Home خاص کالم 15 اگست کا پیغام  – طاہرالاسلام قاسمی

15 اگست کا پیغام  – طاہرالاسلام قاسمی

by قندیل

 

سب سے زیادہ آزادی کا شوق مسلمانوں ہی کو تھا۔ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی جیسے عبقری شخص نے سب سے پہلے جہاد کا فتوی دیا ؛ پھر مسلمانوں میں دوڑ لگ گئی ؛ قربانیاں دینے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے لگے ۔ اب صورت حال سب کے سامنے ہے۔ میں اس موضوع پر پہلے کئی مضمون لکھ چکا ہوں۔ ہمیں اب یہ سمجھ کر چلنا چاہئے کہ ہم ہندو اکثریت کے تابع ایک جمہوری ملک میں ہیں۔ مقابلہ سخت ہے مگرحکومت سے باہر رہتے ہوئے بھی ترقی کے بہت سے راستے ہمارے لئے کھلے ہوئے ہیں تعلیم و تجارت اور صنعت و حرفت کے میدان سب کے لئے کھلے ہوئے ہیں۔ مسلمان کچھ متشدد ہندوؤں کو چھوڑکر اعتدال پسند ہندوؤں عیسائیوں سکھوں اور پسماندہ قوموں کے ساتھ جڑکر آگے بڑھ سکتے ہیں۔ ہر وقت حکومت اور مقتدر ہندوؤں کی مخالفت سے کچھ حاصل ہوا ہے نہ ہوگا ۔بندے ماترم ، یوگا اور بھارت ماتا جیسے فضول امور پر جھک جھک بند کرنی ہوگی۔ گائے کو عملا حرام کرنا ہوگا۔ اس کے متبادل بہت ہیں۔ راستے کھلے ہوئے ہیں بس اپنے دل و دماغ سے ماضی کی حکمرانی کا زعم نکالنا ہوگا۔ آپ اب بھی آزاد ہیں اور پورے حقوق بھی آپ کو حاصل ہیں لیکن جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا اصول آج کی مہذب دنیا میں ہر جگہ کم و بیش رائج ہے۔ میں نے ایشیا ،یورپ اورافریقہ کے متعدد ملک دیکھے ہیں، سب جگہ رواداری ہے مگر اس کی قیمت دینی پڑتی ہے۔ ہندوستان کے مسلمان بھی قیمت دینے کے لئے تیار رہیں۔

قیادت کی بھی کمی نہیں ، ہر علاقے میں سمجھ دار مخلص لوگ موجود ہیں ان کے مشورے سے عمل کیا جائے۔ کوئی ایک لیڈر یا جماعت پورے ملک کے لئے صالح و کافی نہیں ہوسکتی؛ کیونکہ ہر علاقے کے حالات اور تقاضے مختلف ہیں۔ سب سے پہلے مسلمان اپنے معاشرے کی اصلاح پر توجہ دیں۔ جہاں جہاں ذات برادری کی تفریق اسلام کی جائز حدود سے بڑھی ہوئی ہے، اس پر فورا پابندی لگائیں ؛ قرآن کریم کے حکم ” مسلمان بھائی بھائی ہیں” کا عملی زندگی میں ثبوت دیں۔ شادی بیاہ وغیرہ تقریبات میں سالانہ ہزاروں کروڑ بہائے جارہے ہیں، اس عمل بد سے توبہ کریں۔ دین کے نام پر عالمی اجلاس بھی بند کئے جائیں۔ اربوں روپے کی بچت سے کالج و ہسپتال بنائے جائیں، رفاہی ادارے چلائیں جائیں اور ایسے غیر سودی بنک بنائے جائیں، جو مسلمانوں کو تجارتی قرض دیں۔ غرض طویل المیعاد منصوبے بناکر خاموشی سے کام کیا جائے۔ حکومت کی ہر مفید اسکیم سے فائدہ اٹھانے کا نظام بنایا جائے۔ صفائی و پاکیزگی کا اہتمام دوسری تمام قوموں سے زیادہ کیا جائے۔ مسلمانوں میں جرائم کی شرح کو صفر پر لانے کے جتن کئے جائیں۔ غرض ہر پہلو سے اپنے کو نمبر ایک بنانے کیلئے جہد مسلسل و عمل پیہم میں لگا جائے۔ سیرت رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو ہی نمونہ بنایا جائے، اس میں ہر مشکل کا حل موجود ہے ہم ابھی سے عہد کریں اور کام شروع کردیں۔ اپنے اپنے حصے کا کام کرتے جائیں اور اللہ تعالٰی پر سچا یقین رکھیں وہ کسی کی محنت کو اکارت نہیں جانے دیتے۔

You may also like

Leave a Comment