احمدآباد:گجرات کی وڈگام اسمبلی سیٹ سے ایم ایل اے جگنیش میوانی کو آسام پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ جگنیش میوانی کو آسام پولیس نے پالن پور سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں صبح سویرے احمد آباد سے آسام لے جایا گیا ۔ کانگریس لیڈر ہاردک پٹیل نے جگنیش میوانی کی گرفتاری پر اپنے غصے کا زبردست اظہار کیا ہے۔ ہاردک پٹیل نے ٹویٹ کیا کہ ایم ایل اے جگنیش میوانی کو کل نصف شب کو آسام پولیس نے گرفتار کیا ۔ صرف ایک ٹویٹ کی وجہ سے گرفتاری اور وہ بھی نصف شب کو کچھ توگڑبڑ ہے۔ میری حکومت کو وارننگ ہے کہ اگر جگنیش میوانی کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری آپ کی ہوگی۔ اب توملک میں ایم ایل اے بھی محفوظ نہیں ہیں۔میوانی کے معاون سریش جاٹ نے کہا کہ گجرات کے ایک سرکردہ دلت رہنما میوانی کو تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 153 اے کے تحت ایف آئی آر درج ہونے کے فوراً بعد گرفتار کر لیا گیا، جو برادریوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے جرائم سے متعلق ہے۔ ایف آئی آر آسام کے کوکراجھار پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی۔ جاٹ نے کہا کہ آسام پولیس حکام کے ذریعہ شیئر کئے گئے ایک دستاویز کے مطابق میوانی کے خلاف کچھ دن پرانے ایک ٹویٹ کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
21 اپریل, 2022
7الیکٹورل ٹرسٹوں کوملا 258 کروڑ روپے کا چندہ ،صرف بی جے پی کوملی 82 فیصد رقم : اے ڈی آر
نئی دہلی:7 انتخابی ٹرسٹوں کو کل 258.49 کروڑ روپے کی رقم کارپوریٹس اور افراد سے عطیہ کے طور پر موصول ہوئی، جس میں سے 82 فیصد سے زیادہ صرف بھارتیہ جنتا پارٹی کو ملی۔ یہ معلومات الیکشن اصلاحت باڈی( اے ڈی آر) نے دی ہے۔انتخابی ٹرسٹ غیر منافع بخش تنظیمیں ہیں جو ہندوستان کی سیاسی جماعتوں کو صنعتوں اور افراد سے منظم طریقے سے عطیات (عطیات) وصول کرنے کیلئے بنائی گئی ہیں۔ اس کا مقصد انتخابی اخراجات کے لیے فنڈز کے استعمال میں شفافیت لانا ہے۔ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارم (اے ڈی آر) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ 23 میں سے 16 الیکٹورل ٹرسٹ نے مالی سال 2020-21 کے لیے الیکشن کمیشن کو اپنی شراکت کی تفصیلات جمع کرائی ہیں جن میں سے صرف سات نے رقم کا اعلان کیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سات انتخابی ٹرسٹوں نے مالی سال 2020-21 کیلئے موصول ہونے والی رقم کا اعلان کیا ہے، جس میں صنعت گھرانوں اور افراد سے کل 258.49 کروڑ روپے وصول ہوئے ہیں اور ان میں سے 258.43 کروڑ مختلف سیاسی جماعتوں کو موصول ہوئے ہیں۔اے ڈی آر کے مطابق ان سات ٹرسٹوں کو ملنے والے عطیات میں سے بی جے پی کو 212.05 کروڑ روپے ملے جو کل رقم کا 82.05 فیصد ہے جبکہ جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کو 27 کروڑ روپے ملے جو کل رقم کا 10.45 فیصد ہے۔
نیویارک:عالمی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہواہے۔ یہ اجلاس بند کمرے میں ہوا جن میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان حالیہ کشیدگی زیر بحث آئی۔ اجلاس میں پانچ یورپی ممالک نے مشترکہ بیان میں بیت المقدس میں جھڑپوں کے خاتمے پر زور دیا۔ ان ممالک میں چین اور امارات شامل نہیں ہوئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی ممالک میں آئر لینڈ، فرانس، اسٹونیا، ناروے اور البانیا کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ تشدد کا سلسلہ فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔ مزید شہریوں کو نشانہ بننے سے گریز کیا جائے۔ مقدس مقامات کا مکمل احترام کیا جانا چاہیے۔سلامتی کونسل کے اس ہنگامی اجلاس کے انعقاد کا مطالبہ امارات، ناروے، فرانس، آئرلینڈ اور چین کی جانب سے کیا گیا تھا۔یورپی ممالک نے مزید کہا کہ ہم تمام دہشت گرد کارروائیوں اور غزہ سے جنوبی اسرائیل پر راکٹوں کے داغے جانے کی مذمت کرتے ہیں۔اجلاس میں مشرق وسطی کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے ٹور وینس لینڈ نے اپنے بیان میں ایک بار پھر ایسی کسی بھی اشتعال انگیزی سے اجتناب برتنے پر زور دیا ہے جو کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتی ہو۔
بیجنگ :چین نے قرآن مجید کے نسخوں کو نذر آتش کرنے کے حالیہ واقعے کے بعد سویڈن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ چینی روزنامہ گلوبل ٹائمز کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے اس افسوسناک واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار کی آڑ میں ثقافتی یا مذہبی امتیاز کو ہوا دینے یا معاشرے میں انتشار پھیلانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ ہمیں امید ہے کہ سویڈن مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتی گروہوں کے مذہبی عقائد کا بھی احترام کرے گا۔ ترکی نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے خلاف شدید اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔
اعتکاف: وہ عظیم سنت جسے رسول اللہﷺ نے کبھی نہیں چھوڑا-مفتی محمد خالد حسین نیموی قاسمی
رمضان المبارک میں جو عبادتیں خاص طور پر انجام پذیر ہوتی ہے ہیں، ان میں سے ایک اہم عبادت اعتکاف بھی ہے،، رمضان المبارک کے اخیر عشرہ کا اعتکاف سنت مؤکدہ ہے۔ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اعتکاف کی عبادت اس قدر محبوب تھی کہ آپ نے رمضان المبارک کے روزے کی فرضیت کے بعد اخیر عشرہ کا اعتکاف کبھی نہیں چھوڑا۔ ایک مرتبہ بعض اعذار کی وجہ سے سے چھوٹ گیا تو اگلے سال آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پورے بیس دن کا اعتکاف فرمایا۔ یہ عمل درحقیقت امت کو ترغیب دینے کے لیے اور اعتکاف کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے تھا ورنہ ظاہر ہے کہ سنت کی تو قضاء نہیں ہوتی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان میں دس دنوں کا اعتکاف فرماتے تھے، اور جس سال آپ کا انتقال ہوا اس سال آپ نے بیس دنوں کا اعتکاف فرمایا۔( بخاری: ۱۹۰۳)
حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم يعتكف العشر الأواخر من رمضان (صحیح بخاری، حدیث:۲۰۲۵) یعنی رسول اللہ رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف کیا کرتے تھے.
