Home نظم نام مسلم ہے، مگر عشقِ سرائیل میں ہے

نام مسلم ہے، مگر عشقِ سرائیل میں ہے

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(25)

فضیل احمد ناصری

جاہ و منصب میں، زر و مال کی تحصیل میں ہے
نام مسلم ہے، مگر عشقِ سرائیل میں ہے
 
دیکھ کر نسلِ مسلماں کو سمجھنا مشکل
قومِ قرآن میں، یا امتِ انجیل میں ہے
 
امتِ احمدِ مرسل کی شکستیں دیکھو! 
خود بدلتی نہیں، قرآن کی تاویل میں ہے
 
روضۂ پاک میں کیا ان پہ گزرتی ہوگی
حرمِ پاک بھی طاغوت کی تحویل میں ہے
 
ان اندھیروں سے نکل! تاکہ دکھاؤں تم کو
روشنی کیا مرے اسلاف کے قندیل میں ہے
 
آہ! اب بھی نہ کھلا راز مسلمانوں پر
سامری آج بھی اسلام کی تذلیل میں ہے
 
بزدلی شیر کو روباہ بنا دیتی ہے
گر تو سمجھے، تو بہت کچھ اسی تمثیل میں ہے
 
پھر وہ آے گا ترے پاس قباے نو میں
سیکڑوں مکر عزازیل کے زنبیل میں ہے
 
ہم ہوے نذرِ خرافات و رسومات، مگر
بت کدہ اپنے خیالات کی ترسیل میں ہے
 
کتنا سادہ ہے حرم، پھینک کے شمشیر و سناں
ہاتھ پر ہاتھ دھرے فکرِ ابابیل میں ہے

You may also like

Leave a Comment