Home نظم مت سوچ! جلا ہے وہ کسی اور کا گلشن

مت سوچ! جلا ہے وہ کسی اور کا گلشن

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(19)

فضیل احمد ناصری

مت سوچ! جلا ہے وہ کسی اور کا گلشن
بجلی کے نشانے پہ ہے تیرا بھی نشیمن
 
وہ جس کو نمائندہ بنایا تھا خدا نے
دہشت سے بنا ہے بتِ ہندی کا برہمن
 
جس سمت بھی دیکھا، مجھے خالی نظر آیا
اسلاف کے کردار سے اخلاف کا دامن
 
فطرت سے بغاوت کا ثمر اس کو سمجھیے
جو شے تھی کبھی عیب، وہ کہلائی گئی فن
 
میں اس کو قیامت کا نشاں مان رہا ہوں
لیڈر ہیں ہمارے کوئی قاتل، کوئی رہزن
 
ہے تلخ، مگر بات صداقت سے بھری ہے
جو رام کے بندے تھے وہی بن گئے راون
 
جب دیں سے ہوے دور تو ہوتے ہی رہوگے
ڈستی ہی رہے گی تمہیں تہذیب کی ناگن
 
یہ تیری ترقی تو نہیں، موتِ خودی ہے
ہے رہنِ برہمن ترے اعمال کا خرمن
 
افسوس کہ بے نور ہوا سینۂ مومن
گو اس کی کتابوں کی عبارات ہیں روشن
 
دکھلائیں گے نسلوں کو مرے عہد کی تصویر
اشعار نہیں، عصرِ رواں کے ہیں یہ درپن

You may also like

Leave a Comment