اعتکاف کی عبادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس قدر محبوب تھی کہ آپ نے تا حیات اعتکاف فرمایا اور آپ کے اس عمل کی اتباع میں حضرات امہات المومنین بھی اپنے گھروں میں اعتکاف کیا کرتی تھیں،چنانچہ حضرت سیدہ عائشہ صدیقہؓ بیان کرتی ہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہو گیا۔ پھر آپ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات (بیویاں) بھی اعتکاف کرتی رہیں۔ ( متفق علیہ)
اعتکاف کے فضائل اور اجر وثواب بہت ہی زیادہ ہیں۔ عام ایام میں بھی مساجد میں اعتکاف کیا جاسکتا ہے، اس کا بھی بڑا اجر ہے، طبرانی کی معجم اوسط میں ہے:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی رضا کے لیے ایک دن کا اعتکاف کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقوں کو آڑ بنا دیں گے، ایک خندق کی مسافت آسمان وزمین کی درمیانی مسافت سے بھی زیادہ چوڑی ہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ اعتکاف کرنے والا جب تک اعتکاف میں رہتا ہے ،مسجد میں ہونے کی وجہ سے بہت سے گناہوں سے بچا رہتاہے، جن کو وہ باہر رہ کر کرسکتا تھا اور وہ نیک اعمال جسے وہ مسجد سے باہر رہ کر کرتا تھا، جیسے: مریض کی عیادت اور جنازہ کی نماز میں شرکت ،مگر اب اعتکاف کی وجہ سے نہیں کر سکتا تو ناکردہ عبادتوں کا بھی اعتکاف کرنے والے کو پورا ثواب ملے گا۔ (ابن ماجه)
یہ اجر وثواب تو عام نفل اعتکاف کا ہے
سبحان اللہ! ایک دن کے اعتکاف کی فضیلت یہ ہے تو رمضان المبارک کے آخری عشرہ کے اعتکاف کی کیا فضیلت ہوگی ؟ خوش قسمت ہیں و ہ لوگ جورمضان کی مبارک گھڑیوں میں اعتکاف کرتے ہیں اور مذکورہ فضیلت کے مستحق قرار پاتے ہیں.. دیگر اعتکاف کے بالمقابل رمضان المبارک میں کیا جانے والا سنت مؤکدہ اعتکاف اپنے آپ میں بڑی عظمت، فضیلت اور اہمیت رکھتا ہے،،اس لیے کہ رمضان المبارک میں تمام اعمال کا اجر ستر گنا بڑھا دیا جاتا ہے. اعتکاف کی حالت میں شب قدر کو پانے اور اس میں عبادت کرنے کے مواقع و امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں.. اللہ تعالیٰ سے راز ونیاز اور تجلیات وانوار وبرکات سے دامن پر کرنے کا زیادہ موقع ملتا ہے۔
حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :من اعتكف عشرا في رمضان كان حجتين وعمرتين”. (شعب الایمان: ۳۲۸۰)
یعنی جوشخص رمضان کے دس دنوں کا اعتکاف کرتا ہے، تو (اس کا یہ عمل ) دو حج اور دوعمرے کی طرح ہے ( یعنی اسے دو حج اور دوعمرے کا ثواب ملے گا)۔
اسی طرح ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: من اعتكف إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه”. (فيض القدير / ۳) ترجمہ: جوشخص ایمان کی حالت میں ،ثواب کی امید کرتے ہوۓ اعتکاف کرتا ہے، اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں بحالت اعتکاف عبادت کے لئے اتنی محنت اورمشقت اٹھاتے کہ دوسرے دنوں میں اتنی کوشش نہ کرتے تھے۔ [صحیح مسلم ،الاعتکاف)
اعتکاف کی غرض وغایت
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرہ کا اعتکاف خاص طور پر لیلۃ القدر کی تلاش اور اس کی برکات پانے کے لیے فرماتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ رمضان کے آخری دس دنوں میں لیلتہ القدر کو تلاش کرو۔ (صحیح بخاری:۱۸۸۰)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے عشرہ کا اعتکاف کیا اور ہم نے بھی اعتکاف کیا، حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس آۓ اور کہا کہ آپ کو جس کی تلاش ہے وہ آگے ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے عشرہ کا بھی اعتکاف کیا اور ہم نے بھی کیا، پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آپ کو بتایا کہ مطلوبہ رات ابھی آگے ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیسویں رمضان کی صبح کو خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: جومیرے ساتھ اعتکاف کر رہا تھا اسے چاہیے کہ وہ آخری عشرے کا اعتکاف بھی کرے مجھے شب قدر دکھائی گئی، جسے بعد میں بھلا دیا گیا اچھی طرح یاد رکھو! لیلہ القدر رمضان المبارک کے آخری دس دنوں میں ہے ۔ ( صحیح بخاری: ۲۰۲۷)
خلاصہ یہ ہے کہ اعتکاف سے مقصودلیلۃ القدر کو پانا ہے جس کی فضیلت ہزار مہینوں سے زیادہ ہے، نیز اس حدیث میں لیلتہ القدرکو تلاش کرنے کیلیے آخری عشرہ کا اہتمام بتایا گیا ہے جو دیگر احادیث کی رو سے اس عشرہ کی طاق راتوں میں ہیں، لہذا بہتر تو یہی ہے کہ اس آخری عشرہ کی ساری راتوں میں بیداری کا اہتمام کرنا چاہیے.. اعتکاف میں اس کے زیادہ مواقع ملتے ہیں۔
کیا اعتکاف کا حکم ایک آدھ آدمی کے لیے ہے؟
اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ حضرت رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے اکیلے اعتکاف نہیں کیا تھا بلکہ صحابہ کی ایک جماعت بھی آپ کے ساتھ اعتکاف کررہی تھی، اعتکاف کا یہ حکم ہر مسجد کے ایک آدھ آدمی کے لیے نہیں تھا بلکہ اس حکم کے مخاطب تمام امت تھی، یہ صحیح ہے کہ تمام صحابہ معتکف نہیں تھے بلکہ کچھ منتخب صحابہ اعتکاف کررہے تھے،، اسی سے یہ مسئلہ اخذکیا گیا کہ اعتکاف سنت مؤکدہ تو ہے،،، اس کی بڑی تاکید ہے البتہ یہ علی الکفایہ ہے یعنی ہر فرد کے لیے لازم نہیں ہے یعنی کچھ افراد اگر کسی وجہ سے اعتکاف نہ کرسکیں تو گناہ گار نہیں ہوں گے،، لیکن اس مفہوم میں اس حد تک تحریف کردی گئی کہ اصل مقصود ہی ضائع ہوگیا،، علی الکفایہ کا غلط طور پر یہ مطلب سمجھا یا سمجھا یا گیا کہ بس ایک آدمی کو خواہی نخواہی اعتکاف میں بیٹھا دیا اور سنت مؤکدہ سب سے ساقط،!؟ جب کہ جنازہ کی نماز میں کفایہ کا مفہوم درست سمجھا جاتا ہے، اور یہ جاننے کے باوجود کہ یہ فرض کفایہ ہے، صرف ایک دو آدمی پر اکتفا نہیں کیا جاتا ہے بلکہ بالعموم جم غفیر کے ساتھ انجام دیا جاتا ہے! ضرورت ہے کہ سنت مؤکدہ کفایہ کے صحیح مفہوم کو عام کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ افراد کو رسول اللہ کی اعتکاف کی عظیم اور تاکیدی سنت پر عمل کی ترغیب دی جائے۔
حکمت ومصلحت
شریعت اسلامیہ میں جن عبادتوں کا حکم دیا گیا ہے، ان میں خدائے حکیم و خبیر نے بڑی حکمتیں رکھی ہیں ، اعتکاف بھی ایک عظیم عبادت ہے، جس کی عظیم حکمتیں ہیں، اعتکاف کرنے والاخود کو فرشتوں کے مشابہ بنانے کی کوشش کرتا ہے اور اللہ تعالی کا قرب حاصل کرتا ، اعتکاف میں معتکف اللہ کے تقرب کی طلب میں، اپنے آپ کو بالکلیہ اللہ تعالی کی عبادت کے سپرد کر دیتا ہے اوراپنے آپ کو اس دنیا کے مشاغل سے دور رکھتا ہے، ، اور اس میں معتکف اپنے تمام تر اوقات میں حقیقتا یا حکما نماز میں مصروف رہتا ہے؛ اعتکاف کی مشروعیت کا اصل مقصد نماز باجماعت کا انتظار کرنا ہے اور معتکف اپنے آپ کو ان فرشتوں کے مشابہ بناتا ہے، جو اللہ کے احکام کی نافرمانی نہیں کرتے، انھیں جو کام ہوتا ہے وہی کرتے ہیں اور رات ودن اللہ کی عبادت میں مشغول رہتے ہیں. اسی طرح رمضان المبارک کے اعتکاف کا ایک مقصد شب قدر کی جستجو بھی ہے۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ اعتکاف کا مقصد یوں بیان فرماتے ہیں کہ جب انسان کے افکار اور اذہان مختلف باتوں سے پراگندہ (میلے کچیلے) ہوجاتے ہیں اور لوگوں کے میل جول سے آدمی سخت پریشان ہوجاتا ہے تو اس پراگندگی اور پریشانی کو دور کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اعتکاف کو مشروع فرمایا ہے، اعتکاف کرنے والا آدمی عام لوگوں سے علیحدگی اختیار کرکے مسجد کے ایک کونے میں بیٹھ کر عبادت و ریاضت میں مصروف ہوجاتا ہے، جس کی بدولت اس کی ذہنی پریشانی اور قلبی بے چینی دور ہوجاتی ہے۔ (حجۃ اللہ البالغہ)
اللہ تعالٰیٰ کی قربت و رضا کے حصول کے لیے گزشتہ امتوں نے نفلی طور پر بعض ایسی ریاضتیں اپنے اوپر لازم کر لی تھیں، جو اللہ نے ان پر فرض نہیں کی تھیں۔ قرآن حکیم نے ان عبادت گزار گروہوں کو ’’رہبان‘‘ اور ’’احبار‘‘ سے موسوم کیا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے تقرب الی اللہ کے لیے رہبانیت کو ترک کر کے اپنی اُمت کے لیے اعلیٰ ترین اور آسان ترین طریقہ عطا فرمایا، جو ظاہری خلوت کی بجائے باطنی خلوت کے تصور پر مبنی ہے۔ یعنی اللہ کو پانے کے لیے دنیا کو چھوڑنے کی ضرورت نہیں بلکہ دنیا میں رہتے ہوئے دنیا کی محبت کو دل سے نکال دینا اصل کمال ہے۔یہ مقصد اعتکاف کے ذریعے کامل ومکمل شکل میں پورا ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ میں حکومت کا دعویٰ: انہدامی کارروائی مسلمانوں سے زیادہ ہندووں کے خلاف کی گئی
نئی دہلی:جہانگیرپوری میں تشدد کے بعد جمعرات کو ہدایات دی گئیں کہ اگلے احکامات تک وہاں غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کے معاملے پر روک برقرار رکھی جائے۔ ساتھ ہی جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر مرکزی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فسادات کے مسلم ملزمان کی عمارتیں گرائی جارہی ہیں۔ کانگریس لیڈر اور سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے عدالت میں دلیل دی کہ صرف مسلمانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ تاہم حکومت نے الگ اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایاکہ ‘ایک کمیونٹی کو نشانہ بنانے کا الزام جھوٹا ہے۔ مدھیہ پردیش کے کھرگون میں 88 متاثرہ فریق ہندو ہیں، جب کہ 26 مسلمان ہیں۔ مجھے افسوس ہے کہ اعداد و شمار کو اس طرح تقسیم کرنا پڑا۔ حکومت ایسا نہیں کرنا چاہتی لیکن مجھے ایسا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے‘۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ سماعت کے دوران کپل سبل نے عدالت سے کہا ’’میرے پاس ایسی تصاویر ہیں جن میں ایک برادری کے لوگوں کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ یہ ان میں خوف پیدا کرنے کا عمل ہے۔ اس پر جج جے راؤ نے کہا کہ آپ کس راحت کا دعویٰ کر رہے ہیں؟ اس پر سبل نے کہا ”آپ تجاوزات کو ایک کمیونٹی سے نہیں جوڑ سکتے۔ تجاوزات صرف اے اور بی کمیونٹی تک محدود نہیں ہیں۔ آپ صرف یہ کہہ کر گھروں کو نہیں گرا سکتے کہ ان پر تجاوزات ہیں۔ یہ پلیٹ فارم قانون کی حکمرانی کو ظاہر کرنے کے لیے ہے‘‘۔ سبل کے اس مطالبہ پر جج جے راؤ نے کہا کہ ہم ملک بھر میں انہدام کو نہیں روک سکتے۔
