شاداب ظفر قاسمی مسعودی
قرنطینہ کیا ہے؟میڈیسن نیٹ ویب سائٹ کے مطابق میڈیکل سائنس کی زبان میں قرنطینہ کا مطلب ہے کسی متعدی بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کسی شخص کو کچھ وقت یا چند ایام یا مدت تک کے لیے سب سے الگ تھلگ رکھا جائے۔
لوگوں میں قرنطینہ کے تعلق سے عجیب و غریب غلط فہمی اور الجھن پائی جارہی ہے، اس کو دور کرنے اور اس کے متعلق درست معلومات حاصل کرنے، اور دوسروں کو اس سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔
کیا قرنطینہ علاقے سے باہر ہو؟
جی ہاں! جہاں تک مناسب ہو، قرنطینہ آبادی کی حدود سے باہر کسی خالی عمارت میں ہونا چاہیے۔تاکہ دوسرے لوگ اس سے متاثر نہ ہوں، اور متاثر ہونے کے تمام امکانات مکمل طور پر ختم ہوجائیں، اگر مجبوری کی حالت ہو، اور علاقے سے باہر کوئی ایسی عمارت نہ ہو تو علاقے کے اندر بھی کسی بند جگہ جہاں بیمار لوگوں کے علاوہ کسی کا آنا جانا نہ ہو، وہاں قرنطینہ قائم کیا جاسکتا ہے۔
آج کل دیکھنے میں آرہا ہےکہ کرونا وائرس کے شک میں چودہ دن کے لئے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے، دور ایک علاقے سے دوسرے علاقےمیں لیجاکر کسی اسکول وغیرہ کی عمارت میں بغیر کھانے اور ضروری چیزوں کے رکھا جارہا ہے، اس سے بہتر صورت یہ ہے کہ ہم اپنے محلوں کی جگہوں کا انتخاب قرنطینہ سینٹر کے لیے کرلیں، تاکہ ہمارے اپنے ہماری آنکھوں کے سامںے رہیں، اور ان کو کھانے پینے اور کسی ضروری چیز کی کمی نہ ہو۔
اگر قرنطینہ محلے میں قائم کرنا چاہیں، تو اس کے لئے مناسب جگہ کیا ہوسکتی ہے۔؟
مسلم محلوں میں الحمدللہ مساجد و مدارس اور اب کافی حد تک نیم سرکاری اور پرائیوٹ اسکولز ہوتے ہیں اور اب چونکہ تعطیلات کی وجہ سے سب کچھ بند ہے، مساجد میں بھی کم لوگوں کا آنا جانا ہے، اگر دو یا دو سے زائد لوگوں کو قرنطینہ میں بھیجنا ہو تو محلے کی مسجد کا انتخاب بھی کیا جاسکتا ہے۔
تاکہ وہاں رہیں، اور مسجد میں عبادت و ریاضت کریں، آج کل مساجد سے باہر والے لوگ اکثر و بیشتر اپنے گھروں میں ہی نماز پڑھ رہے ہیں، اس کے بعد بھی وہ مسجد جانے کی کوشش بالکل نہ کریں۔
اگر علاقے کے بہت زیادہ لوگوں کو قرنطینہ میں جانا پڑرہا ہے تو مدارس و اسکولز کو بھی متعین کیا جاسکتا ہے۔
لیکن مدارس و مساجد اور اسکولز کو قرنطینہ سینٹر بنانے کے لئے ایک چیز بہت اہم اور ضروری ہےکہ وہاں وقفے وقفے سے سینٹائزر کا استعمال کیا جائے، اس عمارت و جگہ کو مکمل سیناٹائز کیا جاتا رہے، تاکہ وائرس کے اثرات ختم ہوجائیں۔
اگر ہمارے یہاں ضلع انتظامیہ کی طرف سے ڈاکٹرز اور پولس افسران و اعلیٰ عہدیداران کسی شخص یا چند لوگوں کو لینے کے لئے آتے ہیں تو ہمیں چاہیےکہ ہم ان سے بہتر طریقے پر بیٹھ کر گفتگو کریں۔
اپنے علاقے میں قرنطینہ کے لئے کسی مناسب جگہ کی تجویز پیش کریں، اور مکمل دوری بنائیے رکھنے اور اس جگہ کو سینیٹایز رکھنے کا وعدہ کریں۔
اس طور پر اگر آپ گفتگوکرتے ہیں، تو افسران و ڈاکٹر حضرات اس پر ضرور توجہ دیں گے اور اگر مناسب ہوگا، تو آپ کی تجویز سے اتفاق کریں گے۔
لیکن اس سارے معاملے میں ایک بات کا خاص خیال رکھیں کہ کسی عہدیدار کے ساتھ کوئی بد تہذیبی یا غلط رویہ بالکل اختیار نہ کریں۔
علاقے میں قرنطینہ سینٹر قائم ہونے کے بعد پولس اور انتظامیہ چاق و چوبند ہوکر مکمل طریقے پر نظر رکھتی ہے، لہٰذا انتظامیہ کا ساتھ دیں، لہٰذا ایسے علاقوں میں غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے احتراز کریں اور پولس افسران سے گفتگو کرنے کے بعد وقت کے حساب سے قرنطینہ میں ٹھہرے ہوئے لوگوں کے پاس ضروری چیزیں لیکر جائیں۔
وقت بے وقت جانے سے انتظامیہ اور پولس سے معاملات خراب ہوں گے، جہاں تک ممکن ہو، انتظامیہ کا ساتھ دینے اور موجودہ وائرس کی وبا کو کم کرنے کی کوشش کریں، اگر آپ انتظامیہ کے افراد کے ساتھ نرمی صلح و آشتی اور حکم بجاآوری کا معاملہ کریں گے، تو امید اور یقین کیا جاسکتا ہے، کہ وہ آپ کے ساتھ زیادتی نہیں کر پائیں گے۔کیوں کہ یہ انسانی فطرت کے منافی ہے۔
لہٰذا اس طور پر اگر ہر مسلمان محلے میں سنجیدگی کےساتھ معاملات حل ہونے لگیں، تو پھر مراد آباد جیسی نادانی نہیں ہوگی اور آزمائش کے اس وقت میں ہم ایک بہتر اور منظم معاشرے کی داغ بیل ڈال سکیں گے۔
(مضمون میں پیش کردہ آرا مضمون نگارکے ذاتی خیالات پرمبنی ہیں،ادارۂ قندیل کاان سےاتفاق ضروری نہیں)