Home تجزیہ نتیش کمار کےلیے آزمایش کی گھڑی

نتیش کمار کےلیے آزمایش کی گھڑی

by قندیل


شاہنوازبدرقاسمی

اس وقت ہندوستان سیاسی انقلاب کےدورسےگذررہاہے،حالیہ پارلیمانی انتخابات کےبعدپورےملک کاسیاسی منظرنامہ بدل چکاہے،مودی لہرمیں راجدسمیت کئی علاقائی پارٹیوں کابالکل صفایاہوگیاجوکسی سیاسی زلزلہ سےکم نہیں ہے، بہارکے40پارلیمانی سیٹوں میں سے39پراین ڈی اےنےقبضہ جمالیاجوبہارکی تاریخ کیلےسیاہ دن سےکم نہیں تھا،بہارکی سیاست میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہاتھالیکن اچانک مودی سرکارمیں وزارت کی تقسیم میں جدیو کو نظراندازکرنےپربہارکے وزیراعلی نتیش کمارنےوزیراعظم نریندرمودی سےسخت ناراضگی ظاہرکرتے ہوئے مرکزی حکومت سےخودکوالگ رکھنےکافیصلہ لےلیا،اس اہم فیصلےکےبعددونوں پارٹیوں میں زبانی جنگ کاآغازہوگیااوردیکھتےہی دیکھتےایک دوسرےکو اوقات بتانےلگے،نتیش کمار نےاپنےضمیرسےسمجھوتہ نہ کرتےہوئےبی جےپی سےانتقام لینےکافیصلہ لےلیا،میڈیارپورٹ کےمطابق2جون کوبہارسرکارمیں وزراکی خالی جگہوں کوپُرکرنےمیں حساب کتاب برابرکرنےکامن بناچکے نتیش کمارنےبی جےپی یاایل جےپی کےکسی بھی ایم ایل اےکووزیرنہ بنانےکافیصلہ لیاہے،جویقینابہارکی سیاست کیلےکسی آندھی اورطوفان سےکم نہیں ہےـ
بہارکی سیاست میں نتیش کمارنےاپنےنام اورکام کی بنیادپرجوشناخت اورپہچان بنائی ہےاسےکسی بھی صورت میں کھونانہیں چاہتےہیں اسی فکرکی وجہ سےانہوں نےتمام ترحالات اوراحوال کےباوجودمودی سرکارسےعلیحدگی کوترجیح دی، جویقیناًبہت بڑی بات ہے،مودی وزارت میں جدیوکو مناسب حصہ داری اورنمائندگی نہ ملنےکی وجہ اب تک واضح نہیں ہے،البتہ اس اختلاف کےپیچھےکئی وجوہات بتائی جارہی ہیں،بی جےپی اب فل پاور میں ہونےکی وجہ سےہرصورت میں نتیش کمارکوسیاسی مات دینی چاہتی ہےجوایک دلچسپ سیاسی لڑائی میں بدل گئی ہے،ساتھ ہی اروناچل پردیش کےحالیہ اسمبلی الیکشن میں جدیوکےاین ڈی اےمیں شامل ہونےکےباوجودنتیش کمارکی پارٹی نےبی جےپی کونہ چاہتےہوئےسات سیٹوں پرہرادیاجس کی غیرمعمولی سیاسی اہمیت ہے،اس ہارجیت کی وجہ سےبھی بی جےپی کےکئی مرکزی لیڈران میں نتیش کولیکرخاصا غصہ ماناجارہاہےنتیش کواس کی اوقات دکھانےکااچھاموقع تھابی جےپی کےپاس جواس نےدکھادیا،اب بہارکی سیاست میں کئی طرح کی سیاسی افواہوں کابازارگرم ہے،سب سےاہم سوال یہ ہےکہ کیانتیش کمارایک مرتبہ پھریوٹرن لیتےہوئےبی جےپی سےاپنارشتہ توڑناچاہتےہیں ـ اگرخدانخواستہ ایساہواتوپھرکیاہوگا؟آئندہ سال اکتوبر2020تک بہارمیں اسمبلی الیکشن ہوناطےہے،اس سےقبل کئی طرح کےسیاسی گٹھبندن کاامکان ہے،جدیوبی جےپی سےالگ ہوکردوبارہ لالویادوکی پارٹی راجدکاسہارالےگی یاپھراپنےدم پرکانگریس اورسی پی آئی وغیرہ سےمل کراپنی قسمت آزمائے گی،اسی درمیان راجداورجدیوکےکئی سینئرلیڈران سےمتعلق پارٹی چھوڑنےکی خبریں بھی آرہی ہیں،کئی راجدایم ایل اےجدیومیں جاناچاہتےہیں،جبکہ کئی جدیولیڈران بی جےپی میں شامل ہونےکےلیےبےصبری سے انتظار کر رہے ہیں،راجدمیں تیجسوی کی قیادت قبول نہ کرنےپرہابرجانےکی دھمکی آچکی ہے،وہیں گٹھبندن میں شامل کانگریس اورمانجھی سمیت دیگرلیڈران نےاپنی ناکامی کاسہرا راجدکےسرباندھ دیاہے،جس سےبخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہےـ موجودہ گٹھبندھن اگلےاسمبلی انتخابات میں ایک ساتھ رہنامشکل ہی نہیں، ناممکن ہے،کل ملاکربہارکی سیاست میں نتیش کمارکیلیے موجودہ وقت سخت امتحان کی گھڑی سےکم نہیں ہےـ اب دیکھنایہ ہوگا کہ اس امتحان میں نتیش جی پاس ہوتےہیں یافیل؟

You may also like

Leave a Comment