سبل نے پھر کہا ’’تجاوزات غلط ہے۔ لیکن کیا آپ مسلمانوں کو تجاوزات کے ساتھ جوڑ رہے ہیں؟” جسٹس راؤ نے پھر پوچھا’’ کیا کسی ہندو کی املاک کی توڑ پھوڑ نہیں ہوئی؟‘‘
سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ ’یہ معاملہ صرف جہانگیرپوری تک محدود نہیں ہے، یہ ہمارے ملک کے سماجی تانے بانے کو متاثر کرنے والا معاملہ ہے، اگر اس کی اجازت دی گئی تو قانون کی حکمرانی نہیں بچے گی۔‘
نئی دہلی:دہلی کے جہانگیر پوری میں بلڈوزر سے انہدام پر کم از کم دو ہفتوں کے لیے پابندی لگا دی گئی ہے۔ دونوں فریقوں کو سننے کے بعد سپریم کورٹ نے جمعرات کو حالات کے جوں کے توں برقرار رکھنے کو کہا۔ آئندہ سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔ سپریم کورٹ نے حکومت سے حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔ این ڈی ایم سی اور دہلی پولیس کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ البتہ جسٹس ایل ناگیشورا راؤ اور بی آر گاوائی کی بنچ نے ملک بھر میں بلڈوزر کے ذریعے انہدام پر پابندی کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔ جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا، ’’اگلے حکم تک صورتحال جوں کی توں برقرار رکھی جائے۔ دو ہفتوں کے لیے روک لگائی جائے، تب تک بحث ختم ہو جائے گی۔
بلڈوزر کی کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچنے والے عرضی گزاروں کے وکلا دشینت دوے اور کپل سبل نے عدالت میں دلیل دی کہ تجاوزات کے نام پر ایک خاص فرقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تاہم سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ متاثرین میں ہندو بھی شامل ہیں۔ سالیسٹر جنرل نے یہ بھی کہا کہ یہ کارروائی پہلے سے جاری تھی اور لوگوں کو بار بار نوٹس بھیجا گیا تھا۔
آج دوپہر میں جماعت اسلامی ہند اور اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (SIO) کے ایک وفد میں شامل ہوکر ، جناب ملک معتصم سکریٹری شعبۂ ملّی امور کی سربراہی میں ، جناب انعام الرحمٰن خاں اسسٹنٹ سکریٹری شعبۂ ملی امور ، جناب لئیق احمد خاں اسسٹنٹ سکریٹری شعبۂ رابطہ عامہ اور ایس آئی او کے بعض ذمے داروں کے ساتھ دہلی کے علاقہ جہاں گیر پوری میں جانے کا موقع ملا ، جہاں تجاوزات کے نام پر صبح سے انہدامی کارروائی چل رہی تھی ـ یہاں 16 اپریل 2022 کو ہندوؤں کے ایک تہوار ‘ہنومان جینتی’ کے موقع پر ایک جلوس کے دوران شرپسندوں کے ایک گروہ کے ، علاقہ کی جامع مسجد پر حملہ آور ہونے کے نتیجے میں جھڑپیں ہوئی تھیں ، اس کے بعد کافی تعداد میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں کی گئی تھیں ـ اُس موقع پر بھی جماعت کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے علاقے کا دورہ کیا تھا اور حالات کا براہ راست جائزہ لینے کی کوشش کی تھی ـ
علاقے میں بھاری پولیس فورس موجود تھی ـ اگرچہ سپریم کورٹ کے اسٹے آرڈر کے نتیجے میں انہدامی کارروائی رک گئی تھی ، لیکن اُس وقت تک بلڈوزر کافی کچھ نقصان پہنچا چکے تھےـ مسجد کے مرکزی دروازے کے سامنے دوطرفہ چھوٹی دیوار اور چھوٹے گیٹ کو گرایا جا چکا تھاـ اطراف کی دوکانوں کے تجاوزات (ٹین شیڈ وغیرہ) کو بھی منہدم کردیا گیا تھا _ لیکن تھوڑے ہی فاصلے پر موجود مندر پوری طرح صحیح سلامت تھا ، اگرچہ اس کا encroachment صاف دکھائی دے رہا تھاـ پولیس نے جگہ جگہ بیریکیڈ لگا رکھے تھے اور وہ لوگوں کو جمع ہونے سے روک رہی تھی ـ ہم مسجد پہنچے ، مقامی لوگوں سے ملاقات کی ـ انھوں نے بتایا کہ 16 تاریخ کو شرپسند پوری طرح شرانگیزی پر آمادہ تھےـ جلوس میں شامل لوگ تلواروں ، چاقوؤں اور دیگر ہتھیاروں سے لیس تھےـ وہ ایک مرتبہ دوپہر میں نعرے بازی کرتے ہوئے آئےـ مسلمان خاموش رہےـ دوسری مرتبہ پھر ان کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہوئے سہ پہر میں آئے ، لیکن انھوں نے نظر انداز کیاـ تیسری مرتبہ افطار سے چند منٹ قبل یہ لوگ پھر آئے _ اس مرتبہ ان میں سے چند نوجوانوں نے مسجد کی دیوار پر چڑھ کر بھگوا جھنڈا لہرانے کی کوشش کی ـ اُس وقت کچھ مسلم نوجوانوں نے مسجد سے باہر نکل کر انہیں دوڑایا اور جن کو پکڑ لیا ان کی پٹائی کردی _ معاملہ رفع دفع ہوگیا تھا ، لیکن رات میں پولیس نے یک طرفہ طور پر مسلمانوں کی گرفتاری کی ـ
