نئی دہلی:تسخیر فاؤنڈیشن اور دی ونگس فاؤنڈیشن دہلی کے زیر اہتمام آج 20جون 2بجے دوپہر سے آن لائن یک روزہ بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں ”عالمی ادب میں مذہبی موضوعات کا بیان“ کے عنوان پرہندوستان سمیت دیگر ممالک کے مندوبین اور اسکالر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ سیمینار کے کنوینر اور تسخیر فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی مسٹر گلاب ربانی نے کہا کہ پروفیسر انور پاشا (جے این یو)، پروفیسر شہزاد انجم،پروفیسر کوثر مظہری، ڈاکٹر واحد نظیر(جامعہ ملیہ اسلامیہ)،ڈاکٹر عین رشید(ملت کالج،دربھنگہ)، ڈاکٹر وصی اللہ بختیاری (آندھر اپردیش)صدارت کے فرائض انجام دیں گے۔ جب کہ جامعہ ازہر، میشی گن یونی ورسٹی امریکہ کے علاوہ موریشس سے اسکالر بھی اس سیمینار میں اپنی بات رکھیں گے۔ ان کے علاوہ تقریباً دو درجن مقالات پیش کیے جائیں گے۔ مسٹر ربانی نے کہا کہ ویب نار کلچر اگر فروغ نہیں پاتا تو ہم ایسے ذی علم مہمانوں کے بیانات سے محروم رہتے۔ اس لیے ہال میں بیٹھ کر سیمینار منعقد کرنا جہاں مفید ہے وہیں ویب نا ر کی بھی اپنی اہمیت ہے اور زمانے کا تقاضابھی۔ واضح رہے کہ دی ونگس فاؤنڈیشن دہلی کے اراکین بھی اس سیمینار کی کمیٹی میں شامل ہیں۔ تسخیر فاؤنڈیشن دہلی کے زیر اہتمام کام کرنے والی ”انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف تھیالوجی“مختلف مذاہب یا بین المذاہب موضوعات پر کام کرے گی۔مسٹر گلاب ربانی نے اس سیمینار میں شرکت کی درخواست کرتے ہوئے زوم میٹنگ آئی ڈی 79350534182 اور پاس ور ڈ tfseminar جاری کیاہے۔ ادب اور مذہب کے رشتے سے دل چسپی رکھنے والے مقالات سننے کے لیے اس سیمینار کو جوائن کرسکتے ہیں۔
19 جون, 2020
بی ایس پی-ایس پی اور آزاد ایم ایل اے پہنچے بی جے پی دفتر
بھوپال:مدھیہ پردیش میں 19 جون کو راجیہ سبھا کی تین نشستوں کے لئے انتخابات سے قبل کانگریس کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا کے ساتھ آج ایس پی، بی ایس پی اور آزاد ایم ایل اے بی جے پی کے دفتر پہنچے۔ پارٹی کے پاس پہلے ہی 107 ووٹ ہیں۔جمعرات 18 جون کو بی ایس پی کے ایم ایل اے رام بائی، سنجیو سنگھ کشواہا، ایس پی کے ایم ایل اے راجیش شکلا اور آزاد ایم ایل اے وکرم سنگھ رانا اور سریندر سنگھ شیرا بی جے پی ہیڈ کوارٹر پہنچے۔ مانا جارہا ہے کہ یہ چاروں ایم ایل اے بی جے پی امیدواروں کی حمایت کریں گے۔حالانکہ بی جے پی کو اپنے دونوں امیدواروں کو جیتنے کے لئے صرف 104 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ اس وقت ان کے پاس 107 ووٹ ہیں۔ ان پانچوں ممبران اسمبلی کے ووٹوں سے پارٹی کے 112 ووٹ ہوں گے۔ ویسے ایک سیٹ جیتنے کے لئے 52 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ بی جے پی نے جیوتی رادتیہ سندھیا اور پروفیسر سومر سنگھ سولنکی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔حالیہ مساوات کے مطابق کانگریس کو تیسری نشست ملنے کا امکان ہے۔ دگ وجے سنگھ کانگریس سے پہلے امیدوار ہیں اور پھول سنگھ باریا دوسرے امیدوار ہیں۔ کل اسمبلی میں ہونے والے راجیہ سبھا انتخابات کے لئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔شیو راج سنگھ اور بی جے پی مارچ کے مہینے میں ہی کمل ناتھ کی زیرقیادت کانگریس حکومت کے خاتمے کے بعد چوتھی بار اقتدار میں واپس آئے تھے۔ راجیہ سبھا کی ان نشستوں کے لئے انتخابات اسی مہینے میں ہونے تھے، لیکن کورانا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ انتخابات ملتوی کردیئے گئے تھے۔
