Home نظم مجھے ڈر ہے، اگر جاری رہی یہ مصلحت جوئی

مجھے ڈر ہے، اگر جاری رہی یہ مصلحت جوئی

by قندیل

تازہ ترین سلسلہ(13)

 فضیل احمد ناصری

استاذحدیث وفقہ جامعہ امام محمدانورشاہ دیوبند

مجھے ڈر ہے، اگر جاری رہی یہ مصلحت جوئی
کہیں کافر نہ کر ڈالے، مسلماں کی "نَعَمْ گوئی”
 
لگے ہے زخم، تو فریاد لب پر آ ہی جاتی ہے
کہاں تک رونے دھونے سے شکیبائی کرے کوئی
 
خوشامد، مادّیّت، بزدلی شیوہ ہمارا ہے
کتابوں میں پڑی ہے اب، مسلمانوں کی حق گوئی
 
سَلَف سے کوئی نسبت ہی رہی باقی نہ امت کی
وہاں رشتے کی مضبوطی، یہاں مضبوط تر "دوئی”
 
یہاں مسجد بھی مومن ہے، یہاں مسجد بھی کافر ہے
بھٹک کر رہ گئی منزل سے  سجدوں کی بھی یکسوئی
 
درِ دولت ہی کیا، بیت الخلا بھی رشکِ گلشن ہے
جہاں کے عیش میں یہ قومِ مسلم اس طرح کھوئی
 
جگادے اے خدا! پھر کلمہ خوانوں کی جماعت کو
متاعِ دیں لٹا بیٹھی ہے، جب بھی بے خبر سوئی

You may also like

Leave a Comment