اِدھر کچھ دنوں سے ملک کے دیگر حصوں میں بھی ٹھیک اسی طرح کی کارروائیاں کی گئی ہیں ـ ہندو تہواروں کے مواقع پر جلوس نکالے گئےـ انہیں مسلم علاقوں سے گزارا گیا ، جب کہ انتظامیہ سے اس کی اجازت نہیں حاصل کی گئی تھی ـ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگائے گئےـ مساجد کی دیواروں اور میناروں پر چڑھ کر بھگوا جھنڈا لہرایا گیاـ مسلمانوں کو برانگیختہ کرنے کی کوشش کی گئی ـ پھر پولیس کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف ہی کارروائی کی گئی ـ اس کے بعد تجاوزات کے نام پر انہدامی کارروائیاں کی گئیں ، جن سے عموماً مسلمان ہی متاثر ہوئے _ یہ صورت حال واضح کرتی ہے کہ موجودہ حالات میں منصوبہ بند طریقے سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہےـ
حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے قرآن مجید نے بہت پہلے جو رہ نمائی کی تھی وہ آج بھی کارگر ہےـ غزوۂ احد میں جب مسلمانوں کو مشرکوں کی طرف سے خاصا جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا تھا ، اس کے بعد سورۂ آل عمران نازل ہوئی ، جس میں مسلمانوں سے کہا گیا تھا :
” مسلمانو ! تمہیں مال و جان دونوں کی آزمائشیں پیش آکر رہیں گی اور تم اہل کتاب اور مشرکین سے بہت سی تکلیف دِہ باتیں سنو گے ۔ اگر ان سب حالات میں تم صبر اور خدا ترسی کی روش پر قائم رہو تو یہ بڑے حوصلہ کا کام ہےـ (آل عمران : 186)
ان آیات میں درج ذیل باتیں کہی گئی ہیں :
(1) مسلمانوں کے مخالفین ان کی جانوں کے درپے ہوں گے اور ان کو مالی نقصان پہنچانے کی بھی کوشش کریں گےـ اس طرح انہیں جانی اور مالی دونوں طرح کی آزمائشیں پیش آکر رہیں گی ـ یہی صورت حال ہے ، جسے آج ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ـ
(2) کہا گیا کہ تم غیر مسلموں کی جانب سے بہت تکلیف دہ باتیں سنو گےـ آج کل یہی سامنے آرہا ہےـ ہر جلوس میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگائے جاتے ہیں ـ ان کے دین و ایمان کے خلاف ہرزہ رسائی کی جاتی ہےـ انہیں دھمکیاں دی جاتی ہیں ـ انہیں ملک بدر کر دیے جانے کے منصوبے بنائے جاتے ہیں ـ
(3) ان حالات میں مسلمانوں سے کہا گیا کہ ‘صبر’ کروـ صبر کا مطلب ہر طرح کی اذیتیں برداشت کرنا اور ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہنا نہیں ہے ، بلکہ اس کا مطلب ہے استقامت کا مظاہرہ کرنا ، دین پر جمے رہنا اور مصیبتوں اور آزمائشوں سے پریشان نہ ہوناـ
(4) کہا گیا کہ اللہ سے ڈرو ، یعنی ہر حال میں اللہ کی رضا کو پیش نظر رکھو ، اس کی مرضی کے کام کرو اور ان کاموں سے بچو جس سے اس کا غضب بھڑکتا ہےـ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ اور کسی سے نہ ڈروـ دشمن چاہے جتنا تمھارے درپے ہوں اور تمہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کریں ، تم ذرا بھی پریشان نہ ہو ، ذرا بھی کم زوری نہ دکھاؤـ
(5) کہا گیا کہ صبر اور تقویٰ عزیمت کے کاموں میں سے ہیں _ جو ان دونوں چیزوں کو مضبوطی سے پکڑے رہے اس کا کام یاب ہونا یقینی ہےـ سورۂ آل عمران ہی میں دوسرے مقام پر کہا گیا ہے : ” اگر تم صبر سے کام لو اور اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو تو ان (تمھارے دشمنوں) کی کوئی تدبیر تمہارے خلاف کارگر نہیں ہوسکتی ـ جو کچھ یہ کر رہے ہیں اللہ اُسے گھیرے ہوئے ہےـ”(آیت نمبر 120)
حالات سے نپٹنے کا یہ الٰہی نسخہ ہےـ اسے استعمال کرنے میں صد فی صد کام یابی کی ضمانت ہےـ ہم اسے آزماکر تو دیکھیں ـ
دہلی میں کرونا، ڈی ڈی ایم اے کا فیصلہ ، ماسک نہ پہننے پر لگے گا 500 روپے جرمانہ، کھلیں گے اسکول
نئی دہلی :دہلی میں ایک بار پھر پابندیوں کا دور لوٹ آیا ہے۔ کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر اب ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ ماسک نہ پہننے والوں کو 500 روپے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ آج ڈی ڈی ایم اے (دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) کی جائزہ میٹنگ میں اس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔عہدیداروں نے بتایا کہ ڈی ڈی ایم اے نے میٹنگ میں فیصلہ کیا ہے کہ اسکول بند نہیں ہوں گے بلکہ ایک نئے اے او پی (اسٹینڈرڈ آپریٹنگ سسٹم) کے تحت کام کریں گے۔ اس کے بعد ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ سماجی دوری اور ہسپتال کی تیاریوں پر بھی اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسی طرح بازاروں میں بڑھتی ہوئی بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی کچھ اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ حکومت جلد ہی ماسک کو لازمی قرار دینے کا باضابطہ حکم جاری کرے گی۔ میٹنگ میں موجود ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ عہدیداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اجتماع کے پروگراموں پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ ٹیسٹنگ کو تیز کریں۔ حکام کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ اروند کجریوال دہلی کے حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔کورونا کی چھٹی لہر کے دستک دینے کے بعد دہلی میں جینوم سیکوینسنگ کی جانچ میں تیزی نہیں آئی ہے۔ مرکزی وزارت صحت نے کہا کہ دہلی میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کورونا کے مریضوں کی تعداد میں تقریباً تین گنا اضافہ ہوا ہے۔تاہم اس سال جنوری کے بعد پہلی بار کورونا انفیکشن کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ منگل کو محکمہ صحت نے بتایا کہ گزشتہ ایک دن میں 632 لوگ کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں۔ اس دوران 414 مریضوں کو ڈسچارج کیا گیا۔ اس دوران ٹیسٹ کیے گئے 14299 نمونوں میں 4.42 فیصد کورونا متاثر پائے گئے۔ جبکہ پیر کو 7.72 فیصد نمونے متاثر پائے گئے۔
جہانگیر پوری سانحے کو اویسی نے ترکمان گیٹ2022قرار دیا، بھاجپا اور عام آدمی پارٹی کی سخت تنقید
نئی دہلی :آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے دہلی کے تشدد سے متاثرہ جہانگیر پوری علاقے میں تجاوزات کے نام پرمبینہ فساد کے ٹھہرائے گئے ملزمان کے خلاف بلڈوزر چلائے جانے پر بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کو نشانہ بنایا ہے۔ اویسی نے جہانگیر پوری میں مبینہ تجاوزات کے نام پر بلڈوزرچلائے جانے کو ترکمان گیٹ 2022 قرار دیا۔اویسی نے ٹویٹ کرکے کہا کہ ترکمان گیٹ 2022 تاریخ بتاتی ہے کہ 1976 میں اقتدار میں رہنے والے موجودہ وقت میں اپنی طاقت کھو چکے ہیں۔ بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کو بھی یاد رکھنا چاہئے،یہ سیاسی طاقت ہمیشہ نہیں رہتی ہے ۔خیال رہے کہ 1976 میں ترکمان گیٹ واقعہ بہت مشہور ہوا تھا،ترکمان گیٹ کچی آبادیوں میں ریاستی ظلم اور قتل عام کی وجہ سے خبروں میں آیا تھا۔اندرا گاندھی حکومت نے ان مظاہرین کو گولی مارنے کا حکم دیا تھا، جو علاقہ میں مکانات کے انہدام کیخلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اس دوران سینکڑوں مکانات اور دکانیں مسمار کی گئیں، مخالفت کرنے والے درجنوں افراد کو جیلوں میں ڈالاگیا ۔خیال رہے کہ کہ جہانگیر پوری میں 16 اپریل کو ہنومان جینتی اور 18 اپریل کو تشدد کے واقعات پیش آئے، یہاں مسجد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ، اشتعال انگیزنعرے لگائے گئے ، پھر دونوں طرف سے سنگ باری ہوئی اور توڑ پھوڑ ہوئی ، جس کے بعد آج ناجائز قبضہ کے نام پر فساد کے مبینہ ملزمان کے مکانات کو غیر قانونی تجاوزات کے نام پر ڈھادیا گیا ۔ دہلی بی جے پی نے الزام لگایا ہے کہ جہانگیر پور میںملزمین نے غیر قانونی تعمیرات کی ہیں۔ دہلی بی جے پی نے مطالبہ کیا تھا کہ علاقہ میں غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کیا جائے،جس کے بعد شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن نے بعد میں بدھ اور جمعرات کو جہانگیر پوری علاقہ سے انسداد تجاوزات مہم کا اعلان کیا۔ اس ٹویٹ سے پہلے اویسی نے کہا کہ بی جے پی نے غریبوں کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے۔ انہوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ کو بھی نشانہ بنایا، انہوں نے تجاوزات کی مہم میں کیجریوال کے کردار کو مشکوک قرار دیا۔
ہائی کورٹ کے جج نے مختار انصاری سے متعلق دو مقدمات کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا
الہ آباد:الہ آبادہائی کورٹ میں بدھ کو مافیا مختار انصاری سے متعلق دو مقدمات کی سماعت نہیں ہو سکی۔ جسٹس راجیو گپتا نے سماعت سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ اب دونوں کیسز چیف جسٹس کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس دونوں کیسز کی سماعت کے لیے نیا بنچ نامزد کریں گے۔ایک معاملہ 2012-13 میں ایم ایل اے فنڈ میں بدعنوانی سے متعلق ہے۔ اس معاملے میں پولیس نے چارج شیٹ داخل کی تھی، جسے مختار انصاری نے الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ مختارانصاری نے چارج شیٹ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔مختارانصاری کی جانب سے کہا گیا کہ وہ 17 سال سے جیل میں ہیں۔ ان کی طرف سے کوئی غلط کام نہیں ہوا۔ ضلع انتظامیہ کا کام ان کے ذریعہ کی گئی سفارشات اور جن اسکولوں کو ایم ایل اے فنڈز دیے گئے تھے ان کی سچائی کو جانچنا تھا۔ جیل میں رہتے ہوئے انھیں حقیقت کا علم نہ ہو سکا۔
