Home نظم گل و بلبل کی ابھی رمز بیانی نہ گئی

گل و بلبل کی ابھی رمز بیانی نہ گئی

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(18)

فضیل احمد ناصری

گل و بلبل کی ابھی رمز بیانی نہ گئی
جان لی بات، جو اغیار سے جانی نہ گئی
 
عشقِ بے تاب بڑھاپے کی حدوں کو پہونچا
اس ستمگر کی قیامت سی جوانی نہ گئی
 
اب تو انصاف بھی طاقت کی زباں سنتا ہے
ہم غریبوں کی یہاں ایک بھی مانی نہ گئی
 
جانتا میں بھی ہوں تیرا ستم آمیز کرم
تیری قامت تو بڑھی، تیری کہانی نہ گئی
 
درد کا دل سے جو رشتہ تھا، وہ قائم ہی رہا
ظرف تو دیکھیے، آشفتہ بیانی نہ گئی
 
آج وہ صاحبِ دستار ہے، لیکن دیکھو!
پستئ ذات کی کوئی بھی نشانی نہ گئی
 
ہم نے روتے ہوے کاٹی ہے شبستانِ حیات
اپنے اشکوں کی مگر اب بھی روانی نہ گئی
 
دیکھ کر قوم مسلماں کا فرنگی انداز
کفر سے جنگ کی تدبیر ہی ٹھانی نہ گئی
 
ہم نے پلکوں پہ بٹھایا، انہیں سر پر رکھا
پر صنم خانے کی پرخاشِ نہانی نہ گئی
 
ہم محمد کی غلامی کا شرف رکھتے ہیں
کافرو! آپ کی گر ریشہ دوانی نہ گئی

You may also like

Leave a Comment