Home قومی خبریں مسلم نوجوانوں کی رہائی کے خلاف دائر اپیل پرکل سماعت متوقع:گلزار اعظمی

مسلم نوجوانوں کی رہائی کے خلاف دائر اپیل پرکل سماعت متوقع:گلزار اعظمی

by قندیل

 
ممبئی:یکم اگست(پریس ریلیز)
مالیگاؤں ۲۰۰۶ بم دھماکہ معاملے میں خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے باعزت بری کیئے گئے ۹؍ مسلم نوجوانوں کے خلاف بی جے پی قیادت والی مرکزی و ریاستی حکومت کی جانب سے دائر کردہ اپیل کی سماعت کل یعنی کی دو اگست کو ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس انوج پربھودیسائی کے سامنے متوقع ہے کیونکہ اس سے قبل کی سماعت پر عدالت نے تنگی وقت کی وجہ سے سماعت کرنے سے معذرت کرتے ہو ئے ۲؍ اگست کی تاریخ مقرر کی تھی نیز کل عدالت بھگواء ملزمین کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت کی سماعت بھی کریگی جس میں انہوں نے مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے ڈسچارج کیئے جانے کو چیلنج کیا ہے۔
واضح رہے کہ نو مسلم نوجوانو ں کے خلاف قومی تفتیشی ایجنسی(این آئی اے)، ریاستی انسداددہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس ) نے مشترکہ اپیل دائر کی ہے جبکہ اسی معاملے میں گرفتار بھگواء دہشت گرد دھان سنگھ و دیگر بھگواء ملزمین نے بھی ان ملزمین کی باعزت رہائی کو چیلنج کیا ہے اور عدالت سے مطالبہ کیا ہیکہ نچلی عدالت کے فیصلہ کو مسترد کیا جائے کیونکہ ملزمین کے خلاف ثبوت وشواہد موجود ہیں اور باعزت بری کیئے گئے ملزمین ہی ۲۰۰۶ ء میں پاور لوم شہر میں ہوئے ان دھماکوں کے اصل ملزمین ہیں ۔
ساڑھے پانچ برسوں تک اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنے والے ملزمین نورالہدا شمش الضحی، شبیر احمد مسیح اللہ(مرحوم)، رئیس احمد رجب علی منصوری، ڈاکٹر سلمان فارسی عبدالطیف آئمی، ڈاکٹر فروغ اقبال احمد مخدومی، شیخ محمد علی عالم شیخ، آصف خان بشیر خان، محمد زاہد عبدالمجید انصاری،ابرار احمد غلام احمد کو خصوصی عدالت نے ۲۰۱۱ ؁ء میں ضمانت پر رہا کیا تھا اور اس کے بعد ان ملزمین نے جمعیۃ علماء کے توسط سے مقدمہ سے باعزت بری کیئے جانے کی عرضداشت داخل کی تھی جس کے بعد خصوصی عدالت نے ناکافی شہادت کی بناء پر ۲۵؍ اپریل ۲۰۱۶ء کو ملزمین کو باعزت بری کردیا تھا لیکن مسلم نوجوانوں کے مقدمہ سے ڈسچارج ہونے کے چند ماہ بعد ہی ریاستی حکومت، قومی تفتیشی ایجنسی اوربھگواء ملزمین نے ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی جسے عدالت نے سماعت کے لیئے قبول کرلیا ہے ۔
مسلم نوجواجوں کوروز اول سے قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ نے گلزار اعظمی نے کہا کہ دفاعی وکلاء ریاستی حکومت اور بھگواء ملزمین کے اعتراضات کا جواب دینے کے لیئے تیار ہیں نیز اس تعلق سے سینئر وکلاء کی خدمات بھی حاصل کی گئیں ہیں جسمیں ایڈوکیٹ یوگ چودھری، ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ عبدالوہان خان و دیگر شامل ہیں جو سماعت کے وقت مسلم نوجوانوں کے دفاع میں اپنے دلائل ہائی کورٹ میں پیش کریں گے۔

You may also like

Leave a Comment