میرٹھ:میرٹھ کے بی ایس پی لیڈر اور سابق وزیر حاجی یعقوب قریشی کو بدھ کو الہ آباد ہائی کورٹ سے دوبڑی فوری راحت ملی ہے۔ سماعت کے بعد ہائیکورٹ نے قریشی خاندان کی گوشت کی فیکٹری گرانے پر عبوری حکم امتناعی دے دیاہے۔ عدالت نے 26 اپریل تک مسماری روک دی ہے۔ اب گوشت فیکٹری کی مسماری کیس کی سماعت 26 اپریل کو ہوگی۔عدالت نے حکم نامے میں کہاہے کہ اگلی سماعت تک میٹیکس پرائیویٹ لمیٹڈ کے گوشت کی فیکٹری کو گرانے کے عمل پر عبوری روک لگا دی گئی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے یعقوب قریشی کی فیکٹری پر بلڈوزر چلانے کی تیاریاں جاری تھیں۔ عدالت کے فیصلے کے بعد حاجی کوبڑا ریلیف ملاہے۔قریشی اور ان کے خاندان کو دوسری بڑی راحت گرفتاری کے بارے میں تھی۔ ہائی کورٹ میں یعقوب قریشی اور اہل خانہ کے خلاف درج ایف آئی آر کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔سماعت کرنے والے جج نے کیس کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ جس کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔ بنچ نے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا ہے۔
بی جے پی نے بلڈوزر کو غیر قانونی طاقت کی علامت بنادیا،اکھلیش یادوکی اپیل ،بی جے پی کے دفاتراوراداروں کی جانچ کی جائے
نئی دہلی :جہانگیرپوری تشدد کے بعد ایس پی صدر اکھلیش یادو نے بدھ کے روز یہاںبلڈوزر چلانے پر بی جے پی حکومت پر حملہ کیا اور الزام لگایاہے کہ بی جے پی اپنے مخالفین کی تعمیرات کو غیر قانونی قرار دے رہی ہے۔ اب عوام بی جے پی کے مکانات، دفاتر، کاروباری اداروں کی تعمیر کی قانونی حیثیت کو جانچنے کے لیے تحریک چلائیں گے اور سچائی کو سب کے سامنے لائیں گے۔ اکھلیش یادو نے جہانگیر پوری میں تجاوزات کے انہدام کے بعد ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہاہے کہ بی جے پی نے بلڈوزر کو اپنی غیر قانونی طاقت دکھانے کی علامت بنا دیا ہے۔ مسلمان اور دیگر اقلیتیں، پسماندہ اور دلت ان کے نشانے پر ہیں۔ اب ہندو بھی ان کے ہسٹیریا کا شکار ہو رہے ہیں۔ بی جے پی دراصل آئین پر ہی بلڈوزر چلا رہی ہے۔ بی جے پی کوبلڈوزر کو اپنا نشان بنانا چاہیے۔
لکھنؤ کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کی آوازکم کی گئی، مسلم مذہبی رہنماؤں نے یوگی کی ہدایات کا خیرمقدم کیا
لکھنؤ:ملک بھر میں مذہبی تہواروں کے اس دور میں بھی جلوسوں اور لاؤڈ اسپیکر کے حوالے سے تنازعہ کھڑاکیاگیاہے۔ دہلی سے لے کر مدھیہ پردیش تک فسادات ہو رہے ہیں۔ ایسے میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے مذہبی مقامات اور مذہبی پروگراموں کے حوالے سے کچھ ہدایات جاری کیں۔ لکھنؤ کی مساجد میں انتظامیہ کی سختی کے بعد حکومت کی ہدایات پر عمل شروع ہو گیا ہے۔ لکھنؤ کے شیعہ عالم سیف عباس نے اپنے طبقے سے تعلق رکھنے والی تمام مساجد کو سخت ہدایات دی ہیں کہ حکومت کے احکامات پرعمل کیا جائے۔ حکومتی ہدایات کا مساجد پر اثر ہوا ہے اور روزے کے اس دور میں نئے قوانین نافذ کیے گئے ہیں۔لکھنؤ چوک کی مرکزی شیعہ مسجد میں اتر پردیش حکومت کی طرف سے دی گئی ہدایات پر عمل کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ لکھنؤ کی شیعہ تاریخ کمیٹی کے سربراہ سیف عباس کا کہنا ہے کہ جہاں ایک طرف ملک بھر کی ریاستوں کی انٹیلی جنس ناکام ہو رہی ہے۔ فسادات ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی، اتر پردیش میں امن ہے، جس کے لیے وزیر اعلیٰ ذمہ دار ہیں اور ان کی باتوں کو ماننا چاہیے۔ اس کے تحت طبقہ سے تعلق رکھنے والی تمام مساجد میں واضح پیغام دیا گیا ہے کہ حکومت کی ہدایات پر عمل کیا جائے اور لاؤڈ اسپیکر کی آواز احاطے تک رکھی جائے۔ باہر کوئی مذہبی تقریب نہیں ہونی چاہیے۔حکومت کے نئے قوانین جاری ہوتے ہی ان کا نفاذ مساجد میں کیا جا رہا ہے۔ پہلے جہاں آڈیو لیول 4 سے 5 سے اوپر ہوا کرتا تھا اب اسے مشین پر ایک تک محدود کیا جا رہا ہے۔ اسپیکر نیچے ہیں۔ روزانہ اذان دینے والے مئوذن کہہ رہے ہیں کہ ایسا کرنا مثبت ہے۔ لوگ پریشان نہیں ہوتے۔ دین سے وابستہ لوگ بھی اس فیصلے کا خیر مقدم کر رہے ہیں۔ اس مسجد کے علاوہ دیگر مساجد میں بھی اس کی پیروی کی جارہی ہے۔ آوازکی سطح کو کم کر دیا گیا ہے اور اسپیکر کا زاویہ، جو مسجد کی چھت پر ہے، اس کے مطابق مقرر کیا گیا ہے کہ اذان کے وقت احاطے کے اندررہیں۔
بلڈوزرذات مذہب کودیکھ کرچلیں گے یاچین کے گاؤں پربھی چلائیں گے ؟،تیجسوی یادونے تصویرشیئرکرکے گھیرا،ملکی اتحاداورآئین کی فکرپرزوردیا
