غزل
محمد شاہ رخ خاں
محبت کی کوئی وضاحت نہیں ہے۔۔
تری گفتگو میں صداقت نہیں ہے۔۔
رکھا عمر بھر جس کو پہلو میں ہم نے۔۔
اسی کو ہماری ضرورت نہیں ہے۔۔
وہ بیباک نظریں وہ غنچہ وہ نرگس۔۔
کہوں کیسے اس کی شرارت نہیں ہے۔۔۔
وہ بلبل شجر پر غزل گا رہی ہے۔۔۔
مگر وہ گلوں میں سماعت نہیں ہے۔۔
دلاسوں سے کب تک تسلی دیں خود کو۔۔۔
کسی لہجہ میں اب رفاقت نہیں ہے۔۔
ید گلچیں مس کر ہی لیتا کلی کو۔۔۔
مگر وہ کلی میں نزاکت نہیں ہے۔۔۔
وہ گنگ و جمن کی ہیں بے باک موجیں۔۔۔
روانی میں جن کی سیاست نہیں ہے۔۔۔
4 comments
واہ واہ بہت ُخوب ??
… 🙂 Awesome … Its very deep n beautifull MASHA ALLAH
شکریہ محتر مہ
مبارک ہو
ید گلچیں مس کر ہی لیتا کلی کو
جواب نہیں اس معجون اور ملغوبے کا ،ویسے شاندار کوشش ہے،خیال آفرینی بھی خوب ہے