غزل
حسیب الرحمن شائق
یہ اور بات اونچے گھرانے سے ہم نہیں
لیکن کسی سے ہم بھی فضیلت میں کم نہیں
بے خوف سر اٹھائے چلا جا رہا ہوں میں
دامن پہ میرے کوئی بھی داغِ ستم نہیں
اپنی جگہ تو ہم بھی بہت باکمال ہیں
گرچہ تری نگاہ میں ہم محترم نہیں
ہم ضبطِ غم میں صورتِ کوہِ ہمالیہ
صدمے ہزارتوہیں مگر چشم نم نہیں
وہ دل بھی کوئی دل ہےمرےدوست توبتا
جو آشنائے درد و الم ‛ رنج و غم نہیں
ہم سےڈرےڈرےہیں نہ جانے یہ لوگ کیوں
شائق "قلم” ہے ہاتھ میں کوئی تو بم نہیں