی تین طلاق کوکالعدم قراردے دیاہے تواس پرجیل بھیجنے کاکیامطلب ہے؟اسی طرح جب شوہرجیل میں ہوگا تو اس کے بیوی بچے کاکیاہوگا؟سزاکے بعددونوں کی قانونی حیثیت میاں بیوی کی ہوگی یانہیں؟ تین سال جیل فرقہ وارانہ فسادپھیلانے، دوگروپوں میں نفرت وغیرہ کے جرم میں ہوتی ہے، کیاحکومت تین طلاق کواس کے برابرجرم مان رہی ہے؟ حکومت اس سے قبل میریٹل ریپ پرقانون بنانے سے اس لیے منع کرچکی ہے کہ اس سے بہت سے خانگی مسائل پیداہوجائیں گے، اب تین طلاق پرتین سال کی سزاکاقانون بنانے سے کوئی مسئلہ کھڑانہیں ہوگا؟ جس طرح تب قانون کے غلط استعمال کاخدشہ تھا، اسی طرح اب بھی ہے، مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے بھی زورداراندازمیں بحث میں حصہ لیا اور اس بل کی قانونی خامیوں کواجاگرکیا، بی جے پی کی ایم پی میناکشی لیکھی نے اس بل پربولنے کے دوران پورے مسلم پرسنل لا کو "ریفریش "کرنے کی بات کرتے ہوئے "مولویوں "کوخاص طورسے ریمانڈپرلیاـ
بہرکیف ان سب ڈراموں کے بعد یہ بل لوک سبھامیں پاس ہوچکاہے اوریہ ہوناہی تھاـ اس کے تمام پہلووں سے قطعِ نظر بی جے پی کااصل مقصدآنے والے انتخابات میں روایتی ووٹرس پراپنی گرفت برقراررکھنا اورحتی الامکان مسلمانوں (کم ازکم خواتین)میں کچھ نئے "امکانات "کی تلاش ہے، بابری مسجدکیس کی سماعت بھی دوتین ماہ تک کے لیے ٹال دی گئی ہے اورقوی امکان ہے کہ یہ ٹال مٹول کم ازکم 2019تک توجاری رہے گی، ادھرکل اورآج کے دن بھی تین طلاق کی آڑمیں مین سٹریم میڈیاسے دواہم خبریں اوجھل رہیں، ایک تو مشہورومعروف مالیگاؤں بم بلاسٹ کے ملزم کرنل پروہت اورسادھوی پرگیہ پرسے "مکوکا "کے ہٹنے کی خبرتھی اوردوسری بڑی خبریہ تھی کہ یوپی میں یوگی آدتیہ ناتھ کی سرکار نے خود یوگی اوردیگر چودہ نیتاؤں کے خلاف صوبے کے مختلف حصوں میں کیے گئے بیس ہزار مقدمات کوخارج کرنے کاحکم دے دیاہے، اس کی اطلاع خودیوگی نے یوپی اسمبلی میں دی ہے،یہ اعلان عین اس وقت کیاگیاہے، جب یوگی حکومت خود یوپی میں آرگنائزڈکرائم کے خلاف ایک قانون بنانے جارہی ہے،ان کاکہناہے کہ ان کے خلاف یہ کیسز سیاسی سازش کے تحت کیے گئے ہیں، اب خودہی وکیل، خودہی مدعاعلیہ اورخودہی منصف بھی ہیں، سووہ جوچاہیں کرسکتے ہیں ـ
یہ دونوں خبریں ایسی تھیں کہ انھیں قومی سطح پر ہیڈلائنزمیں آناچاہیے تھا، مگرمودی اینڈکمپنی نے میڈیاکوایسا موضوع تھمادیاکہ یہ خبریں بس سوشل میڈیا اورچند ایک اخباروں تک محدودہوکررہ گئیں ـ
جہاں تک تین طلاق بل کی بات ہے، تواسے پاس کرنے کی پوری پلاننگ پہلے سے تھی؛کیوں کہ حکومت کی غالب نمایندگی تو پارلیمنٹ میں ہے ہی، اس کے علاوہ اس نے چالاکی یہ بھی کی کہ کسی بھی متعلقہ(مسلم) گروپ کواس حساس مسئلے میں بات چیت کی دعوت نہیں دی، بورڈنے اس پر کچھ مستعدی دکھائی بھی، توبس میڈیاکی حدتک، وہ بھی ایک دودن پہلے ـ
بل پاس ہونے کے بعد سوشل میڈیاپرسرگرم مسلم نوجوانوں کی(عام طورپر)عجیب صورتِ حال ہے، میرے ہم نسل زیادہ تراحباب کے ری ایکشنزسے یوں لگ رہاہے گویاوہ اپناآپاکھوچکے ہیں، امت کے مجموعی شعوری انتشار وکشمکش کاصاف نمونہ ہم اپنے طرزِ عمل سے پیش کررہے ہیں، عام طورپرکسی بھی سماجی یاسیاسی معاملے میں ہمارے جذبوں کاابال اتناشدیدہوتاہے کہ کسی دوسرے آپشن یاسوچنے کے کسی اور طوروطرز کاوہم بھی نہیں ہوسکتا،یہ پورے برصغیرکے مسلمانوں کامعاملہ ہے، ماضی بعیدمیں اس خطے کے مسلمان ایسے تھے یانہیں، مجھے نہیں معلوم، مگر بیسویں صدی میں بعض خاص سیاسی مکاروں کے ذریعے مسلم سماج، معاشرت اورفکر کاغالب حصہ نری جذباتیت میں ڈھال دیاگیا، جس کے سحرسے پتانہیں ہم کب تک نکل سکیں گے ـ
فی الوقت ہمیں توبہرحال کسی کوہیرواورکسی کوزیروثابت کرنے میں اپنی توانائی صرف کرنے سے گریزکرناچاہیے کہ اس سے ہاتھ کچھ نہیں آناہے، البتہ ہمارے نمایندہ اداروں کوچاہیے کہ وہ آپس میں سرجوڑکر اورمنتخب ماہرینِ قانون کی مددلے کر اس بل کابھرپورجائزہ لیں اور قانونی طورپراس بل کوچیلنج کیاجائے؛ کیوں کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ بل خامیوں کاپلندہ ہے اور اس سے بی جے کامقصد صرف اورصرف سیاسی”انٹریسٹ "حاصل کرناہے ـ
[xyz-ihs snippet=”nayab”]