تازہ ترین سلسلہ(15)
فضیل احمد ناصری
استاذحدیث وفقہ جامعہ امام محمدانورشاہ دیوبند
نیا طریقہ نکال لاے ہیں مومنوں کو ستانے والے
لگا کے الزام ڈال دیتے ہیں جیل خانوں میں تھانے والے
شریف و بے داغ پھر رہے ہیں، کمالِ دہشت ہے کام جن کا
ہمیں کو قاتل بتا رہے ہیں، ہماری گردن اڑانے والے
بدل گیا ہے ہمارے بھارت میں اب تو جمہوریت کا مطلب
جنہیں میسر ہو اکثریت، بنیں وہ ڈنڈے چلانے والے
کبھی تو پھانسی میں جان لے لی، کبھی تو انکاؤنٹر میں مارا
تلاش کرتے ہیں ہر بہانے، یہ خونِ مسلم بہانے والے
فرنگ اور بت کدے کو دیکھیں تو فرق پائیں گے صرف اتنا
وہ سلطنت کے حریص بندے، یہ دینِ اسلام ڈھانے والے
عجب معمہ بنے ہوے ہیں، یہ شاطرانِ رہِ سیاست
مگرمچھوں کی مثال روئیں، ہماری بستی جلانے والے
وہ بھاجپی ہوں کہ کانگریسی، ہدف ہے دونوں کا ایک جیسا
کوئی ہے خاموش زہرِ قاتل، تو بعض خنجر دکھانے والے
صدی گزرنے کے موڑ پر ہے، چھٹا نہ بیساکھیوں پہ چلنا
نتیجتا رہ گئے مسلمان، اپنا دکھڑا سنانے والے
گزر بسر ہو رہا ہے اپنا، صفائی دینے کے مشغلے میں
پہونچ گئے کرسیوں پہ سارے، ہمیں ستم گر بتانے والے