نئی دہلی:ملک میں بس ملزمین کے گھر بلڈوزر کی کارروائی پر بہار کے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ تیجسوی یادو نے ٹویٹ کرکے بی جے پی کو گھیر ا ہے اور کہا ہے کہ ذات پات کو دیکھ کر ہی بلڈوزر چلائے جارہے ہیں۔ تیجسوی یادو نے لکھا کہ چین نے ہماری سرحد میں دو گاؤں بسائے ہیں، لیکن بلڈوزر سے تو دور کی بات، وہ اس بارے میں دو لفظ بھی بولنے کی ہمت نہیں رکھتے۔ کیا ذات پات کو دیکھ کر ہی بلڈوزر چلیں گے یا پھر قوم کے اتحاد، سالمیت اور آئین کی بھی فکر کریں گے؟ اگر غیر قانونی تعمیرات ہیں تو حکومت/انتظامیہ اتنے سالوں سے کیا کر رہی تھی؟چین نے ہماری سرحد پر دو گاؤں آباد کر رکھے ہیں لیکن بلڈوزر اس بارے میں دو لفظ بھی بولنے کی ہمت نہیں رکھتے۔کیا ذات پات کو دیکھ کر ہی بلڈوزر چلیں گے یا پھر قوم کے اتحاد، سالمیت اور آئین کی بھی فکر کریں گے؟اگر غیر قانونی تعمیرات ہیں تو اتنے سالوں سے انتظامیہ کیا کر رہی تھی؟تیجسوی یادو کی طرح کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بھی آج ایک ٹویٹ میں بی جے پی سے اپنے دل میں نفرت کو ختم کرنے کو کہا ہے۔ راہل گاندھی نے ٹویٹ کر کے لکھاہے کہ ہندوستان کی آئینی اقدار کو منہدم کر دیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے غریبوں اور اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان سب کے بجائے بی جے پی کو اپنے دل میں موجود نفرت کو ختم کرنا چاہیے۔ساتھ ہی عام آدمی پارٹی نے بھی بی جے پی پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ جہانگیرپوری بلڈوزر معاملے پر دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر منیش سسودیا نے ایک پریس کانفرنس میں کہاہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی پورے ملک میں کہیں بھی اسکول، کالج، روزگار، مہنگائی کم کرنے کی بات کرتی نظر نہیں آئے گی۔ وہ صرف غنڈہ گردی کے بارے میں بات کرتی نظر آئے گی۔ ان کے لیڈر غنڈہ گردی کرتے نظر آئیں گے اور بدمعاش یا غنڈے دبنگ کا احترام کرتے نظر آئیں گے۔ ان کے پاس ملک کی اگلی نسل کو پڑھانے کا کوئی کام نہیں، نوکریاں دینے کا کوئی کام نہیں۔ 8 سال میں اسکول، ہسپتال، روزگار اور مہنگائی کم کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ صرف لڑائی، جھگڑا، مار پیٹ اور خواتین سے چھیڑ چھاڑ کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ اس نے ٹریکٹروں اور بسوں کے ذریعے کچلنے کی حوصلہ افزائی کی۔ اگر ملک میں اس غنڈہ گردی اور بیان بازی کو روکنا ہے تو سب سے آسان طریقہ بی جے پی کے ہیڈ کوارٹر پر بلڈوزر چلانا ہے۔
نئی دہلی: جہانگیر پوری میں انسداد تجاوزات مہم کے وقت پر سوال اٹھاتے ہوئے عام آدمی پارٹی (آپ) کے لیڈر امانت اللہ خان نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر پرامن ماحول کو خراب کرنے کا الزام لگایا ہے۔دہلی کے اوکھلا علاقے سے آپ کے ایم ایل اے امانت اللہ خان نے بدھ کو ٹویٹر پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔ اس میں انہوں نے کہا کہ رمضان کے مقدس مہینے میں انسداد تجاوزات مہم کے تحت جہانگیر پوری کے علاقے میں ایک مخصوص برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو تنگ کرنے کے لیے ان کے مکانات گرانے سے علاقے کا ماحول مزید خراب ہوگا۔خان نے مرکزی وزیر داخلہ اور بی جے پی لیڈروں سے اپیل کی کہ وہ اس طرح کی کارروائی سے باز رہیں، ملک کا ماحول پہلے ہی خراب ہو چکا ہے۔دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین خان نے کہا کہ اگر اسے وقت پر نہیں روکا گیا تو اس قسم کی گھٹیا سیاست ملک کو برباد کر دے گی۔بی جے پی کے زیر اقتدار شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن (این ڈی ایم سی) نے جہانگیر پوری میں دو روزہ انسداد تجاوزات مہم کا اعلان کیا ہے۔
نئی دہلی:کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بدھ کے روز انسداد تجاوزات مہم کے ایک حصے کے طور پر دہلی اور مدھیہ پردیش کے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں بلڈوزر استعمال کرنے پر حکومت پر تنقید کی اور الزام لگایا کہ ملک کی آئینی اقدار تباہ کر دیا گیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو اپنے دل میں موجود نفرت کو ختم کرنا چاہیے۔راہل گاندھی نے آئین کے دیباچے پر مشتمل صفحہ کو ٹویٹ کیا اور بلڈوزر کی تصویر شیئر کی۔ حکومت کی جانب سے غریبوں اور اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس سب کے بجائے بی جے پی کو اپنے دل میں موجود نفرت کو ختم کرنا چاہیے۔اس سے قبل انہوں نے ملک میں کوئلے کی مبینہ قلت کا معاملہ اٹھایا اور خبریں شیئر کی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاور پلانٹس میں کوئلے کے ذخائر ختم ہو چکے ہیں۔کانگریس لیڈر نے ٹویٹ کیاکہ8 سالوں میں بڑی باتیں کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ کوئلے کے صرف 8 دن کے ذخائر رہ گئے ہیں۔راہل گاندھی نے کہاکہ مودی جی، کساد بازاری قریب ہے۔ بجلی کی بندش سے چھوٹی صنعتیں دم توڑدیں گی جس سے روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے، نفرتوں کے بلڈوزر بند کرو، بجلی گھر شروع کرو۔