نئی دہلی:دہلی میں کورونا وائرس ٹیسٹنگ کی قیمت کم کردی گئی ہے۔ یہاں کورونا کی جانچ کروانے کے لئے لوگوں کو اب آدھے پیسے خرچ کرنے ہوں گے۔ نائب وزیر اعلی منیش سسوڈیا نے جمعرات کو اس کا اعلان کیا۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اب دہلی میں کووڈ آرٹی۔ پی سی آر ٹیسٹ کی قیمت کم کرکے 2400 روپے کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت نے کووڈ آر ٹی۔پی سی آر ٹیسٹ کی کل قیمت کو بڑھا کر 2400 روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بدھ کے روز وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی حکومت کو کورونا جانچ کی قیمت کم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ بدھ کے روز اعلی سطح کی ماہر کمیٹی نے مرکزی وزیر داخلہ کی ہدایت پر اپنی رپورٹ دی۔ رپورٹ میں نجی لیبوں میں کورونا وائرس ٹیسٹ کی شرح 2400 روپئے مقرر کی گئی تھی، تاکہ لوگ اب دہلی میں کورونا ٹیسٹ نجی لیب سے 4500 کے بجائے 2400 روپے میں کراسکیں۔ جمعرات کو دہلی حکومت نے اسے منظور کرلیا ہے۔اس کے علاوہ یہ بھی واضح رہے جمعرات سے دہلی میں کورونا ٹیسٹنگ کے لئے نئی ٹکنالوجی کا آغاز کیا گیا ہے۔ آج سے یہاں ’ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ‘شروع کیا گیا ہے، جس کی خاص بات یہ ہے کہ اس ٹیسٹ سے 15 سے 30 منٹ میں نتائج سامنے آجائیںگے ۔
نئی دہلی:وادی گیلوان میں چینی فوج کے جوانوں کے درمیان تصادم میں ایک کرنل سمیت 20 ہندوستانی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس معاملے میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی مرکز کی نریندر مودی حکومت کو مسلسل نشانہ بنارہے ہیں۔ راہل نے کہا کہ چین نے ہندوستان کے غیر مسلح فوجیوں کو مار کر ایک بڑا جرم کیا ہے۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان جوانوں کو ہتھیاروں کے بغیر کس نے بھیجا اور کیوں؟ کون ذمہ دار ہے اس سے قبل ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے پوچھا کہ ہندوستانی فوجیوں کو غیر مسلح کیوں تھے ؟ چین ہمارے غیر مسلح فوجیوں کو مارنے کی ہمت کیسے کرتا ہے؟ کانگریس کے سابق صدر نے بدھ کے روز وزیر دفاع راجناتھ سنگھ پر بھی حملہ کیا۔ راج ناتھ سنگھ نے فوجیوں کے نقصان پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے ایک ٹویٹ کیا تھا، جسے راہل گاندھی نے ری ٹویٹ کرتے ہوئے ان سے کچھ سوالات کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو بہت تکلیف ہو رہی ہے تو مجھے بتاو کہ ٹویٹ میں چین کا نام نہ لیتے ہوئے آپ نے ہندوستانی فوج کی توہین کیوں کی؟ آپ دو دن بعد کیوں افسوس کا اظہار کررہے ہیں؟ کیوںریلی سے خطاب کررہے تھے۔ جب ایک طرف فوجی شہید ہورہے تھے؟ واضح رہے کہ مشرقی لداخ میں چینی فوجیوں کے ساتھ جھڑپوں میں 20 ہندوستانی فوجی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ چار سے پانچ فوجی شدید زخمی ہوئے۔
نئی دہلی:اب دہلی میں لوگوں کو ٹیسٹ اور اس کے نتائج کے لیے طویل انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ جمعرات سے نئی ٹیسٹنگ ٹکنالوجی ’ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ ‘ (ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ) جس کے ذریعے کورونا وائرس ٹیسٹنگ شروع ہوئی۔ فی الحال آئی سی ایم آر (انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ) نے اس ٹیکنالوجی کو صرف کنٹینمنٹ زون اور اسپتال یا کووارنٹین سینٹرمیںاستعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ 30 مئی کو جنوبی مغربی دہلی کے دوارکا سیکٹر 4 کے رتناکر اپارٹمنٹ میں کورونا کے 3 مثبت معاملے سامنے آنے کے بعد کنٹینمنٹ زون بنایا گیا۔ جمعرات کو انتظامیہ نے اس اپارٹمنٹ میں رہنے والے تمام لوگوں کو اس تکنیک کے ذریعہ ٹیسٹ لینے کے لئے بلایا اور جانچ کی ہے۔ یہ نئی ٹکنالوجی کورونا کے خلاف جنگ میں بڑی تبدیلی لاسکتی ہے۔ اس کی مدد سے جانچ کے عمل میں تیزی لائی جائے گی، مریضوں کا جلد پتہ چل جائے گا تاکہ ان کا جلد علاج ہو سکے۔ یہ جانچ بہت خاص ہے کیونکہ عام طور پر کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ 1-2 دن میں آتی ہے، جبکہ اس تکنیک کا نتیجہ 15 سے 30 منٹ میں ہوتا ہے۔ اس نئے ٹیسٹنگ تکنیک کے تحت کسی شخص کی رپورٹ منفی آتی ہے تو اس کی تصدیق RTPC ٹیسٹ سے کی جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص مثبت آتا ہے تو اسے مثبت سمجھا جاتا ہے۔ اس کی قیمت طے کرنے کی ایسی کوئی معلومات نہیں ہے کیونکہ حکومت خود ہی یہ ٹیسٹ کرا رہی ہے۔ 20 جون سے دہلی میں روزانہ 18 ہزار کے قریب کورونا ٹیسٹ کروانے کا منصوبہ ہے، جس میں اس تکنیک کوسبھی موجودہ 247 کنٹینمنٹ زون میں استعمال کیا جائے گا۔ مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایات کے بعد دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اس تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے ٹیسٹ کے لئے مکمل شیڈول تیار کررہی ہے یعنی کب، کہاں، کتنے ٹیسٹ کرائے جائے کا ہدف ہے۔ یہ طے کیا جارہا ہے۔
اوڈیشہ کے پوری میں جگناتھ یاترا پر سپریم کورٹ نے لگائی پابندی
نئی دہلی:سپریم کورٹ نے اڑیشہ کے پوری میں بھگوان جگناتھ یاترا اور اس سے متعلق سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ یہ رتھ یاترا 23 جون کو ہونی تھی اور 10 سے 12 لاکھ لوگوں کے جمع ہونے کی توقع کی جارہی تھی۔ یہ پروگرام تقریبا 10 دن تک چلتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ حکم لوگوں کی صحت کے لیے ضروری ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر ہم رتھ یاترا کی اجازت نہیں دیںگے تو بھگوان جگناتھ ہمیں اس کے لئے معاف کردیں گے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ بھگوان جگناتھ کا کام کبھی نہیں رکتا ہے۔اڑیشہ ڈویلپمنٹ کونسل نامی کی تنظیم نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ریاست میں 30 جون تک مذہبی مقامات کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ لیکن اس بات کے اشارے مل رہے ہیں کہ انتظامیہ کے ذریعہ رتھ یاترا کی منظوری مل سکتی ہے۔ لاکھوں افراد کے جمع ہونے کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ اس سے افراتفری کا ماحول ہوگا۔اس لیے عدالت کو رتھ یاترا روکنا چاہئے۔ ریاستی حکومت سے کہے کہ اس سال یاترا کی اجازت نہ دیں۔
نیو دہلی:مسلسل زہر افشانی اور جھوٹی خبریں نشر کرکے مسلمانوں کی شبیہ کوداغدار اور ہندوؤں اورمسلمانوں کے درمیان نفرت کی دیوارکھڑی کرنے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں کے خلاف داخل کی گئی جمعیۃعلماء ہند کی عرضی پر کل یعنی کہ 19 جون کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں تیسری مرتبہ سماعت ہونے والی تھی لیکن چیف جسٹس آف انڈیا کی عدم دستیابی کی وجہ سے سماعت ٹل گی ہے اب یہ سماعت 6جولائی کو ہونے کی امید ہے چونکہ موسم گرماکی تعطیل کی وجہ سے سپریم کورٹ 19جون سے 5جولائی تک بند رہے گا، جمعیۃ علماء ہند کے وکیل آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے چیف رجسٹرارسے کیس کوجلد از جلد سماعت کے لیئے پیش کیے جانے کی درخواست کی ہے۔ یہ اطلاع آج اس معاملہ میں مدعی بنے جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔واضح رہے کہ اس سے قبل کی سماعت پر سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے کی بحث کے بعد عدالت نے مرکزی حکومت کے وکیل سے دریافت کیا تھا کہ عرض گذار کو بتائے کہ اس تعلق سے حکومت نے کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک قانون کی دفعات 19 اور 20 کے تحت اب تک ان چینلوں پر کیا کارروائی کی ہے ، ساتھ ہی عدالت نے جمعیۃعلماء ہند کوبراڈ کاسٹ ایسوسی ایشن کو بھی فریق بنانے کا حکم دیا تھا جس کی تکمیل کرتے ہوئے این بی اے کو فریق بنایا دیاگیاتھا جس نے عدالت میں اپنا جواب داخل کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار کوسپریم کورٹ آنے سے پہلے نیوز چینلوں کی ان سے شکایت کرنا چاہئے تھا اور اگر وہ ان پر معقول کارروائی نہ کرتے تب انہیں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا نا چاہئے تھا۔گلزار اعظمی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر اب تک ہم نے پریس کونسل آف انڈیا اور نیوز براڈکاسٹرس ایسو سی ایشن کو فریق بنا چکے ہیں نیز اب امید ہے کہ معاملے کی اگلی سماعت پر عدالت ہماری عرضداشت پر حتمی فیصلہ صادر کردیگی۔اس سے قبل کی سماعت کے موقع پر ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجازمقبول نے عدالت کی توجہ ان دیڑھ سو نیوز چینلوں اور اخبارات کی جانب دلائی تھی جس میں انڈیا ٹی وی،زی نیوز، نیشن نیوز،ری پبلک بھارت،ری پبلک ٹی وی،شدرشن نیوز چینل اور بعض دوسرے چینل شامل ہیں جنہوں نے صحافتی اصولوں کو تار تار کرتے ہوئے مسلمانوں کی دل آزاری اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی ناپاک سازش کی تھی۔
حیدرآباد:طنزو مزاح سے مشکل اور باریک کوئی صنف سخن نہیں ہے۔ زندگی کو صحیح طریقے سے برتنے اور زبان کو صحیح طریقے سے برتنے کا ہنر سب سے پہلے طنزومزاح میں ظاہر ہوتا ہے۔ ہمارے یہاں طنزومزاح کی آبرو مجتبیٰ حسین تھے۔ مجتبیٰ حسین کا جانا اردو ادب کے لیے جتنا بڑا نقصان ہے ، خود میرے لیے بھی اتنا ہی بڑا نقصان ہے۔ ان خیالات کا اظہار عصر حاضر کے سر بر آوردہ ادیب، دانشور اور نقاد جناب شمس الرحمٰن فاروقی نے بزم ادب، شعبہ اردو، مانو کی جانب سے کل مجتبیٰ حسین کی یاد میں منعقدہ ویبنار کا افتتاح کرتے ہوئے اپنے ویڈیو پیغام میں کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ مجتبیٰ سے میری دوستی پچاس برس سے زیادہ پرانی تھی اور ان پچاس برسوں میں شاید ہی کبھی کوئی ایسا لمحہ آیا ہو جب ہمارے درمیان کسی غلط فہمی کا امکان ہوا ہو۔ وہ دوست دار بہت تھے۔ وہ سب کا خیال رکھتے تھے۔ وہ عجیب شخص تھا، پرانے زمانے کی تہذیب والا، لوگوں کاخیال کرنے والا، حفظِ مراتب رکھنے والا۔ میں اب تک ان کے جانے کے صدمے سے عہدہ بر آ نہیں ہوپایا ہوں۔ ان کی نثر نہایت شگفتہ ہوتی تھی اورطرزِ بیان نہایت سلجھا ہواتھا۔ وہ بے خوف ہوکر اپنی بات کہتے تھے لیکن دل آزاری سے بچتے تھے۔
ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز نقاد اور ادیب پروفیسر شمیم حنفی نے کہا کہ مجتبیٰ حسین ہندوستان کے سب سے مقبول مزاح نگار تھے۔ ان میں غیر معمولی صلاحیت تھی۔ ان کی طبیعت میں شگفتگی تھی جو ان کی تحریروں میں بھی جھلکتی ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ میں نے ایک اچھا دوست کھو دیا۔
ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ افسانہ نگار اور نقاد پروفیسر بیگ احساس نے مجتبیٰ حسین سے اپنے دیرینہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ آخری عمر میں وہ بیماری اور تنہائی سے دل شکستہ ہو گئے تھے۔ وہ اکثر کہتے تھے کہ شہر میں آپ کے علاوہ کوئی بچا نہیں جس سے میں بات کر سکوں۔ بیگ احساس صاحب نے ان کی شخصی خوبیوں اور ادبی کمالات پر بھی گفتگو کی۔
