Home تجزیہ وقت کی پابندی!

وقت کی پابندی!

by قندیل


ایم ودود ساجد
برطانیہ کے ایک ادارے’’برٹش ایوئیشن انٹلیجنس فرم‘‘ نے دنیا کے مختلف 513؍ ہوائی اڈوں کا سروے کرکے ان کے ذریعے وقت کی پابندی کے سلسلے میں رینکنگ کی ہے۔پابندیِ وقت کے سلسلے میں پہلا اور تیسرا مقام جاپان کے دوہوائی اڈوں نگویا کوماکی اور سپورو اوکاڈاما نے حاصل کیا ہے ،جبکہ امریکہ کے ہلو ہوائی اڈے نے دوسرا مقام حاصل کیا ہے۔اس سلسلے میں سب سے بدترین ریکارڈ ہندوستان کے 6 ہوائی اڈوں نے قائم کیا ہے، حیدرآباد، چنئی، بنگلور، کولکاتہ، دہلی اور ممبئی نے بالترتیب 451,270,262,255,246 اور 509 واں رینک حاصل کیا ہے،اللہ کی پناہ! 513 اور 509 میں کتنافرق ہے؟ کل 4 کا،513 واں نمبر افریقی عرب ملک تیونیشیا کی راجدھانی تیونس کا ہے۔
مجھے یاد آیا کہ 1997 میں لیبیا جاتے ہوئے ایک جہاز تیونس سے بھی پکڑنا پڑا تھا،جہاز کیا بس کوئی جگاڑ معلوم ہوتا تھا،اُس میں چڑھنے اور اترنے کاایک ہی راستہ جہاز کی دُم کی طرف سے تھا،جب وقت ہونے پر بھی جہاز نہ چلا اور کپتان سمیت پورے عملہ کو اِدھر سے اُدھر پریشان پھرتے دیکھا ،تو میں نے پوچھا کہ کیا ماجرا ہے؟کیوں نہیں چلتے؟تو معلوم ہوا کہ مسافر سیٹوں سے زیادہ ہوگئے ہیں اور اسٹینڈنگ میں فرانسیسی پائلٹ نے جہاز اڑانے سے منع کردیا ہے۔
نتیجہ یہ ہوا کہ دس بارہ اضافی مسافروں کو مجھ جیسے پتلے دبلے مسافروں کے ساتھ ایڈجسٹ کیا گیا،پہلے تو یہ یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ دھنواں اڑاتا ہوا یہ جہاز خود بھی اُڑ جائے گا؛ لیکن جب لینڈ کرنے کا وقت آیا، تو کئی منٹ تک بس سمندر سے کچھ ہی اوپر اُڑتا رہا،میرے ساتھ صحافی سید منصور آغا اور تحسین عثمانی بھی تھے،حالات ایسے ہوگئے کہ ہم نے کلمہ پڑھ لیا اور سوچا کہ دیارِ غیر میں اگر مریں ،تو ایمان پر تو خاتمہ ہوجائے۔
اب سوچتا ہوں کہ ہندوستان کے ایک نہیں چھ چھ ہوائی اڈے رینکنگ کے معاملے میں تیونس کے آس پاس ہی ہیں، دہلی 451 اور ممبئی 509 تو بہت ہی قریب ہیں،واقعہ یہ ہے کہ اِس وقت پورا ملک جس جہاز میں سوار ہے، اُس کا حال بھی تیونس کے جہاز سے کم نہیں،اُس کا کپتان اور پائلٹ تو اتنا زیرک ومحتاط بھی نہیں کہ کم سے کم کھڑے ہوئے مسافروں کو ایڈجسٹ کرکے بٹھا ہی دے،ایسے میں ہم کلمہ گو شہریوں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے،رجوع الی اللہ کے سوا کوئی راستہ نہیں،موت تو آنی ہے؛لیکن اگر کلمہ پڑھتے ہوئے آجائے ،تو عقبیٰ تو سنور جائے!
وقت کی پابندی ایک بڑی نعمت ہے،اس سلسلے میں اقوامِ عالم میں سب سے بُرا ریکارڈ ہم مسلمانوں کا ہے،وقت کی پابندی زندگی کے ہرکام کو محیط اور متقاضی ہے،نماز وقت کی پابندی کا سب سے بڑا پیمانہ ہے،یہ پیمانہ دنیا کی کسی قوم کے پاس نہیں ہے،قرآن کہتا ہے:’’ اِنّ الصلوۃ کانت علی المومنین کتاباَ موقوتا‘‘جس کا سادہ سا مفہوم یہ ہے کہ بے شک نماز مومنین پر اپنے وقتِ مقررہ پر فرض ہے۔
وقت کی پابندی ہر امر میں مطلوب ہے،فریضہ کی انجام دہی میں بھی اور قرض کی واپسی میں بھی،یہاں تک کہ کھانے میں بھی،جو قومیں وقت کی پابندی کرتی ہیں، وہ امریکہ کے ہاتھوں ناگاساکی اور ہیروشیما کی تباہی کے باوجود امریکہ کے کمپیوٹر سے زیادہ طاقتور سپر کمپیوٹر تیار کرکے اُس سے آگے نکل جاتی ہیں۔

You may also like

Leave a Comment