اس ویبنار کی صدارت صدر شعبہ اردو اور ڈین اسکول آف لینگویجز پروفیسر نسیم الدین فریس نے کی۔ انھوں نے مجتبیٰ حسین کو ایک منفرد ادیب، مخلص انسان اور حیدرآبادی تہذیب کا مثالی نمائندہ قرار دیا۔
اس موقع پر شعبے کے اساتذہ پروفیسر فاروق بخشی ، ڈاکٹر شمش الہدیٰ دریابادی ، ڈاکٹر مسرّت جہاں ، ڈاکٹر ابو شہیم خاں، ڈاکٹر بی بی رضا خاتون ، اور سیٹلائٹ کیمپس لکھنو کے استاد ڈاکٹرعمیر منظر نے بھی مجتبیٰ حسین کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
شعبے کے طلبہ و طالبات زیبا بختیار، شمائلہ شاہین، محمّد ریاض اور شیخ اسماءامروز نے مجتبیٰ حسین کی خدمات پرمضامین پیش کیے۔
اس ویبنار کا انعقاد شعبے کے استاد ڈاکٹر فیروز عالم کی نگرانی میں ہوا۔ اس کی نظامت بزم ادب کے معاون کنوینر محمّد شبلی آزاد نے کی اور بزم ادب کی کنوینر شیخ اسماءامروز نے شکریہ ادا کیا۔ شعبے کے تمام ریسرچ اسکالرس اور طلبہ نے بھی شرکت کی۔
سوشانت راجپوت کیس کا سائڈ افیکٹ:کرن جوہر نے بدلا فون نمبر، کئی لوگوں کو ٹوئٹر پر کیا ’اَن فالو‘
ممبئی:سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد ہر کوئی ان کے ڈپریشن کی وجہ فلمیں نہ ملنا بتا رہا ہے، علاوہ ازیں بالی ووڈ کی سفاک دنیا میں اقربا پروری کا معاملہ بھی گرم ہے ، جس میں خاص طور پر کرن جوہر کا نام سامنے آرہا ہے۔ یہ معاملہ بڑھنے کے بعد بہار میں کرن سمیت 8 لوگوں کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مستقل تنقید کا سامنا کرنا کے بعد کرن جو ہر نے اپنا فون نمبر بدلنے کے بعداب کئی سارے قریبی دوستوں کو ٹوئٹر پر ان فالو بھی کردیا ہے ۔ جس کی وجہ سے وہ ایک بار پھر سوالوں کے گھیرے میں ہیں ۔ پٹنہ اور بہار کے مختلف مقامات میں عوامی اشتعال بھی دیکھنے کو ملا،کرن جوہر ، سلمان خان ، کے پتلے نذر آتش کئے گئے ، اوران کے پوسٹر پھاڑ ے گئے ۔ سوشانت کے مداحوں میں کرن جوہر کے تئیں سخت اشتعال اور غصہ پایا جارہاہے ، اور کرن جوہر کو مسلسل سوشل میڈیا پر ٹرول بھی کیا جارہا ہے۔ کرن جوہر ٹرول سے بچنے کیلئے ، انہوں نے حال ہی میں اپنا فون نمبر بد ل لیا ۔خیال رہے کہ کرن جوہر نے سوشانت سنگھ راجپوت کے مرکزی کردار پر مبنی’ ڈرائیو ‘فلم بنائی تھی ، فلم کی ریلیز میں 1 سے 2 سال تک تاخیرکی گئی ، بعدا زاں اس فلم کو سنیما گھروں کی بجائے نیٹ فلکس پر ریلیز کیا گیا تھا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک طرف کرن جوہر کو سوشانت سنگھ راجپوت کی خود کشی کی وجہ بتائی جارہی ہے ، دوسری طرف کرن جوہر کا اچانک نمبر تبدیل کرنا ایک مختلف کہانی بیاں کرتاہے۔ کرن جوہر نے سوشل میڈیا پر آنے والے تبصروں اور ٹوئٹ کے بعد کئی لوگوں کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پربلاک بھی کردیا ہے۔ اَن فالو کئے افراد میں عالیہ بھٹ ، ورون دھون ، سدھارتھ ملہوترا اور کاجول شامل ہیں۔ فی الحال کرن صرف 8 افراد کو ہی فالو کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ کہ بہار کے ایک معروف وکیل سدھیر کماراوجھا نے کرن جوہر سمیت 7 فلم سازوں کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ وکیل سدھیر کمار اوجھا کا الزام ہے کہ ان لوگوں نے جان بوجھ کر سوشانت کی فلموں کی ریلیز نہیں ہونے دی۔ فلم کے ایوارڈ میں سوشانت کو اس تقریب اور دیگر فنکشنز میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ مایوس اور تناؤکا شکار ہوکر ایک ہونہار اداکار موت کو گلے لگایا لیا۔